"KDC" (space) message & send to 7575

نیا مینڈیٹ لیا جائے

چوہدری نثار علی خان نے خواجہ آصف اور احسن اقبال کے بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مفروضوں کے بجائے حقائق اور ریکارڈ کے مطابق بات کریں‘بیرونی طاقتو ں کو موقع نہ دیں کہ وہ ہمارا مذاق اڑائیں ۔ ان وزراء کے بیانات کو بھارت کے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں نمایاں کوریج دی جارہی ہے۔ چوہدری نثار علی خان نے پریس کانفرنسوں اور انٹرویو میں کہا کہ وہ ملک کی سلامتی کے اہم راز اپنے سینے میں دبائے ہوئے ہیں۔ غالباًچوہدری نثار علی خان کا اشارہ امریکی جنگ کی طرف ہے۔پینٹاگون نے ایک خاص حکمت عملی کے تحت نفسیاتی مریض کو صدر منتخب کرایا اور اسی کے ذریعے تیسری عالمی جنگ کے لئے جنوبی ایشیا کا انتخاب کیا ہے۔ امریکہ کو یقین ہے کہ گوادر کی بندرگاہ اور ایران کا بحری اڈہ پاکستان، چین اور ایران کا سوچا سمجھا منصوبہ ہے۔ ان تینوں ممالک کے فوجی، اقتصادی اور معاشی مفادات ہم آہنگ ہو چکے ہیں۔ گوادر بندرگاہ آبنائے ہرمز سے صرف چار سو سمندری کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ آبنائے ہرمز کو خلیج میں دفاعی حکمت عملی کی شہہ رگ قرار دیا جاتا ہے ۔ گوادر پوری دنیا کے لیے مرکز نگاہ اور چین کے زیر انتظام ہے۔ گوادر بندگاہ سے صرف 30کلو میٹر پر ایران نے پسا بندرنامی ساحلی قصبے میں اپنا نیا بحری اڈہ بنانے پر کام شروع کر دیا ہے ۔ گوادر مشرق وسطیٰ کی ریاستوں سے تیل کی چین کو ترسیل کا اہم ترین بحری راستہ ہے جبکہ خلیج فارس سے بحیرۂ عرب کے درمیان تجارتی اور جنگی جہازوں کی نقل و حمل کا واحد قدیم راستہ رہا ہے۔ شہنشاہِ ایران رضا شاہ پہلوی نے ایران کی دفاعی قوت کے لئے آبنائے ہرمز کو 1974ء میں عراق سے چھین کر ایران کی سمندری حدود میں شامل کر لیا تھا۔ گوادر میں چین کی موجودگی کے بعد یہ سارا سمندر اس کی کڑی نگرانی میں آجائے گا۔ خلیج عمان کے ساحل پر پسا بندر گاہ کا ایرانی بحری اڈہ اسی خطے میں ایران کی بحری قوت میں بے پناہ اضافہ کر چکا ہے۔ کسی بھی ممکنہ محاذ آرائی کی صورت میں اس راستے سے عالمی منڈیوں کو تیل کی ترسیل بند کی جاسکے گی۔ پسابندرگاہ اور گوادر بندرگاہ کے درمیان صرف 30کلومیٹر فاصلہ ہے جو چین اور ایران کے درمیان باہمی تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اسی پسند منظر میں اچانک صدر ٹرمپ کے جارحانہ اعلامیہ کے بعد پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات سرد مہری کا شکار ہو چکے ہیں جب کہ چین اور ایران سے گرم جوشی بڑھتی جارہی ہے۔ برصغیر کے سمندروں میں نئے علاقائی اتحاد کے امکانات واضح ہو رہے ہیں۔ جس سے یونی پولر دنیا کا محور تیزی سے بدل رہا ہے۔ ان حالات میں سازشی عناصر نئے سرے سے اپنا کھیل شروع کر چکے ہیںہے اور ان حالات میں چوہدری نثار علی خان کے خدشات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اگر باریک بینی سے دیکھا جائے تو نوازشریف کی عدم دلچسپی کی وجہ سے ہمارے بین الاقوامی تعلقات تسلی بخش نہیں ہیں۔ ہماری سفارتی پالیسی بھی روز بروز ناکام ہو رہی ہے۔
پاکستان کے موجودہ حالات میں اور نوازشریف کی اداروں پر تنقیدکے باعث اس بات کو جھٹلایا نہیں جا سکتا کہ جمہوریت کی گاڑی حادثے کا شکار ہو سکتی ہے اور ایسے دانشور جو قوم کو گمراہ کر رہے ہیں کہ جمہوریت کے بغیر فیڈریشن بھی قائم نہیں رہ سکتی، وہ بھارت کے ہم نوا ہیں۔ جمہوری اور آئینی نظام برقرار رہے گا۔ اس کا پسِ منظر یوں بھی ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایک حیرت انگیز اعلامیہ جاری کیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ہدایت ہے تو عمران خان کو گرفتار کرنا پڑے گا۔ نوازشریف کی گرفتاری کا حکم آیا تو عمل کریں گے اور کوئی چارہ نہیں ہے۔ اس ذومعنی اعلامیہ کو باریک بینی سے دیکھا جائے تو یوں ظاہر ہو رہا ہے کہ شریف کا خاندان مفلوج ہو چکا ہے۔ اس کی وجہ سے شریف خاندان میں تقسیم کی لکیر مزید گہری ہو رہی ہے۔ شہباز شریف کا گھرانہ ،نوازشریف گھرانے سے اپنی راہیں الگ کر چکا ہے تاکہ بدعنوانی کے خلاف ہونے والی کارروائی کے مضمرات سے خود کو بچا سکے۔ ان حالات میں اگلے عام انتخابات نوازلیگ کے لئے تباہ کن ثابت ہوں گے۔ اس حقیقت سے نوازشریف کے بیرونی دوست بھی آگاہ ہیں کہ نوازشریف کے گرد گھیرا تنگ ہو رہا ہے۔ چالیس سال تک نوازشریف کو سیاسی طور پر پاکستان کے نظام میں پروان چڑھایا جاتا رہا اور انہیں عدالتوں کی طرف سے ریلیف بھی ملتا رہا ۔ ہائی جیک کیس میں ان کو ستر سال کی سزا ہوئی لیکن وہ خاموشی سے سعودی عرب چلے گئے اور آٹھ سال بعد سپریم کورٹ نے ان کی سزا کو کالعدم قرار دے دیا اور موصوف تیسری بار ملک کے وزیراعظم منتخب ہو گئے۔ اب پاکستان مسلم لیگ (نواز) کو اپنانام تبدیل کرنا ہو گا۔ لہٰذا قوم کی نظر چوہدری نثار علی خان کی طرف لگی ہوئی ہے۔ نوازشریف اور ان کے خاندان کے خلا کو پُر کرنے کیلئے چوہدری نثار علی خان ،جن پر ابھی تک کوئی کرپشن کا الزام نہیں ہے، کو آگے لانا ہو گا یا پھر مسلم لیگ نواز میں ٹوٹ پھوٹ ہو رہی ہے تو ایک نیا گروپ خود بخود ہی تشکیل پا جائے گا ۔ نیب اور احتساب عدالتوں کے فیصلے چھ ماہ کے اندرمیں آجائیں گے اور نوازشریف کے مستقبل کا فیصلہ ہو جائے گا ۔ اس درمیانی عرصے میں چوہدری نثار علی خان جرأت مندانہ انداز میں آگے بڑھیں اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی لگام اپنے ہاتھ میں لیکر قوم کی رہنمائی کریں۔ مریم نوازصاحبہ اور ان کے ہم خیال ارکان اسمبلی اور وزراء نے عسکری قیادت اور عدلیہ پر جس اندازے سے حملے شروع کر رکھے ہیں، اس سے اداروں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔ اسی پس منظر میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے لندن میں نوازشریف سے ملاقات کرنے کے بعد کہہ دیا کہ ان کی حکومت کے خلاف سازشیں جڑیں پکڑ رہی ہیں۔ 
ضمنی انتخاب میں کامیابی کے باوجود نوازشریف واپس نہیں آئیں گے اور احتساب کورٹس کے کیسز میں غیر حاضری میں کیس چلنے یا سزا کو فوقیت دیں گے۔ کلثوم نواز صاحبہ کے نتائج نوازشریف کے لئے تشویش ناک ہو گئے ہیں کیونکہ عوام کی سوچ تبدیل ہو رہی ہے۔ صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت نے ضابطہ اخلاق کو نظر انداز کرتے ہوئے غیر قانونی مہم جاری رکھی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے تمام احکامات کو بالائے طاق رکھ دیا ۔ اس کے باوجود کلثوم نواز کا کم ووٹوں سے کامیاب ہونا خطرے کی گھنٹی ہے۔
ڈاکٹر یاسمین راشد کی کامیاب ترین الیکشن مہم کے باوجود پارٹی کو ہونے والی شکست کی ذمہ داری پارٹی رہنمائوں پر عائد ہوتی ہے کیونکہ اطلاعات موصول ہو رہی تھیں کہ بعض اہم ترین رہنمائوں کی درپردہ خواہش تھی کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کوکسی صورت میں کامیابی نہ مل سکے۔ یہی وجہ تھی کہ مذکورہ رہنمائوں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے لاہور میں عمران خان کے انتخابی جلسے کو بھی پذیرائی نہ مل سکی۔

 

شہنشاہِ ایران رضا شاہ پہلوی نے ایران کی دفاعی قوت کے لئے آبنائے ہرمز کو 1974ء میں عراق سے چھین کر ایران کی سمندری حدود میں شامل کر لیا تھا۔ گوادر میں چین کی موجودگی کے بعد یہ سارا سمندر اس کی کڑی نگرانی میں آجائے گا۔ خلیج عمان کے ساحل پر پسا بندر گاہ کا ایرانی بحری اڈہ اسی خطے میں ایران کی بحری قوت میں بے پناہ اضافہ کر چکا ہے۔ کسی بھی ممکنہ محاذ آرائی کی صورت میں اس راستے سے عالمی منڈیوں کو تیل کی ترسیل بند کی جاسکے گی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں