"KDC" (space) message & send to 7575

عالمی وبا اور قومی ہم آہنگی کے تقاضے

معراج النبیﷺ کی بابرکت رات اور یومِ پاکستان اس سال ماضی کی نسبت بالکل مختلف حالات میں منائے گئے۔ ایک عالمی وبا نے پوری دنیا کی طرح ہمارے ملک کو بھی سنگین خطرات سے دوچار کر رکھا ہے‘ جسے شکست دینے کے لیے اس قوم میں اتحاد اور حوصلے کی ضرورت ہے‘ جس طرح ستمبر 1965ء کو قومی اتحاد اور ہم آہنگی دیکھنے میں آئی تھی۔ پاکستان میں اس وبا کا دائرہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ وائرس کا نشانہ بننے والوں میں جس رفتار سے اضافہ ہورہا ہے وہ یقینا خطرے کی علامت ہے اور صورتحال پر جلد از جلد قابو پانا وقت کا ناگزیر تقاضا ہے۔اس عالمگیر وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں قریب دو ارب لوگ گھروں میں قید ہیں‘ کئی ملکوں میں کرفیو نافذ ہے‘ بیت المقدس کو 53 برس بعد نمازیوں کیلئے بند کیا گیا ۔امریکہ‘ اٹلی‘ فرانس‘ سپین اور ایران میں اموات کا سلسلہ رُکنے نہیں پا رہا۔ وطنِ عزیز بھی تقریباً دو ہفتوں سے لاک ڈاؤن کی پوزیشن میں ہے اور کئی جگہ فوج کو تعینات کرنا پڑا ہے۔اس دوران اپوزیشن جماعتیں بھی قومی یکجہتی کیلئے اپنی آفرز حکومت کو پیش کر چکی ہیں اور آرمی چیف نے بھی افواج کو سول انتظامیہ کی مدد کی ہدایت جاری کر دی ہے‘ انہوں نے یہ کہہ کر حقیقت کی بالکل درست ترجمانی کی ہے کہ کورونا وائرس سے انفرادی بچاؤ میں ہی اجتماعی حفاظت کی بنیاد ہے‘ لہٰذا پاکستان کے شہریوں کو غیر سنجیدگی اور لاپرواہی ترک کرکے بلاتاخیر تمام احتیاطی تدابیر کو قومی فریضہ سمجھتے ہوئے پورے اہتمام سے اختیار کرنا چاہیے۔ 
موجودہ مشکل صورتحال میں قومی یگانگت کے ماحول کو مستحکم کرنے کیلئے یہ بھی لازمی ہے کہ ان دنوں سوشل میڈیا پر جعلی ویڈیوز اور آڈیو کلپس کے ذریعے جو گھناؤنا کھیل کھیلا جا رہا ہے‘ اس پر بھی نظر کھی جائے ۔ ملک کے ممتاز دانشور اور سابق بیوروکریٹس اس ضرورت پر زور دیتے آ رہے ہیں۔ وائرس کی آڑ میں فرقہ واریت کی خطرناک جنگ کے خطرات بھی بڑھ رہے ہیں۔ ہمارے بعض مولانا اور خطیب صاحبان جس راہ پر نکل پڑے ہیں اس سے بڑے تصادم کا شدید خطرہ لاحق ہو نے کے خدشات پیدا ہو چکے ہیں۔ ہمارے علما کرام کو صوفیا اور بزرگانِ دین کی سوانح سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔ اس طرح کورونا وائرس کے حوالے سے جو ویڈیوز سوشل میڈیا پر ظاہر ہورہی ہیں‘ ان کے بارے میں بھی ہمارے اداروں کو باقاعدہ تفتیش کرنی چاہیے۔
اس دوران وزیر اعظم عمران خان صاحب عظیم قومی یکجہتی کی روایت کی داغ بیل ڈالنے کے لیے ملک کی صفِ اول کی اپوزیشن کی قیادت سے براہ راست ڈائیلاگ کریں۔اس وقت ملک میں قومی یکجہتی کی حقیقی اور پائیدار فضا کو فروغ پانا بظاہر مشکل نظر آ رہا ہے کیونکہ بعض حکومتی عہدیداروں کا رویہ اس کی حمایت نہیں کر رہا ‘مگر یہ لوگ نجی محفلوں میں حکومت کی گورننس اور کورونا وائرس کی پالیسی کے حوالے سے جو تبصرے کررہے ہیں وزیر اعظم صاحب کو سول انٹیلی جنس سے ان کی رپورٹ منگوانی چاہیے تا کہ انہیں حقیقت کا حال معلوم ہو۔ اس وقت ایک اور اہم ضرورت یہ ہے کہ بعض تجزیہ نگاروں اپنے یوٹیوب چینلز کے ذریعے جو گمراہ کن ویڈیوز چلاکر قوم میں بے چینی اور بے اطمینانی کو فروغ دے رہے ہیں‘ اس کے لیے پیمرا کے چیئرمین‘ جن کی میڈیا پر گہری نظر ہے ‘ایک پالیسی مرتب کریں ۔وزیراعظم عمران خان موجودہ معاشی صورتحال پر بھی غور و خوض کریں کیونکہ ان کے معاشی ذمہ داروں نے عوام کی معاشی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کر رکھا ہے۔حکومت کی معاشی ٹیم‘ جس نے وزیراعظم عمران خان کو اعتماد میں لیا ہوا ہے‘ ایسے پیشہ ور ماہر لوگ ہوتے ہیں جن کے فیصلے بعض اوقات ملکوں کو اربوں کھربوں ڈالروں کا ناقابل تلافی نقصان پہنچادیتے ہیں۔ عمران خان بطور اپوزیشن لیڈر پاکستان کے ان معاشی ذمہ داروں کے فیصلوں پر تشویش کا اظہار کیا کرتے تھے‘ مگر اقتدار میں آنے کے بعد وہ انہی میں پھنستے جارہے ہیں ۔
ہمیں مد نظر رکھنا چاہیے کہ کورونا وائرس سے بہت بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ بین الاقوامی صحت کے ماہرین خدشات ظاہر کر رہے ہیں کہ مستقبل قریب میں دنیا ایک بہت بڑے انسانی اور معاشی المیے سے دوچار ہو سکتی ہے۔گزشتہ برس اکتوبر میں امریکہ کی جان ہاپکنز یونیورسٹی اور دیگر عالمی اداروں نے وباؤں کے موضوع پر جو کانفرنس منعقد کروائی تھی (Event 201) اس میں یہ منظر نامہ پیش کیا گیا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا سے دنیا میں 65 لاکھ افراد ہلاک ہوسکتے ہیں۔اب روزانہ کے حساب سے اس عالمگیر وبا کے پھیلاؤ کی رفتار میں تیزی آتی جا رہی ہے اور جلد اس کا علاج دریافت ہونے کے امکانات بھی نظر نہیں آتے۔ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے‘ یہاں آئندہ چند دنوں اور ہفتوں میں متاثرین کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیاہے اور نئے مریضوں اور جاں بحق ہونے والوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ اس کی وجہ سے معاشی صورت ِ حال مزید خراب ہوسکتی ہے اور غربت اور بیروزگاری اور مہنگائی میں بہت اضافہ ہو سکتا ہے۔ چونکہ اس و با کا بہت جلد خاتمہ نظر نہیں آرہا‘ اس لیے پوری قوم کو احتیاط کی شدید ضرورت ہے۔ کورونا وائرس ناصرف انسانی جانوں کو متاثر کررہا ہے‘ بلکہ بین الاقوامی معیشت کو بھی اس نے ہلا کر رکھ دیا ہے‘ بعض ممالک ایسے بھی ہیں ‘جنہیں ابھی متاثرہ اور ہلاک شدگان اور معاشی نقصان کا بھی صحیح طرح سے اندازہ نہیں ہو سکا یا وہ عوام سے عمداً اسے پوشیدہ رکھے ہوئے ہیں تاکہ عوام میں خوف وہراس پیدا نہ ہو۔
وزیراعظم کے معاشی مشیران کو احساس ہونا چاہیے کہ حکومتی وسائل محدود ہیں‘ حکومتی بصیرت اور کارکردگی محدود ہے‘ عوام غفلت کا شکار ہیں اور پاکستان کی دیہی آبادی کو خطرے کا ادراک ہی نہیں ہے‘ جبکہ ملک کی اشرافیہ اپنے خود ساختہ فریب میں مبتلا ہیں‘ حالانکہ عالمی ادارہ صحت نے اس وائرس کو لاعلاج قرار دیا ہے اور یہ وبا اب تک دو سو کے قریب ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔ وزیراعظم کی ٹیم کو ادراک ہونا چاہیے کہ پاکستان بھر میں کورونا وائرس سے بچاؤ کی حکمت عملی کے تحت جزوی یا مکمل لاک ڈاؤن کے نتیجے میں دو کروڑ کے لگ بھگ افراد بے روزگار ہو چکے ہیں ۔ منصوبہ بندی کمیشن سے تعلق رکھنے والے ماہرین کے مطابق درپیش بحران کو تین درجات میں تقسیم کیا جا سکتا ہے‘ جس کے تحت پہلے مرحلے میں ماہانہ اوسط 22 ارب‘ دوسرے مرحلے میں 186 اور تیسرے مرحلے میں 260 ارب روپے کا نقصان ہو سکتا ہے۔ جیسے جیسے لاک ڈاؤن کے دورانیے میں اضافہ ہوگا‘ اس کے اثرات مختلف پہلوؤں سے ظاہر ہوں گے‘ لہٰذا اس پس منظر میں وزیراعظم عمران خان کو ملک کے مایہ ناز ماہرین ِ معیشت کی خدمات سے استفادہ کرنا چاہیے یا ارکان پارلیمان سے جو قوم کے سامنے جواب دہ ہوں گے‘ کیونکہ پاکستان میں بحران دوسرے اور تیسرے مرحلے تک پہنچنے کے خدشات موجود ہیں اور ہمارے حکومتی معاشی ذمہ دار قوم ملک کے سامنے جواب دہ نہیں ہیں۔ہمارے سیاسی رہنما اب ‘الزام تراشیوں کے کردار سے حقیقت کی زندگی میں آجائیں اور مل جل کر ملک کو عالمی وبا سے محفوظ رکھنے اور معیشت کو بچانے کے اقدامات کریں۔
جیسے جیسے لاک ڈاؤن کے دورانیے میں اضافہ ہوگا‘ اس کے اثرات مختلف پہلوؤں سے ظاہر ہوں گے‘ لہٰذا اس پس منظر میں وزیراعظم عمران خان کو ملک کے مایہ ناز ماہرین ِ معیشت کی خدمات سے استفادہ کرنا چاہیے ‘کیونکہ پاکستان میں بحران دوسرے اور تیسرے مرحلے تک پہنچنے کے خدشات موجود ہیں اورکیا ہمارے حکومتی معاشی ذمہ دار قوم و ملک کے سامنے جواب دہ نہیں ہیں؟

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں