"KDC" (space) message & send to 7575

الیکشن کمیشن کو مساوی پالیسی مرتب کرنا ہوگی

عام انتخابات کے لیے 28 جنوری کی تاریخ کا اعلان دو نومبر کو متوقع ہے کیونکہ الیکشن کی تاریخ کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان نے دو نومبر کو سماعت کرنی ہے اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیا ہوا ہے۔ ملک میں انتخابات کے حوالے سے اہم پیش رفت ہو رہی ہے۔ سائفر کیس میں عمران خان کی اخراجِ مقدمہ اور ضمانت کی درخواستیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسترد کر دی ہیں اور فیصلہ میں واضح طور پر لکھا ہے کہ بادی النظر میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن پانچ کا اطلاق ہوتا ہے۔ سائفر کے مندرجات کو توڑموڑ کر سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا‘ عدالت نے فردِ جرم عائد کرنے کے خلاف درخواست مسترد کر دی۔ سائفر کیس بڑی اہمیت کا حامل ہے اور سائفر غالباً مارچ کے پہلے ہفتہ میں وزیراعظم عمران خان کی کابینہ میں پیش ہوا تھا اور میری معلومات کے مطابق کیبنٹ ڈویژن کے اعلیٰ حکام نے وزیراعظم کو سائفر کے بارے میں ملکی قوانین اور وزارت خارجہ کے پروٹوکول کے بارے میں مکمل بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کو باور کروایا تھا کہ سائفر کو اگر پبلک کیا گیا تو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ پانچ کے تحت تین سال کی سزا کا امکان ہے‘ لیکن اس وقت کے کابینہ کے ارکان نے کیبنٹ ڈویژن کے اعلیٰ حکام کو بابو کا خطاب دے کر ان کے مؤقف کا مذاق اڑایا اور ان کو سائیڈ لائن کر دیا جبکہ کیبنٹ ڈویژن کے اعلیٰ حکام کا کہنا تھا کہ سائفر دو حکومتوں کے درمیان سفارتی مراسلہ ہے اور اس کے مضمرات کا جائزہ لے کر سفارتی سطح پر خفیہ طور پر اپنے مؤقف کی وضاحت کرنا چاہیے۔
وزارت خارجہ کے پروٹوکول کے مطابق سائفر کی پانچ کاپیاں وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری‘ چیف آف آرمی سٹاف‘ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی‘ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی اور کیبنٹ سیکرٹری کو بھجوائی جاتی ہے‘ لہٰذا وزیراعظم کو ملکی سلامتی اور خارجہ امور کے تحت سائفر کو عوامی جلسے میں لہرانا ملکی سلامتی کے لیے خطرے کا باعث تھا‘ لیکن کابینہ کے بیشتر ارکان نے سائفر کا معاملہ سنجیدگی سے لینے کے بجائے تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کے لیے استعمال کیا۔ اب جبکہ سائفر کیس اعلیٰ عدالت میں زیر سماعت ہے اور عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فردِ جرم عائد ہو چکی ہے‘ ایف آئی اے کو کابینہ کے ارکان کو بھی اس کیس میں شامل کرنا چاہیے جنہوں نے سائفر کو پبلک کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کو بھی سزا کا مرتکب قرار دیا جائے۔ کیبنٹ کی تمام ریکارڈنگ سرکاری طور پر محفوظ ہوتی ہے۔ میری معلومات کے مطابق کابینہ کے ایک مشیر نے سائفر کو عام کرنے کی مخالفت کی تھی اور ایک وفاقی وزیر خاموش رہے اور دیگر نے کیبنٹ کے اعلیٰ حکام کا مذاق اڑایا۔ ان سب کو سائفر کیس میں شامل کیا جائے تاکہ آئندہ کے لیے کابینہ کے ارکان کو سبق حاصل ہو جائے۔
اعلیٰ عدالتوں سے پاکستان کے ایک مؤثر سیاستدان کو جو ثمرات حاصل ہو رہے ہیں یہ عمل کسی ایک سیاستدان تک محدود نہیں رہے گا کیونکہ ان کے مخالف حلقوں میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ ان کی مشکل میں کمی دکھائی دے رہی ہے اس کی بڑی وجہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے بار بار اس مؤقف کا آنا ہے کہ انتخابات میں عام سیاسی جماعتوں کی شرکت یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ ان کی آزادانہ‘ شفاف حیثیت قائم رکھیں گے۔ حالات انتخابات کی طرف جاتے دکھائی دینے لگے ہیں۔ اس وقت الیکشن کمیشن آف پاکستان میں انتخابی فہرستوں کی تیاری کا عمل 2023ء کی مردم شماری کی روشنی میں اپنے مقررہ شیڈول کے مطابق جاری ہے‘ جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تمام شکوک و شبہات اور صدر مملکت کے خدشات اور بیانات مسترد کرتے ہوئے انتخابات جنوری کے آخری ہفتہ میں کرانے کا مؤقف دہرایا ہے اور اس کے مطابق 14 دسمبر کے بعد کسی بھی وقت انتخابی شیڈول متوقع ہے اور الیکشن ایکٹ کی دفعہ 57 کے تحت انتخابی عمل 54 دنوں پر محیط ہے اور کم سے کم 48 دن لازمی ہوتے ہیں‘ لہٰذا الیکشن شیڈول 15 دسمبر کو جاری ہو جائے گا۔ سیاسی جماعتوں کو پارلیمانی بورڈ تشکیل دے کر اپنے حامیوں کو ٹکٹ ایوارڈ کرنے کا سلسلہ شروع کر دینا چاہیے۔
بین الاقوامی مبصرین پاکستان کے انتخابات کا مشاہدہ کرنے کے لیے دسمبر کے آخری ہفتہ میں یہاں براجمان ہو جائیں گے۔ الیکشن کمیشن اپنے ماہرین کی ایسی ٹیم تشکیل دیں جو ان بین الاقوامی مبصرین کو مکمل بریفنگ دینے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ میں نے 2002ء اور 2008ء کے انتخابات کے موقع پر بین الاقوامی مبصرین کی رہنمائی کے لیے چاروں صوبوں کے الیکشن کمشنر صاحبان کو خصوصی ٹریننگ اپنی نگرانی میں دی تھی اور وفاقی سطح پر ان کو بریفنگ دینے کی ذمہ داری میں نے خود لی تھی‘ اور وزارت خارجہ‘ وزارت داخلہ اور وزارت اطلاعات میں خصوصی طور پر بین الاقوامی مبصرین کی بریفنگ میں شرکت کی اور الیکشن کے حوالے سے ان کی تشویش دور کر دی تھی اور بین الاقوامی میڈیا کو بھی مطمئن کر دیا تھا۔اسی پس منظر میں یورپی یونین اور کامن ویلتھ کے ممالک کے مبصرین نے الیکشن 2008ء کو فرسٹ ووٹر ڈیموکریسی قراردیا تھا اور میں بھی ریکارڈ پر بولنا چاہتا ہوں کہ اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے خصوصی ای میل کے ذریعے میری کاوشوں کو سراپا تھا‘ لہٰذا الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بین الاقوامی مبصرین اور بین الاقوامی میڈیا کو بریفنگ کے لیے ایسی ٹیم کو تشکیل دینا ہوگا جو ان کے تند و تیز سوالات کے جوابات دینے کی اہلیت رکھتی ہو۔
امریکہ نے بھی پاکستان میں آئندہ انتخابات شفاف اور تمام سیاسی جماعتوں کی شمولیت کے ساتھ ہونے پر زور دیا ہے۔ امریکہ کی قائم مقام نائب وزیر خارجہ وکٹوریا ٹولینڈ نے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے آئندہ انتخابات کی شفافیت کے حوالے سے امریکی پالیسی واضح کر دی ہے اور اس پالیسی کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی حکومت نے اور الیکشن کمیشن اف پاکستان نے اپنی پالیسی کو واضح کرتے ہوئے مساوی پالیسی مرتب کرنا ہوگی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں