حالتِ احرام میں مُحرم کے لیے جو افعال منع ہیں اور جن کے ارتکاب پر ان کی تلافی (Compensation) کے لیے کوئی کفارہ (Penance) لازم آتا ہے، اُسے ''جنایۃ‘‘ کہتے ہیں اور اس کی جمع جنایات ہے۔ کفارات کی چار قسمیں ہیں: (الف) بُدنہ: یعنی اونٹ یا گائے کی قربانی (ب) دَم: یعنی بکری یا دنبے کی قربانی (ج) مالی صدقہ (د) روزے۔
وہ افعال جن کے ارتکاب سے بُدنہ لازم آتا ہے:
طوافِ زیارت کے چار یا زائد یا کل چکر جنابت کی حالت میں لگائے اور پاک ہو کر اعادہ نہ کیا، تو کفارے کے طور پر بُدنہ (اونٹ یا گائے)کی قربانی واجب ہے، تاہم ناپاکی کی حالت میں کیے گئے طوافِ زیارت سے فریضہ ساقط ہو جائے گا، لیکن اگر پاک ہو کر اعادہ کر لیا تو کفارہ ساقط ہو جائے گا، ورنہ بُدنہ لازم آئے گا۔ اسی طرح اگر عورت نے حیض یا نفاس کی حالت میں طوافِ زیارت کیا تو کفارے کے طور پر بُدنہ دے گی اور وہ اپنے شوہر کے لیے حلال ہو گی۔
اگر وقوفِ عرفہ سے پہلے جماع کیا تو حج فاسد ہو گیا؛ تاہم وہ حج کے تمام ارکان کو ادا کرے اور حج پورا کرکے دَم دے اور آئندہ سال اِس حج کی قضا کرے۔ وقوف کے بعد اور حلق و طواف سے پہلے جماع کیا تو بُدنہ واجب ہو جاتا ہے۔ اِحصار کی صورت میں بھی محرم قربانی بھیجے گا اور اُس کے بعد حلال ہو گا۔ اگر مُحرِم کے لیے حج میں وقوفِ عرفہ اور طوافِ زیارت سے اور عمرے میں طواف سے خطرات مانع ہوں، تو اِسے اِحْصَار کہتے ہیں اور ایسے شخص کو مُحْصِر کہتے ہیں، جیسے رسول اللہﷺ اور صحابہ کرام کو کفارِ مکہ نے 6 ہجری میں حدیبیہ کے مقام پر روک لیا تھا اور طوافِ بیت اللہ کی اجازت نہیں دی تھی۔
وہ افعال جن کے ارتکاب سے دَم لازم آتا ہے:
حج یا عمرے کے دوران اگر مُحرِم جسم کے کسی بڑے عضو پر (پنڈلی، ران، داڑھی، مونچھیں اور سینہ وغیرہ) یا اُس کے چوتھائی حصے پر خوشبو لگائے تو اُس پر دم واجب ہو گا، کسی بڑے عضو کے چوتھے حصے سے کم کو یا چھوٹے عضو جیسے کان، ناک وغیرہ کو بیک وقت تین یا تین سے زیادہ مرتبہ خوشبو لگائے، تو دم واجب ہو گا۔ یہ خوشبو چاہے پرفیوم کی صورت میں ہو یا خوشبودار تیل ہو یا صابن ہو، ہر قسم کی خوشبویات پر اس کا اطلاق ہو گا۔ خوشبودار چیز اتنی مقدار میں کھانا کہ پورے منہ میں پھیل جائے، اس سے دم واجب ہو جاتا ہے، خوشبو سے مراد وہ خوشبو ہے جو لگائی جاتی ہے یا چپکائی جاتی ہے، صرف سونگھنے سے دم واجب نہیں ہوتا۔ طواف وداع ایام نحر میں حالتِ طہارت میں کر لیا لیکن طواف زیارت حالت جنابت میں کیا تھا اور اس کے بعد کوئی طواف نہیں کیا، تو اس کا طواف وداع طوافِ زیارت کی طرف منتقل ہو جائے گا، مگر طواف وداع کے ترک کی وجہ سے اس پر دم واجب ہو گا۔ طوافِ زیارت دوبارہ ایام نحر میں طہارت کے ساتھ کر لیا تو اس پر کوئی دم نہیں۔ اور اگر ایام نحر کے بعد طواف وداع کیا تو یہ طواف زیارت بن جائے گا، مگر حاجی پر دو دم واجب ہوں گے، ایک طواف وداع کے ترک کا اور دوسرا طوافِ زیارت کو ایام نحر سے موخر کرنے کا، اگر اس شخص نے دوبارہ طواف وداع کر لیا یا نفلی طواف کر لیا تو دم ساقط ہو جائے گا۔ بے وضو طواف زیارت کرنے والے شخص نے طواف وداع ایام نحر میں باوضو کر لیا تو طواف وداع طواف زیارت کی طرف منتقل ہو جائے گا اور اگر دوبارہ طواف وداع یا نفلی طواف کیا تو کوئی دم نہیں ہے اور طواف وداع یا نفلی طواف نہ کیا یا کیا مگر ایام نحر کے بعد کیا تو دم واجب ہو گا۔ طواف زیارت کے اکثر چکر چھوڑ دیے اور بعض ادا کیے گئے اور ایام نحر کے بعد طواف وداع کر لیا تو طواف وداع کے چکروں سے طواف زیارت کے چکروں کو مکمل کیا جائے گا اور دو دم واجب ہوں گے، ایک طواف زیارت کے اکثر چکر ایام نحر سے موخر کرنے کا دم اور دوسرا طواف وداع کے اکثر چکر کے ترک کا۔
اگر کسی شخص کا طواف زیارت ادا نہیں ہو سکا اور اس کے بعد اس نے کوئی اور طواف بھی نہیں کیا تو جب تک وہ طواف زیارت ادا نہیں کرے گا، میاں بیوی کی حیثیت سے ایک دوسرے سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے خواہ ساری زندگی گزر جائے، وہ زندگی میں جب بھی ادا کرے گا، اسے قضا نہیں کہا جائے گا۔ اگر طوافِ زیارت ادا کرنے سے پہلے میاں بیوی آپس میں مباشرت کریں تو زوجین میں سے جو بھی طواف کا تارک ہو گا، اس پر جماع کی تعداد کے لحاظ سے دم واجب ہوں گے اور یہ دم بکری یا دنبے کی صورت میں ہو گا۔
طوافِ زیارت فرض عین ہے اور خود کرنا ہوتا ہے اور اس کا واجب وقت دس ذوالحجہ کی صبح سے لے کر 12 کے غروب آفتاب تک ہے، اگر اس عرصے میں نہ کیا تو دم واجب ہے، اگر عورت تین دن حیض کی وجہ سے طواف زیارت نہ کر سکی تو اس پر کوئی دم نہیں، کیونکہ تاخیر کا یہ سبب اللہ کی جانب سے ہے، لیکن اگر تیسرے دن آخری وقت میں پاک ہو گئی اور وقت میں اتنی گنجائش ہے کہ طوافِ زیارت کے کل یا بعض چکر ادا کر سکتی ہے، لیکن اس کے باوجود طواف نہیں کیا، تو اس عورت پر تاخیر کی وجہ سے دم واجب ہے، اگر آخری دن کے آخر میں حیض ہو گیا اور حیض آنے سے پہلے وہ کل یا اکثر چکر ادا کر سکتی تھی مگر ادا نہیں کئے، تو تاخیر کی وجہ سے دم واجب ہے یا دسویں کی صبح وقت شروع ہونے کے بعد عورت طواف زیارت کے کل یا اکثر چکر ادا کر سکتی تھی لیکن وہ اپنے مکان پر چلی گئی اور حیض آ گیا تو دم لازم نہیں ہو گا، نفاس کا بھی یہی حکم ہے۔
اگر طواف زیارت یا وداع کرنے والے کا ستر اتنا کھلا ہوا ہے جس کے ساتھ نماز نہیں ہوتی، تو طواف تو ادا ہو جائے گا، لیکن دم لازم ہے۔ اگر چوتھائی حصے سے کم ننگا ہے تو دم واجب نہیں اور نفلی طواف میں کشف ستر پر کچھ نہیں ہے۔
اگر کسی شخص نے سعی کے چار یا زیادہ چکر چھوڑ دیے تو اس پر دم واجب ہے، اگر سعی کے چار یا زیادہ چکر ویِل چیر پر بلا عذر ادا کیے تو دم لازم ہے اور اگر بیمار یا معذور یا ضعیف ہے تو کوئی دم نہیں۔ طواف زیارت کے بعد سعی کرنے میں احرام شرط نہیں ہے، البتہ عمرے میں حلق سے پہلے سعی کرنے میں احرام واجب ہے اور اگر احرام کے بغیر سعی کی تو عمرہ ادا ہو جائے گا، مگر دم واجب ہو گا۔ طواف زیارت کی سعی نہیں کر سکا اور دوسرے سال قضا کی، تو دم ساقط ہو جائے گا، لیکن حلق کے بعد ہونے کی وجہ سے دم واجب ہو گا، سعی کی تاخیر سے ادائیگی پر کوئی دم نہیں ہے۔
دس ذوالحجہ کی صبح صادق تک مزدلفہ میں وقوف واجب ہے، اگر بلا عذر مزدلفہ کا وقوف چھوڑ دیا، تو دم واجب ہے، مِنْ جَانِب اللہ عذر کی صورت میں کوئی دم نہیں ہے، البتہ اگر دشمن کے خوف سے مزدلفہ کا وقوف نہ ہو تو دم واجب ہے۔ اسی طرح دشمن کے خوف کے سبب وقوف عرفہ کے بعد رکاوٹ پیدا ہو جائے یہاں تک کہ ایام نحر گزر جائیں تو مُحرِم پر وقوفِ مزدلفہ کے ترک، رمی کے ترک اور طواف زیارت کے ایام نحر سے تاخیر پر تین دم واجب ہوں گے۔
نوٹ: حجِ قِران اور حجِ تمتُّع میں مُحرِم پر شکرانے کا جو دَم واجب ہے اور عمرہ و حجِ قِران و تمتُّع اور اِفراد میں جنایت کے سبب جو دَم واجب ہوتے ہیں، اُن کا حرم کی حدود میں ذبح کرنا لازم ہے، یہ دَم جب تک حدودِ حرم میں ذبح نہیں ہوں گے، اُس وقت تک کفارہ ادا نہیں ہو گا۔ حجِ تمتُّع اور حجِ قِران کا دمِ تشکُّر ایامِ نحر میں کرنا ضروری ہے، اگر ایامِ نحر سے تاخیر کی تو اِس پر دوسرا دَم بھی واجب ہو جائے گا، کیونکہ امام اعظم کے نزدیک ایامِ نحر ہی میں قربانی کرنا واجب ہے، اس لیے قربانی سے پہلے حَلق نہیں کر سکے گا،کیونکہ امام اعظم کے نزدیک دس یومِ نحر کی رَمی، ذبح اور حلق میں ترتیب واجب ہے۔ البتہ صاحبین (امام ابویوسف اور امام محمد) کے نزدیک ایامِ نحر میں کرنا سنت ہے، لہٰذا تاخیر پر دم لازم نہیں آئے گا۔
حجِ تمتُّع اور قِران کے شکرانے کا دَم اورکفارے کے طور پر جو دَم لازم آتا ہے، اگر یہ دَم حدودِ حرم سے باہر ذبح کیے گئے تو مُحرم کو دوسرا دم حرم کی حدود میں ذبح کرنا لازم ہے، جب تک حج قران اور تمتع کا دمِ تشکر حرم میں ذبح نہ ہو گا، اس وقت تک حلق جائز نہیں اور جب تک جنایت کا دم حرم میں ذبح نہیں ہو گا، کفارہ ادا نہیں ہو گا۔(جاری)