"MMC" (space) message & send to 7575

جِنایاتِ حج کے کفارات… (2)

اگر حدودِ حرم سے باہر حلق یا قصر کیا یا ایام نحر سے موخر کیا تو امام اعظم کے نزدیک دم واجب ہے اور صاحبین کے نزدیک ایام نحر کا وقت سنت ہے، لہٰذا تاخیر میں کوئی کفارہ نہیں۔
حج افراد میں جمرہ عقبہ کی رمی اور حلق میں ترتیب واجب ہے، اگر کسی شخص نے رمی سے پہلے حلق یا قصر کر لیا تو دم واجب ہے۔ حج تمتع اور قران میں دس ذی الحج کے دن پہلے جمرہ عقبہ کی رمی، پھر قربانی اور پھر حلق یا قصر ہے، یہ ترتیب امام اعظم کے نزدیک واجب ہے اور خلاف ترتیب عمل کرنے پر دم واجب ہے، جبکہ صاحبین کے نزدیک مذکورہ امور میں ترتیب سنت ہے اور خلاف کرنے پر کوئی کفارہ نہیں۔ امام ابن ہمام کی تحقیق کے مطابق ترتیب میں تقدیم و تاخیر کی متعدد صورتوں میں ایک ہی دم واجب ہو گا۔
مردوں کیلئے سلا ہوالباس (قمیص ، جیکٹ، بنیان ،شلوار، انڈرویئر ،نِکر ،عمامہ ،ٹوپی، دستانے ،جرابیں، موزے ،ایسے جوتے جن سے قدم کی پشت کی ہڈی چھپ جائے ،وغیرہ )پہننا منع ہے ۔اگر ان ساری ممنوع چیزوں میں سے کوئی ایک استعمال کرے اور اس کو ایک دن یا کئی دن مسلسل پہنے رہے تو اُس کی جنایت کے طورپر ایک دم واجب ہو گا،بشرطیکہ عذر نہ ہو۔
مرد نے پورا سر یا چہرہ یا دونوںیا سر اور چہرے کے چوتھائی حصے یا زائد کو یا عورت نے پورے چہرے یااُس کے چوتھائی حصے یا زائد کو بارہ گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت کے لیے چھپائے رکھا، تو دم واجب ہوگا ۔پورے سر یا چوتھائی حصے یا اُس سے زیادہ سر کے بال عذر کے بغیر حلق کرکے ، جلاکر ،اکھیڑکریاکاٹ کر دور کئے جائیں تو دم واجب ہے ۔احرام میں پوری داڑھی یا چوتھائی یا اُس سے زیادہ حصے کوعذر کے بغیر منڈانے،کتروانے یا جلانے پر دم واجب ہے اور اگر عذر کے سبب ہوتو دم یاصدقہ یا روزے میں اختیار ہے۔بغل کے بال یا زیر ناف بال ہٹانے پر دم واجب ہے۔ اِحرام سے باہر آنے والے یا مُحرِم نے دوسرے مُحرِم کا وقت سے پہلے حلق کرلیا تو حلق کروانے والے پر دم واجب ہے۔ دونوںہاتھوں ،دونوں پیروں یا ایک ہاتھ یا ایک پیرکے تمام ناخن کاٹے جائیں تو ایک دم واجب ہے ۔
اگر جُنبی(Impure) مرد یا عورت نے طواف کا اعادہ بارہ ذو الحجہ کے بعد کیا، تو تاخیر کے سبب دم واجب ہے اور اگریہ اعادہ وقت کے اندر کرلیا تو دم ساقط ہوجاتا ہے ۔اگر طوافِ زیارت کے اکثر یا کل چکر بے وضو ادا کیے تو دم واجب ہے اوراگر اعادہ کرلیا، اگرچہ ایام نحر کے بعد کیا ہو، تو دم ساقط ہے، کیونکہ بغیر وضو والا پہلا طواف بھی معتبر ہے ۔اگر طواف زیارت کے چار یا کل چکر چھوڑ دیے اور اس کے بعد طواف وداع یا نفلی طواف بھی نہیں کیا ، تو موت سے پہلے لوٹ کر طواف زیارت ادا کرنا ضروری ہے، ورنہ زوجین کی آپس میں مباشرت حرام ہوگی اور حج بھی ادا نہیں ہوگا ،کیونکہ طواف زیارت حج کا رکن ہے اور وقوفِ عرفہ کی طرح بُدنہ یا دَم یا صدقہ کی صورت میں اس کا کوئی بدل نہیں ہے۔ 
طوافِ زیارت کے تین یا اِس سے کم چکر چھوٹ جانے کی صورت میں دم واجب ہے اورایام نحر سے تاخیر کی صورت میں بھی دم واجب ہے ،اِسی طرح ننگے بدن کے ساتھ یا الٹے پائوں یا کسی کے کندھے پرسوار ہوکر طواف زیارت ادا کرنے کی صورت میں بھی دم واجب ہے ،اعادہ کی صورت میں دم ساقط ہوجائے گا،ان سب امور میں عذر لاحق ہو تو دم نہیں ہے۔
تین دنوں کی رمی کے ترک پر یا ایک دن کی پوری رمی کے ترک پر اور کل دنوں کی اکثر رمی کے ترک پر بھی دم واجب ہے۔
امام اعظم کے نزدیک کسی ایک دن کی کل کنکریاں یا اکثر کو ترک کر کے دوسرے دن تک موخر کرنے کی صورت میں ایک دم واجب ہے اور اگر یہ کسی آسمانی عذر کی وجہ سے ہو تو پھر نہ دم واجب ہے اور نہ صدقہ ۔امام اعظم کے نزدیک ایک دن کی کل کنکریاں دوسرے دن زوال سے پہلے قضا کرنا لازم ہے اور تاخیر پر دم واجب ہے ،مگر امام ابویوسف اور امام محمد کے نزدیک صرف قضا واجب ہے۔
وہ افعال جن کے ارتکاب سے صدقہ لازم آتا ہے:
طوافِ زیارت کے علاوہ دوسرے طواف کے تین یاتین سے کم چکر چھوٹ جائیں تو صدقہ واجب ہے ۔سعی کے تین یا کم چکرچھوڑدیے تو ہر چکر کے بدلہ میں صدقہ ہے اور اگر عذر کی وجہ سے سعی ترک کردی تودم یا صدقہ واجب نہیں ہے ۔اگر کسی نے عذر کے بغیر سعی کے تین یا کم چکر سواری یا چارپائی یا وِیل چیر پر ادا کیے تو اس پر صدقہ ہے ۔
مردوں کے لیے سلا ہوالباس(قمیص ،جیکٹ ،بنیان ،شلوار، نِکر ،عمامہ ،ٹوپی ،موزے ،دستانے ،جرابیں اور ایسے جوتے جن سے قدم کی پشت کی ہڈی چھپ جائے ،وغیرہ )پہننا منع ہے ،اگر یہ اشیاء عذر کے بغیر بارہ گھنٹے سے کم اور ایک گھنٹے سے زیادہ پہنے رہا ،تو صدقہ واجب ہے اوراگر محرم کے سر کے چوتھائی حصے سے کم بال بلا عذر زائل کیے گئے، توصدقہ واجب ہوگا۔
مرد نے سر یا چہرے یا دونوں یا چہرے اور سرکے چوتھے حصے یااُس سے زیادہ یا عورت نے پورے چہرے یا چوتھے حصے یا اُس سے زیادہ کوعذر کے بغیر بارہ گھنٹے یااُس سے زائد وقت کے لیے سلے یا بغیر سلے کپڑے( جیسے اسکارف یا پٹی وغیرہ)کے ساتھ ڈھانپے رکھا تو دم یا صدقہ یا تین روزوں میں سے کسی ایک کفارے کا اختیار ہے اوراگر بارہ گھنٹے سے کم کے لئے ایسا کیا تو صدقہ یا ایک دن کا روزہ واجب ہوگا۔
مونچھ کے بال کاٹنے پر صدقہ ہے۔سر، داڑھی، بغل ،زیر ناف بالوںکے علاوہ باقی جسم کے اعضاء کے بال کل یا بعض ہٹانے میں صدقہ واجب ہے ۔بیماری سے بال گریں تو کوئی دم یا صدقہ نہیںہے، لیکن اگر کھجانے یا وضو کرنے سے بال گریں تو تین بال تک ہر بال کے عوض مٹھی بھر گندم یاآٹا یاکھجور کا ایک دانہ صدقہ کرنا واجب ہے ۔اگر ایک مُحرم کسی دوسرے مُحرم کا وقت سے پہلے حلق کرلے تو حلق کرنے والے پر صدقہ ہے۔
اگر ایک ہاتھ یا پیر یا ہر پیر اور ہاتھ سے چار چار انگلیوں کے یا اس سے کم انگلیوں کے ناخن کاٹے ،تو صدقہ واجب ہے، ناخن خود کٹ جانے یا نکل جانے کی صورت میں کوئی کفارہ نہیں ہے ،مُحرم پرکسی اور مُحرم کے ناخن کاٹنے کی صورت میں صدقہ واجب ہے۔
مُحرم کو ایک جوں مارنے یا پھینکنے میں روٹی کا ٹکڑا صدقہ کرنا واجب ہے ،دو میں مٹھی بھر گندم اور تین میں ایک صدقۂ فطر کے برابر صدقہ کرنا واجب ہے ۔
طواف قدوم میں کل یا اکثر چکر جنابت کے ساتھ ادا کرنے کی صورت میں صدقہ ہے اور بعض علماء کہتے ہیں کہ چونکہ طواف قدوم سنت ہے ،اس لیے اس میں کچھ بھی جزا نہیں ہے۔شیطانوں کوکنکریاں مارنے میں کسی ایک دن یا ہر دن کی نصف سے کم کنکریاں دوسرے دن تک موخر کرنے میں ایک صدقہ واجب ہے،لیکن اگر یہ کسی آسمانی عذر کی بنا پر ہو تو نہ دم واجب ہے اور نہ صدقہ ۔
وہ افعال جن کے ارتکاب سے دم ،صدقہ یاروزے سے کفارہ ادا کرنے میں کسی ایک کا اختیار ہے:
مُحرم مردوں کے لیے سلا ہوالباس(قمیص ،جیکٹ ،بنیان، شلوار ،نِکر ،عمامہ ،ٹوپی ،موزے ،دستانے ،جرابیں اور ایسے جوتے جن سے قدم کی پشت کی ہڈی چھپ جائے ،وغیرہ )پہننا منع ہے۔اِن چیزوں میں سے عذر کے سبب اگرکوئی ایک چیز ایک دن یا کئی دن مسلسل پہنے تودم یا مسکینوں کو کھانا کھلانے یا روزے رکھنے میںاختیار ہے اور اگرعذر کے سبب بارہ گھنٹے سے کم اور ایک گھنٹے سے زیادہ یہ اشیاء پہنے رہا توصدقہ یا ایک دن کا روزہ رکھنے میں اختیار ہے۔اگر محرم کے سر کے چوتھے حصے سے کم کے بال عذرکے بغیر زائل کیے تو صدقہ ہے اور عذر کی صورت میں صدقہ یا ایک دن کا روزہ واجب ہوگا ۔عذر کی صورت میں احرام میں پوری داڑھی یا چوتھائی سے زائد حصے کو منڈانے ،کتروانے یا جلانے پر دَم یاصدقہ یا روزے میں اختیار ہے۔
وہ افعال جن کے ارتکاب پر کوئی کفارہ نہیں:
خوشبو سونگھنے پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔کپڑوں پر نجاست کی صورت میں طواف مکروہ ہے ،لیکن اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔طواف میں نقصان پائے جانے کی صورت میں اگر اُس کا اعادہ صحیح طریقے پر کیا جائے تو پھر کوئی کفارہ نہیں۔نفلی طواف میں اگر کشفِ ستر ہوجائے تو کوئی کفارہ نہیں،معذور کے لیے سعی ترک کرنے اور غیر معذور کے لیے سعی میں تاخیر پر کوئی کفارہ نہیںہے۔سر اور چہرے کے علاوہ بدن کے دوسرے حصے پر پٹی باندھنے یا چھتری سے سایا کرنے یاناخن خود کٹ جانے کی صورت میں کوئی کفارہ نہیںہے۔
کسی موذی جانور نے مُحرم پر حملہ کیا اور اُس نے اُسے مارڈالا تو اس پر کوئی کفارہ نہیںہے۔اسی طرح بھیڑیا، کتے ، کوے ، سانپ ،بچھو، چوہا، چیونٹی ،مچھر ،مکھی ،بھِڑ وغیرہ کے قتل پر کوئی کفارہ نہیںہے۔ حدودِ حرم میں جوخودرو (یعنی بویا نہیں گیا،نہ اس قسم سے ہے جسے لوگ بوتے ہیں )تر گھاس ، پودے اور درختوں (جیسے ببول وغیرہ )کے کاٹنے پر کفارہ ہے یعنی اُس کی قیمت کے برابر مساکین پر صدقہ کرے اور خشک ہوجانے والے پودوں، درختوں ، کاشت کردہ گھاس ،درختوں اور اِذخَرگھاس کاٹنے پر کوئی کفارہ نہیںہے۔ (ختم)

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں