علامہ اقبال نے کہا تھا: ''عید آزاداں شِکُوہِ ملک و دیں؍ عیدِ محکوماں ہجومِ مومنیں
یوں تو ہمارے تمام مظاہر بالعموم ہجومِ مومنین ہوتے ہیں لیکن حالیہ پاک بھارت جنگ کے تناظر میں کم ازکم آج کی عید ''شکوہِ ملک ودیں‘‘ کی مظہر ضرور ہے کہ 7 تا 10مئی کی چار روزہ جنگ میں اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو سرخرو فرمایا۔ پاکستانی مسلّح افواج بالخصوص ہمارے شاہینوں کی دھاک دنیا پر بیٹھ گئی اور دنیا نے اسے تسلیم بھی کیا۔ اگرچہ مودی اور اس کے ہمنوا گودی میڈیا نے اس جنگ کو بھارت کی فتح قرار دینے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا‘ لیکن جھوٹ کی عمر زیادہ طویل نہیں ہوتی اور ایک دن حقیقت عیاں ہو جاتی ہے۔ چنانچہ آج کل بھارت میں واویلا مچا ہوا ہے‘ کانگریس اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنما اور میڈیا پر رونق افروز نسبتاً متوازن فکر کے حامل دانشور بھارتی وزیراعظم مودی سے سوال کر رہے ہیں اور جواب ندارد۔ جبر کے ماحول میں اتنی مخالفانہ آوازیں اٹھنا بھی غیر معمولی بات ہے۔ پاکستانی میڈیا نے مقابلتًا متوازن رپورٹنگ کی‘ جبکہ بھارتی میڈیا نے پاکستان دشمنی کی آڑ میں جھوٹ اور مبالغہ آرائی پر مبنی اتنی ناقص رپورٹنگ کی کہ کئی کو بعد میں اپنے ناظرین وسامعین سے معذرت کرنا پڑی‘ بعض نے لاہور کی بندرگاہ اور بعض نے کراچی کی بندرگاہ کو فتح کیا۔ موجودہ دور میں جبکہ پل پل کی خبریں دنیا کو مل رہی ہیں‘ سیکنڈوں میں خبر دنیا بھر میں گردش کر لیتی ہے‘ اس لیے جھوٹ کو آخرکار قرار ودوام نہیں ملتا۔ پہلے بھارتی مسلّح افواج اور حکومت نے اپنے لڑاکا جہازوں اور دفاعی نقصانات کا ردّ کیا‘ لیکن بالآخر بادلِ ناخواستہ انہیں تسلیم کرنا پڑا‘ اگرچہ حقیقی تعداد چھپائے رکھی۔ یہ بھی بھارتی رسوائی کا سبب بنا کہ انہوں نے مساجد‘ شہری مقامات‘ عورتوں اور بچوں سمیت شہری آبادی کو نقصان پہنچایا‘ جبکہ پاکستان نے اُن کے دفاعی اہداف کو نشانہ بنایا اور شہری آبادی کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔
ہم نے پہلی بار یہ بھی دیکھا کہ پاکستان کو سفارتی میدان میں برتری حاصل ہوئی‘ پاکستانی فضائیہ اور بری افواج کی برتری کو دنیا نے تسلیم کیا‘ عالمی میڈیا نے بھارت کے دعووں کا ردّ کیا اور اُسے خِفّت کا سامنا کرنا پڑا۔ بعد ازاں بھارتی حکومت نے اپنا مؤقف پیش کرنے اور پاکستان کو دہشت گرد قرار دلوانے کیلئے عالمی دارالحکومتوں میں 67 ارکان پر مشتمل اپنے اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفود بھیجے‘ لیکن انہیں کہیں بھی پذیرائی نہیں ملی۔ امریکہ میں وائٹ ہائوس تک رسائی ملی اور نہ اعلیٰ امریکی شخصیات نے انہیں شرفِ باریابی بخشا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارت نے پہلے جنگ بندی میں امریکی کردار کی نفی کی‘ بعد میں حقائق سامنے آنے اور امریکی صدر ٹرمپ کے بارہا بیانات آنے کے بعد بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے دبے لفظوں میں تسلیم کیا‘ لیکن وقت گزر چکا تھا اور جو نقصان ہونا تھا‘ وہ ہو چکا تھا۔ ٹرمپ کے بیانات میں پہلی بار پاکستان کو بھارت کے ہم پلّہ قرار دیا گیا‘ بلکہ پاکستانیوں کو عظیم لوگ کہا گیا‘ یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا۔ الغرض کہیں سے انہیں تائید وحمایت ملی اور نہ امریکی حکومت کے اعلیٰ عملداروں سے ملاقات ہو سکی۔ خلاصہ یہ کہ بھارتی وفد کو عالمی پالیسیوں پر اثر انداز ہونے والے ممالک میں کوئی پذیرائی نہ ملی‘ انہیں خائب وخاسر ہونا پڑا۔ پھر وقت گزاری کیلئے یہ وفود یونان‘ سلووینیا‘ لیٹویا‘ انڈونیشیا‘ ملائیشیا‘ جنوبی کوریا‘ مصر‘ قطر‘ ایتھیوپیا‘ کولمبیا اور جنوبی افریقہ جیسے ممالک میں گئے‘ جن کا عالمی پالیسیوں پر کوئی اثر ورسوخ نہیں ہے۔ ہم نے مصنوعی ذہانت کے شعبے سے بھارتی وفد کی کارکردگی کی بابت معلوم کیا تو اُس نے بھی ان دوروں کو بے اثر اور بے نتیجہ قرار دیا اور کہا: ''کوئی قابلِ ذکر کامیابی نہیں ملی‘‘ بلکہ کولمبیا کے دورے کو امریکہ کی کولمبیا یونیورسٹی کا دورہ قرار دیا گیا‘ جس کی بعد میں تردید ہوئی اور بھارتی وفد کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
اس کے برعکس پاکستان کا وفد مختصر تھا‘ لیکن بلاشبہ اُس کے شرکا اچھی اہلیت اور قابلیت کے حامل تھے اور امریکہ میں اُن کی کارکردگی اچھی رہی۔ اقوامِ متحدہ سمیت ہر جگہ انہیں اچھی پذیرائی ملی اور اپنا مؤقف بھی مدلل انداز میں پیش کیا۔ ابھی یہ دورہ جاری ہے۔ پاکستانی وفد نے فلسطین کے مؤقف کی بھی حمایت کی۔ قدرت کا کرنا ایسا ہوا کہ بھارتی وفد پاکستان کو دہشت گرد قرار دلوانے کی تگ ودو کرتا رہا‘ جبکہ اس کے برعکس پاکستان کو سلامتی کونسل کی انسدادِ دہشت گردی کمیٹی کا نائب چیئرمین اور افغانستان سے متعلق سلامتی کونسل کی کمیٹی کا چیئرمین منتخب کر لیا گیا ہے۔
الغرض بھارتی وفد پاکستان کے وقار کو نقصان پہنچانے اور مرتبہ گھٹانے کیلئے گیا تھا‘ مگر اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے مرتبہ بڑھا دیا۔ ذٰلِکَ فَضْلُ اللّٰہِ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَّشَآئُ۔ پس بلاشبہ آج کی عید ایک ایسے سیاق وسباق میں آ رہی ہے کہ پاکستان واہلِ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے اپنی نصرت وتائیدِ غیبی سے سرفراز فرمایا۔ آبادی کے لحاظ سے اپنے سے چھ گنا‘ رقبے کے لحاظ سے چار گنا‘ مسلّح افواج اور سامانِ حرب کے اعتبار سے تین گنا‘ دفاعی بجٹ کے اعتبار سے دس گنا زائد ملک پر فتح عطا فرمائی‘ ایسا موقع پاکستان میں پہلی مرتبہ آیا ہے۔ بھارت کی سفارتی ناکامی کا سبب یہ ہے کہ مودی کا انداز انتہائی متکبرانہ اور فرعونیت کا مظہر بنا رہا‘ اس کی یہ خواہش رہی کہ اُس کے گردو پیش کے ممالک اُس کے رحم وکرم پر رہیں‘ کسی کو اختلاف کی جرأت نہ ہو۔ مگر اللہ تعالیٰ کو بندے کی خدائی ہرگز پسند نہیں ہے‘ ماضی کے سارے فرعون اور نمرود نشانِ عبرت بنے اور اس فرعون کو بھی اللہ تعالیٰ نے اقوامِ عالَم کے درمیان بے توقیر کر دیا۔ بنگلہ دیش نے بھی اس کی غلامی کا طوق گلے سے اتار پھینکا‘ آج پڑوسی ممالک میں بھارت کیلئے کوئی درجۂ قبولیت نہیں ہے۔ اس کے برعکس پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کا انداز عَجز وانکسار والا ہے‘ وہ متوازن اور متواضع مزاج کے مالک ہیں۔ ہر ملک اور قوم کا احترام کرتے ہیں‘ اس کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بھی احترام سے نوازا ہے۔ عربی کا مقولہ ہے: ''جو دوسروں کی عزت کرے گا‘ وہ خود بھی عزت پائے گا‘‘۔
اس کے ساتھ ساتھ امت کیلئے آج کا دن انتہائی المناک اور دردناک بھی ہے کہ فلسطین‘ مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے مسلمان انتہائی مشکل میں ہیں۔ بھارت میں قربانی کی عبادت کرنا ناممکن بنایا جا رہا ہے۔ جمعہ اور عید ین کے کھلے اجتماعات پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔ مسلمانوں کی وطن سے وفاداری کو مشتبہ قرار دیا جا رہا ہے۔ کسی بھی وقت کسی بھی شخص کو پاکستان کا ایجنٹ قرار دے کر اُس پر ہاتھ ڈالا جا سکتا ہے‘ یہ انتہائی اذیت اور دکھ کی بات ہے۔ فلسطین کے مسلمانوں کی نسل کشی ہو رہی ہے‘ ساٹھ ہزار سے زائد شہید ہو چکے‘ دو لاکھ سے زائد شدید زخمی ہیں۔ شہری آبادی کا سارا ڈھانچہ ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکا ہے‘ بھوک اور پیاس سے تڑپتے ہوئے لوگوں کیلئے اشیائے خوراک اور طبی امداد کی ترسیل پر اسرائیل کی جانب سے پابندی عائد ہے اور اگر کوئی ٹرک یا کنٹینر امدادی سامان لے کر آتا ہے اور لوگ کھلے میدان میں جمع ہوتے ہیں تو اُن پر بمباری کر دی جاتی ہے۔ روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں لوگ شہید ہو رہے ہیں۔ یہ انتہائی کرب کے لمحات ہیں۔ 5 جون کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کردہ غیر مشروط جنگ بندی کی قرار داد کو امریکہ نے بقیہ 14 ارکان کے حمایت کے باوجود ویٹو کر دیا‘ الغرض ویٹو پاور کے آمرانہ اختیارات نے جمہور کی آواز کی نفی کر دی۔ امریکہ کا یہ اقدام انتہائی مجرمانہ‘ سفاکانہ اور سنگ دلانہ ہے۔ مسلم ممالک اس حوالے سے انتہائی بے اثر‘ بے توقیر اور دینی وملی حمیت سے عاری ہیں۔
ہمیں داخلی طور پر بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے مسائل درپیش ہیں‘ انہیں ہماری مسلّح افواج نے بالترتیب فتنۃٔ ہندوستان اور فتنۃ الخوارج کا نام دیا ہے‘ ان سب کے پیچھے بھارت کے جاسوسی ادارے ''را‘‘ کا ہاتھ ہے۔ اللہ کرے کہ ہم اس فتنے کو بھی بہت جلد جڑ سے اکھیڑنے میں کامیاب ہو جائیں‘ نیز پوری قوم دعا کرے کہ اللہ تعالیٰ بھٹکے ہوئے لوگوں کو راہِ راست پر آنے کی توفیق عطا فرمائے۔