برطانوی جریدے ''اکانومسٹ‘‘ کے اپریل 2020ء کے شمارے میں دنیا کی معیشت کو کنٹرول کرنے کا ایسا گھناؤنا منصوبہ سامنے آیا ہے کہ کس طرح بے رحم سرمایہ دارانہ عالمی نظام کے ذریعے سامراجی قوتوں نے اپنے مفادات کی خاطر دنیا کو اپنے کنٹرول میں کرنے کیلئے انسانیت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔یاد رہے کہ اکانومسٹ میگزین دنیا میں صہیونی طاقتوں کا ترجمان سمجھا جاتا ہے۔ جریدے کے آرٹیکل کا پہلا حصہ '' Every thing is under control‘‘ پر مشتمل ہے۔میگزین کی رپورٹ میں جن پانچ خفیہ منصوبوں کا اعلان کیا گیا ہے اس کے مطابق ہر چیز طے شدہ منصوبے کے تحت کنٹرول میں ہے کیونکہ اس وقت دنیا بھر میں جان لیوا وائرس سے بچاو کیلئے کروڑوں لوگ خوف سے سہم کر گھروں میں مقید ہو چکے ہیں ‘بڑی بڑی حکومتیں سمٹ کر دارالحکومت تک محدود ہو کر رہ گئی ہیں‘ یہاں تک کہ امرا اور ترقی یافتہ ممالک کے عوام کو بھی دو وقت کی روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں اور کئی ممالک اپنی بالا دستی اور حیثیت کو برقرار رکھنے کے خطرے سے دوچار ہیں‘لہٰذا ایسے میں غور طلب امراس میگزین کے ٹائٹل کی سرخی ہے ۔Every thing is under control کا آخر مطلب کیا ہے؟ کوروناوائرس کے ذریعے جس جال کو بچھایا گیا تھا وہ توقعات کے عین مطابق پورا ہو رہا ہے ‘دوسرا منصوبہ''بگ گورنمنٹ‘‘ یعنی ایک عالمی حکومت کی تشکیل ہے جس کا صہیونی دانا بزرگوں کی خفیہ دستاویزات ''دی ایلومینائی‘‘ پروٹوکول میں ''سپر گورنمنٹ ‘‘کے نام سے بار بار ذکر کیا گیا ہے ۔اس کا حکمران فرعون اور نمرود کی طرح اپنے مسیحا کے ذریعے حکمرانی کرے گا جبکہ اقوام متحدہ کی شکل میں ان کی عالمی حکومت تو پہلے ہی بنائی جا چکی ہے‘ صرف اعلان ہونا باقی ہے۔صہیونی منصوبہ سازوں کے بنائے گئے سازشی منصوبے کے مطابق دنیا میں کسی بھی وقت مسائل پیدا کر کے اقوام متحدہ کو ایک عالمی سپرپاور حکومت میں تبدیل کر دیا جائے گا اور اس حکومت کی باگ ڈور ایسے یہودی النسل فرد کے ہاتھ میں دی جائے گی جو دجال کیلئے ہیکل سلیمانی تعمیر کرے گا اور یہودیوں کے سوا پوری دنیاوی قوموں کو اس کا غلام بنا دیا جائے گا۔ برطانوی وزیراعظم سے لے کر متعدد عالمی رہنماؤں نے کھل کر یہ اظہار کرنا شروع کر دیا ہے کہ اب ایک عالمی حکومت بننی چاہیے‘ یعنی وہ اس کیلئے راہ ہموار کر رہے ہیں۔اگر اقوام متحدہ کا کوئی حکمران کوروناکے خاتمے اور بنی نوع انسان کیلئے ویکسین دینے کا اعلان کر دے تو کوئی ایسا ملک نہیں بچے گا جو اس کی حکمرانی کو قبول نہ کرے۔
صہیونی ایجنڈے کے مطابق آزادی سے مراد یہ ہے کہ ہر فرد کی آزادی کا ''ریموٹ‘‘ کنٹرول اسی خفیہ ہاتھ میں ہوگا جو ہاتھ اکانومسٹ کے شمارہ اپریل 2020ء کی کور فوٹو پر بطور علامت دکھایا گیا ہے۔یہ وہ خفیہ ہاتھ ہے جو پوری دنیا کو اپنی مرضی سے چلا رہا ہے‘ پوری دنیا کی معیشت‘ زراعت‘ میڈیا ‘ حکومتیں حتیٰ کہ ہر چیز ان کے قبضے میں ہے۔اقوام متحدہ ہو یا ورلڈ بینک یاآئی ایم ایف‘ دنیا بھر کے قابلِ ذکر ادارے انہی کے فنڈز سے چلتے ہیں‘ تمام عالمی اداروں کے سربراہ یہودی النسل ہیں اور اقوام متحدہ کوان کے گھر کی'' لونڈی ‘‘کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔حقیقت میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک اقوام متحدہ کے ہی ادارے ہیں۔ آج یہ 13 صہیونی خاندان جن کے تصرف میں دنیا کی 80 فیصد دولت ہے‘ اپنے مسیحا کے انتظار میں ہیں جس کے بارے میں حال ہی میں اسرائیلی یہودی لابی اور صہیونی حکومت کے وزراء اعلان بھی کر چکے ہیں کہ ''مسیحا‘‘ اسی سال آ رہا ہے۔ ایک نے تو یہ بھی کہہ دیا کہ' 'مسیحا‘انہیں مل چکا ہے‘ یعنی یہ لوگ جانتے ہیں کہ ان کا 'مسیحا‘ کون ہے‘ فی الحال اس کا اعلان کرنا باقی ہے۔
اس میں دو رائے نہیں کہ دنیا کورونا کی تباہ کاریوں سے لرز رہی ہے لیکن لاکھوں ہلاکتوں کے بعد بھی صہیونی منصوبہ سازوں کا یہ اعتراف کرنا کہ یہ جان لیوا وائرس ان کے قابو میں ہے لمحۂ فکریہ سے کم نہیں ‘ کیونکہ ان کے نزدیک کورونا وائرس دنیا کی 70 فیصد آبادی کو متاثر کرکے ازخود ختم ہو جائے گایعنی یہ پہلے سے باخبر ہیں کہ اس سے کتنے فیصد لوگ متاثر ہوں گے اور ساتھ ہی ان کا یہ کہنا کہ انہیں کوئی پریشانی نہیں ‘اس بات کا ثبوت ہے کہ پردے کے پیچھے کیا ہورہا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا یہ بیان کہ انہیں اس موذی وائرس سے کوئی پریشانی یا تشویش نہیں بھی سوالیہ نشان ہے ۔گویا یوں لگتا ہے کہ سامراجی قوتوں نے پوری دنیا کو اپنے قبضے میں لینے کا جو پروگرام بنایا تھا اس میں وہ کافی حد تک کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔
عالمی افق پر اقتدار کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کیلئے سامراجی قوتیں گھنائونے منصوبوں کی تکمیل کیلئے سرگرداں ہیں‘ بہت سے خطرناک معاملات بتدریج سامنے آرہے ہیں۔ اس میں شبے کی گنجائش نہیں کہ دنیا کے بہت سے ممالک کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت موسم سرما سے محروم کر دیا جائے گا۔فلم''Contagion ‘‘میں بھی ایک ایسا ہی ڈائیلاگ سننے کو ملتا ہے جس میں ایک لڑکی اکتا ہٹ کے بعدکہتی ہے کہ اس سال میرا موسم سرما پھر برباد ہو جائے گاکیونکہ مجھے اسے گھر میں قید رہ کر گزارنا ہوگا ۔ اکانومسٹ میگزین اور فلم Contagion میں گہرا تعلق دکھائی دیتا ہے اور حالات بھی کافی حد تک اس فلم کی طرح کے ہی ہیں۔ ایسے میں سب کو پہلے سے ہی تیاری کر لینی چاہیے۔ جان لیوا وائرس سے بچائو کیلئے لاک ڈائون کی جو صورتحال ہے اس سے متعدد ممالک میں کھانے کی قلت پیدا ہوچکی ہے‘لہٰذا اب دکھائی ایسے دے رہا ہے کہ لوگ روپے پیسے کیلئے نہیں بلکہ روٹی اور راشن کیلئے ایک دوسرے پر بندوق چلائیں گے‘ بالکل فلم کی طرح سارے حالات ہولناکی جانب بڑھ رہے ہیں۔ ایک بڑا ایشو فائیو جی پراجیکٹ نینو چپ بذریعہ ویکسین کابھی ہے جس کیلئے بل گیٹس نے ایک بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیاہوا ہے اور یہ اعلان پوری دنیا کو ڈیجیٹیلائز کرنے کے متعلق تھا۔
بل گیٹس نے اقوام متحدہ سے ایک بلین ڈالر کا جومعاہدہ کیاتھا اس کے تحت انسانوں کودی جانے والی ویکسین میں ایک چپ ہوگی جو دور بین سے ہی نظر آ سکتی ہے۔فائیو جی کیلئے لگائے گئے ٹاورز کا بظاہرتو انٹرنیٹ کی سپیڈ تیزکرنے کیلئے استعمال کیا جائے گا لیکن ان کا اصل خفیہ مقصد انسانوں میں لگی'' نینو چپ‘‘ جو ویکسین کے ذریعے ان کے جسموں داخل کی جائے گی اس میں اکٹھا ہونے والے ڈیٹا کو کسی خفیہ و نامعلوم جگہ اکٹھا کرنا ہے‘ یہ وہ خفیہ ہاتھ جو اکانومسٹ میگز ین کے سرورق پر ہیں پوری دنیا میں ہر انسان کی سوچ کو اپنے سپر کمپیوٹر کے ذریعے کسی نامعلوم جگہ پر کنٹرول کریں گے‘ لہٰذا اسی مقصد کی تکمیل کیلئے لاکھوں انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار دینے سے کوئی فرق نہیں پڑرہا۔ فائیو جی انسولیشن خفیہ طریقے سے جاری ہے جیسا کہ لاک ڈائون کے دوران بھی لندن کے علاقوں میں فائیو جی کے ٹاور زنصب کئے جارہے ہیں ۔عالمی میڈیا اور سوشل میڈیا پر فائیوجی کے انسانوں پر مضر اثرات کورونا وائرس کے ساتھ اس کے تعلق کی ہولناک خبریں منظر عام پر آنے سے عوام مشتعل ہیں‘ بعض مقامات پر تو ان ٹاورزکو آگ بھی لگا دی گئی۔
پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک میں بھی فائیو جی کی تشہیر کا کام اب ایک منصوبہ بندی کے ساتھ شروع کیا جا رہا ہے ۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی افواج اس ٹیکنالوجی کو پہلے سے ہی استعمال کررہی تھیں ‘اب عوامی سطح پر بھی اس کے استعمال کیلئے راہیں ہموار کی جا رہی ہیں ۔ فائیو جی سگنل میں رہنے والا انسان ایسا ہو گا کہ جیسے اس کا دماغ مائیکروویو اوون میں پڑا ہو‘اس ٹیکنالوجی سے ہر فرد کی جاسوسی میں آسانی ہو گی‘ موبائل سے لے کر گھریلو الیکٹرانک اشیا میں نصب خفیہ کیمرے سے کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا۔ضرورت اب اس امر کی ہے کہ جس پر فتن دور کا آغاز ہوچکاہے ان حالات میں عالمی دجالی قوتوں کا مقابلہ ہم صرف اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہﷺ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہی کر سکیں گے ۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس دجالی و استعماری سازشوں کے خلاف امتِ محمدیہﷺ میں اتحاد پیدا کرتے ہوئے انہیں ہر فتنہ سے دور رکھے ۔ ''آمین‘‘۔