کشمیر کی محصوری کا ایک برس اور بھارت کے مذموم ہتھکنڈے

جب اسلامی اتحادی فوج کا قیام عمل میں لایا گیا تھا تو دنیا بھر کے مسلمان اس خوش فہمی کا شکار نظر آئے کہ شاید ایک بار پھر سے مسلمانوں کا عروج آنے والا ہے لیکن نریندر مودی کے 5اگست 2019ء کے مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنے کے اقدام نے 35 ممالک پر مشتمل اس اتحاد کی قلعی کھول کر رکھ دی۔ کشمیر کے ایشو پر اس کا کردار مایوس کن رہا۔ افسوس اس بات کا ہے کہ کشمیریوں کو گھروں میں محصور ہوئے ایک سال بیت چکا ہے لیکن کسی ایک اسلامی ملک نے بھی کشمیر کیلئے جرأتمندانہ آواز نہیں اٹھائی۔ مسلم نمائندہ تنظیم او آئی سی بھی عضو معطل بن کر رہ گئی ہے اور عالمی ادارہ انصاف امریکہ و اسرائیل کی لونڈی کا کردار ادا کر رہا ہے۔ وہ مشرقی تیمور کو تو راتوں رات آزادی دلوا سکتا ہے مگر کشمیر و فلسطین کے معاملے پر مذکورہ ادارہ محض قراردادوں کی منظوری تک ہی محدود ہے۔گزشتہ 73 برسوں میں مقبوضہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی 17 قراردادیں منظور کی جا چکی ہیں لیکن عمل ندارد۔ امریکہ میں نسل پرستی کی وجہ سے ایک کالے کو قتل کر دیا گیا تو پورا امریکہ بند ہو گیا اور اس کی بازگشت یورپ میں بھی سنی گئی، حقوقِ انسانی کی خلاف ورزی پر تاویلیں پیش کی گئیں لیکن کشمیر میں گزشتہ 73 برسوں سے ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں‘ ایک سال سے مظلوم کشمیری محصور ہیں لیکن بھارت کے اس ظالمانہ اقدام پر کسی قسم کی کوئی اقتصادی یا معاشی پابندی نہیں لگی۔ کیا اقوامِ عالم کے نزدیک کشمیری انسان نہیں؟ گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کرنے والے نریندر مودی کو کشمیریوں کی نسل کشی کی کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔ ادھر بھارتی ہٹ دھرمی ملاحظہ کیجئے کہ کشمیر کو ہتھیانے کا ایک سال مکمل ہونے پر مسلم دشمن بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بابری مسجد کی جگہ رام مندر کا سنگ بنیاد رکھنے کا اعلان کر دیا ہے جو نہ صرف کشمیریوں بلکہ مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف اور خوابِ غفلت میں ڈوبی مسلم امہ کیلئے لمحۂ فکریہ ہے۔
نہایت دکھ کا مقام ہے کہ ہماری حکومت کا مقبوضہ کشمیر پر بھارتی جارحیت و بربریت کے خلاف آدھ گھنٹے کا احتجاج تین جمعوںسے آگے نہیں بڑھ سکا لیکن بھارتی حکمرانوں نے کشمیر کو ہڑپنے کے بعد اور اس کی آئینی حیثیت میں تبدیلی کے بعد اپنے قدم نہیں روکے بلکہ اب کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچلنے کیلئے نت نئے حربے آزمائے جا رہے ہیں؛ کشمیر کی آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے، غیر کشمیریوں کو کشمیر کے ڈومیسائل کا اجرا اس کی واضح مثال ہے۔ اب کشمیر میں ملازمتوں کے لیے بھی ہندوئوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ وادی میں مظلوم کشمیریوں کی اراضی پر قبضہ جمانے کے لئے بھارتی فورسز کو کشمیر میں این او سی کے بغیر جائیداد خریدنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ دراصل مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز پر مسلمان اکثریتی علاقوں میں ہندو پنڈتوں کی آبادکاری کرنا چاہتی ہے۔ اسی لئے 1990ء سے وادیٔ کشمیر سے باہر رہنے والے ہندو پنڈت خاندانوں کی کشمیر واپسی کے لئے بھارتی حکومت نے کوششیں تیز کر دی ہیں۔ ان کے لئے وادی میں خصوصی ٹائونز قائم کیے جا رہے ہیں، غیر کشمیری سرمایہ کاروں کے لئے کشمیر میں 60ہزار کنال اراضی پہلے ہی فراہم کی جا چکی ہے اور مندروں کی تعمیر کے لئے کشمیریوں کی 1ہزار کنال زمین قبضے میں لی گئی ہے۔ جموں میں بھی مسلمانوں سے 4ہزار کنال سے زیادہ اراضی ہتھیائی جا چکی ہے۔ بھارتی اقدام کا مقصد مقبوضہ ریاست میں مسلمانوں کی اکثریت ختم کرکے بھارت سے ہندوئوں کو وہاں لاکر بسانا ہے تاکہ ریاست کا اسلامی تشخص ختم کیا جا سکے۔ جب مقبوضہ کشمیر میں مسلمان اقلیت میں آ جائیں گے تو بھارت استصوابِ رائے پر بھی راضی ہو جائے گا کیونکہ اس وقت کشمیر کا الحاق بھارت سے ہونے میں کوئی رکاوٹ باقی نہیں رہے گی۔ اگر بھارت آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کے کھیل میں کامیاب ہو گیا تو روہنگیا کے مسلمانوں کی طرح دربدری اور ٹھوکریں کشمیریوں کا مقدر بن جائیں گی اور انہیں بھی خدانخواستہ اپنے لئے کوئی نیا مقام اور ٹھکانہ تلاش کرنا ہو گا۔ 
عرب حکمرانوں کی بے اعتنائی پر دل خون کے آنسو روتا ہے کہ کس طرح ہزاروں مسلما نوں کے قاتل اعظم نریندر مودی پر ان کی نوازشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ گجرات کے قصائی کو اعلیٰ اعزازات دیے گئے۔ دبئی میں مندر کی چابی مودی کو پیش کی گئی، ابوظہبی میں دنیا کے سب سے بڑے بت کدے کا تحفہ دیا گیا۔ کیا یہ ہے مسلم امہ جس کے بارے میں ہمارے نبیﷺ نے فرمایا تھا: ''مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں‘ اگر جسم کے کسی ایک حصے میں تکلیف ہوتی ہے تو ساراجسم بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے‘‘۔
کشمیریوں پر عرصۂ حیات تنگ کر تے ہوئے مظلوم وادی کو ایک بڑے عقوبت خانے میں تبدیل کر دیا گیا ہے، کشمیری عورتوں کا ریپ بھارتی فوجیوں کا ہتھیار بن چکا ہے۔ نوجوان لڑکیوں کو رات کے اندھیرے میں اٹھا لیا جاتا ہے۔ صرف کشمیر میں ہی نہیں‘ برما (میانمار)، فلسطین اور شام میں بھی وحشی درندے اور بھیڑیے نما انسان مسلمان عورتوں کو نوچ رہے ہیں۔ کہنے کو تو دنیا میں 65 سے زائد اسلامی مملکتیں وجود رکھتی ہیں جن میں امیر و کبیر ریاستیں بھی شامل ہیں جن کی دولت کے بل بوتے پر یہود و ہنود نے دنیا کو مسلمانوں کے لئے جہنم بنا کر رکھ دیا ہے۔ کاش! آج طارق بن زیاد ہوتا جس کی ہیبت و دہشت سے شاہ اندلس نے خودکشی کر لی تھی۔ حجاج بن یوسف‘ جس نے دیبل (سندھ) کی ایک عورت کی پکار پر لبیک کہا اور سپہ سالار محمد بن قاسم کو ظالم راجہ داہر اور اس کی فوج کی سرکوبی کے لیے بھیجا اور اسی عظیم سپہ سالار کی بدولت سندھ میں اسلام کی روشنی پھیلی۔قارئین کرام! دنیا جانتی ہے کہ ہم جنگ کے خواہشمند نہیں بلکہ امن پسند ہیں لیکن کیا اس امن کے لئے اپنے مسلمان بھائیوں کو گاجر مولی کی طرح کٹتے ہوئے دیکھتے رہیں؟ انہیں کشت وخون میں نہلایا جاتا رہے اور ہم امن کا راگ الاپتے رہیں؟ عظیم سپہ سالار‘ سابق چیف آئی ایس آئی جنرل (ر) حمید گل مرحوم فرماتے تھے: ''ہم جنگ کے خواہشمند نہیں ہیں لیکن اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو پھر چین وعرب ہمارا، سارا ہندوستان ہمارا ہوگا‘‘۔
گزشتہ 29 برسوں میں 8 ہزار سے زائد کشمیری لاپتا ہوئے‘ مقبوضہ وادی میں ہزاروں گمنام قبریں دریافت ہوئیں‘ وادیٔ کشمیر کا رابطہ باقی دنیا سے منقطع ہے‘ خبروں کا مکمل بلیک آئوٹ جاری ہے‘ گزشتہ ایک سال سے وادی میں مسلسل کرفیو چل رہا ہے جبکہ خوراک کا ذخیرہ بھی ختم ہو چکا ہے۔ بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں سمیت شملہ اور لاہور معاہدوں کی بھی دھجیاں اڑا کر رکھ دی ہیں۔ ہندوتوا کے خواب کو عملی جامہ پہنانے اور کشمیریوں کو ہراساں کرنے کے لئے گھروں میں گھس کر نوجوانوں کو اٹھا لیا جاتا ہے۔ دہشت پھیلانے کے لیے بھارتی فوج کے کیے گئے اقدامات نے شیطان کو بھی شرما دیا ہے۔ عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر چیخ رہی ہیں مگر پھر بھی دنیا خاموش ہے۔ بھارت اسرائیلی طرز کی جنگی پالیسیاں اپنائے ہوئے ہے اور پورے مقبوضہ کشمیر کو کھنڈر بنایا جا رہا ہے۔ مہلک ہتھیاروں کے استعمال سے کشمیریوں کی نوجوان نسل اپاہج، نابینا اور ذہنی و جسمانی معذور ہو رہی ہے۔ عالمی کنونشن کے 1997ء کے معاہدے کے تحت کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی ہے لیکن غاصب بھارت کو چونکہ مکمل امریکی و صہیونی سرپرستی حاصل ہے، اس لیے وہ عالمی قوانین کو روندتے ہوئے کھلے عام مہلک ہتھیاروں کا استعمال کر رہا ہے۔ 
آخر بھارتی ظلم و دہشت گردی کا سدباب کون کرے گا؟ ادھر ہماری حکومت بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو بجائے انصاف کے تقاضے پورے ہونے کے بعد فی الفور سزائے موت دیتی‘ اسے وکیل مہیا کر رہی ہے۔ بھارتی دہشت گردی کی وجہ سے ہمارے سینکڑوںفوجی اور ایف سی جوان شہید ہوئے اور ہزاروں شہری لقمۂ اجل بنے۔ یہاں سوال یہ اٹھتا ہے اگر پاکستان کی جگہ بھارت ہوتا تو کیا وہ بھی یہی کرتا؟ اس نے تو ہمارے سپاہی منظور حسین کی زبان تک کاٹ ڈالی تھی، ہم سپاہی منظور حسین کو کیا جواب دیں گے؟

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں