بھگوڑا بمقابلہ غدار

''پی ٹی آئی چیئرمین نے گرفتاری کے بعد پریشر بڑھانے کے لیے عسکری تنصیبات پر حملے کا کہا۔ اداروں کے خلاف پالیسی چیئرمین کی نگرانی میں بنی، دبائو ڈالنے کے لیے ورکرز پنجاب کے علاوہ کے پی سے بلائے گئے۔ قمر جاوید باجوہ سے لیکر موجودہ قیادت کے خلاف جاری مذموم مہم کی پلاننگ چیئرمین ہی کی ہے۔ مفاہمت کی پالیسی کے بجائے ٹکراؤ کی پالیسی کو ترجیح دی گئی۔ نومبر میں دھرنے کا مقصد اہم تعیناتی کو روکنا تھا‘‘۔ تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے 'دنیا نیوز‘ پہ معروف اینکر پرسن کامران شاہد کے پروگرام میں انکشافات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی میں دو گروپ تھے‘ خان صاحب کی گرفتاری کو روکنے کے لیے ورکرز کو زمان پارک بلایا جاتا تھا اور انہیں ہیومن شیلڈ کے طور زمان پارک میں رکھا گیا تھا۔ ورکرز کی ذہن سازی ایسی کی گئی کہ ہم نے عمران خان کو گرفتار نہیں ہونے دینا۔ پی ٹی آئی کے اہم رہنما عثمان ڈار کے تہلکہ خیز انکشافات سے پی ٹی آئی چیئرمین کا ریاست اور قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف بنایا گیا منصوبہ اب بے نقاب ہو گیا ہے۔ منظر نامہ بالکل صاف ہو گیا کہ کس طرح خان صاحب نے اقتدار میں واپسی کے لیے ملکی سالمیت کے ساتھ کھلواڑ کیا۔ پی ٹی آئی رہنما کی جانب سے یہ معلومات افشا ہونے کے بعد کسی شک وشبہ کہ گنجائش باقی نہیں رہ جاتی کہ نو مئی کو عسکری املاک پر حملے، پُر تشدد کارروائیوں اور جلائو گھیراؤ کا ماسٹر مائنڈ کون تھا اور اس روز توڑ پھوڑ کے مقاصد کیا تھے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عثمان ڈار کا بیان محض ایک بیان ہی رہے گا یا اس پر مزید کارروائی بھی کی جائے گی۔
دوسری جانب دفاعی اداروں کے خلاف زہر اگلنے والا بھگوڑا میجر (ر) عادل راجہ بھی بے نقاب ہو چکا ہے۔ وہ باقاعدہ طور پر چیئرمین پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر انہیں گائیڈ لائن فراہم کرتا رہا اور بلیک ویب پر بھی 53 کالز کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ شخص نو مئی کے حملوں اور فوج مخالف مہم میں بھی ملوث پایا گیا۔ عادل راجہ بھارتی ایجنسی ''را‘‘ کا ایجنٹ ہے جبکہ سی آئی اے، ایم آئی سکس اور دیگر ایجنسیوں کے پے رول پر بھی کام کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ کچھ نیوز اینکرز کا نام بھی سامنے آ یاہے جو مسلسل اپنے پروگرامز کے ذریعے پی ٹی آئی حکومت کی خوبیاں بیان کرتے رہے اور اس کی نااہلیوں‘ کوتاہیوں اور کرپشن پر پردہ ڈال کر ریاست مخالف بیانیوں کو فروغ دیتے رہے۔ عادل راجہ کی ایک آڈیو لیک سوشل میڈیا پر سامنے پر آئی ہے جس میں اسے بھارت کی خفیہ ایجنسی ''را‘‘ کے ایجنٹ روہت شرما سے بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ لیک ہونے والی گفتگو میں عادل راجہ کو پاکستان کی قابلِ فخر ایجنسی آئی ایس آئی کو بدنام کرنے کے لیے لندن میں 'را‘ کے لیے کام کرنے والے وکیل سے ملنے کا کہا جا رہا ہے۔ لیک ہونے والی آڈیو سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ وہ 'را‘ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور برطانیہ میں بھارتی ایجنسیوں کے کارندوں سے ملاقاتیں کرتا رہتا ہے۔ عادل راجہ روزانہ کی بنیاد پر غلط معلومات پھیلانے، من گھڑت پروپیگنڈا کرنے اور پاکستان کے اداروں کا مذاق اڑانے میں بھی ملوث رہا ہے۔ جیسے ہی نو مئی کے واقعات سامنے آئے، اس نے بیرونِ ملک بیٹھ کر پاکستان میں لوگوں کو اُکسایا، انہیں فسادات اور تشدد کا سہارا لینے کی ترغیب دی۔ اس کی لیک ہونے والی گفتگو ملاحظہ کیجیے:
بھارتی ایجنٹ روہت شرما: کیا آپ کے پاس لارڈ رمی رینجر کا نمبر ہے؟
عادل راجہ: نہیں‘ میرے پاس اس کا نمبر نہیں۔
روہت شرما: میں آپ کو اس کا نمبر دیتا ہوں، آپ اسے میسج کرو، کال کرو، آرام سے اس سے بات کرنا کہ ان کا کوئی بندہ ہو جو آئی ایس آئی کے بندے کے خلاف کیس ڈلوا دے کہ یہ بھارت کے خلاف پروپیگنڈا کرتا ہے اور بھارت میں ٹیررازم میں ملوث ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ جس لارڈ رمی رینجر کا نمبر عادل راجہ نے 'را‘ کے ایجنٹ روہت شرما سے لیا‘ وہ کون ہے۔ قارئین کرام! بھارتی نژاد لارڈ رمی رینجر برطانیہ کی کنزرویٹو پارٹی کا ڈونر ہے اور یہ 'را‘ کے چیف روی سنہا کے رائٹ ہینڈ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس کے سابق 'را‘ چیف سمانت گوئل سے بھی خصوصی تعلقات ہیں۔ برطانیہ میں یہ بھارتی مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرتا ہے۔ سکھ رہنمائوں کی طرف سے شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ آج کل خالصتان تحریک کے خاتمے کے مشن پر کام کر رہا ہے اور اب بھارت میں خالصتان تحریک اور سکھ رہنمائوں کو بدنام کرنے کے لیے ان کے پاکستانی ایجنسیوں سے تعلقات کی کہانیاں بنائی جا رہی ہیں۔ خالصتان تحریک کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے رمی رینجر کے الزامات کے بعد لندن ہائیکورٹ میں اس کے خلاف کیس بھی دائر کیا تھا اور قریب دو ماہ قبل لارڈ رمی رینجر نے گرپتونت سنگھ سے معافی مانگی اور اپنے الزامات واپس لیے۔ سکھ رہنما رمی رینجر کی ''را‘‘ سے وابستگی اور سکھ رہنمائوں کو کرش کرنے کی بھارتی پالیسی سے بخوبی واقف ہیں اور اکثر اس حوالے سے بیانات جاری کرتے رہتے ہیں۔
بھارتی ایجنٹ اور رمی رینجر کے عادل راجہ سے روابط اور لیک کال نے عادل راجہ کی سیاہ کرتوتوں کا پردہ فاش کر دیا ہے جبکہ پاکستان میں برپا ہونے والے نام نہاد ''انقلاب‘‘ کی قلعی بھی کھول دی ہے جس کے ذریعے پاکستان میں شورش پھیلانے کی ناپاک کوشش کی گئی۔ ان لیکڈ کالز سے یہ تو ثابت ہو چکا کہ فوج اور ریاستی اداروں کے خلاف چلنے والی مہم کے پیچھے بھارت اور 'را‘ ہیں۔ پی ٹی آئی چیئرمین اور عادل راجہ کے مابین وَٹس ایپ چیٹ سے بھی یہ ثابت ہو چکا کہ پی ٹی آئی عادل راجہ کی دی گئی گائیڈ لائنز کو فالو کر رہی تھی۔ اب سادہ سا سوال ہے کہ اگر پی ٹی آئی فوج مخالف اور ملک دشمن نہیں تو پھر پی ٹی آئی کے چیئرمین عادل راجہ کا فراہم کردہ فوج مخالف پروپیگنڈا پاکستان میں کیوں لاگو کرتے رہے؟ جلسوں میں‘ اپنے ٹویٹس میں اس کے مطابق ذہن سازی کیوں کرتے رہے؟ پاکستان کا دشمن تو بھارت ہے اور پاکستانی اداروں کو کمزور کرنا بھارت کی خواہش‘ پھر پی ٹی آئی کیوں اس حوالے سے عوام کی ذہن سازی کرتی رہی؟ کیا یہ انقلاب ''را‘‘ کا تیار کردہ تھا جسے عادل راجہ اور چیئرمین پی ٹی آئی پایۂ تکمیل تک پہنچا رہے تھے؟ افسوس! خان صاحب نے ذاتی مفادات اور اپنی سیاست کیلئے ملکی سلامتی ہی کو دائو پر لگا دیا۔ جو کام دشمن پچھتر برسوں میں نہ کر سکا، ایک نرگسیت پسند سیاسی رہنما نے ہوسِ اقتدار میں کر دکھایا لیکن الحمدللہ پاک فوج نے استعمار کی اس ناپاک سازش کو ناکام بنا دیا؛ تاہم شر پسندوں کی دریدہ دہنی سے دل خون کے آنسو رو رہا ہے کہ ان کے ذہنوں میں کس طرح شخصیت پرستی کا زہر انجیکٹ کیا گیا کہ ایک سیاسی رہنما کے لیے یہ اپنی فوج اور اپنے وطن کی حرمت اور وقار ہی کو مٹی میں ملانے کے درپے ہو گئے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری پر اپنے ہی ملک کو جلا ڈالا۔ وہ یہ بھول گئے کہ یہ وطن ان کا بھی ہے۔ اگر پاکستان ہے تو وہ ہیں۔ بلاشبہ یوٹرن، پے درپے ناکامیوں اور کبھی نہ پورے ہونے والے خوابوں کے بعد پی ٹی آئی نے اخلاقی اقدار سے عاری فسطائی تنظیم کا روپ اختیار کر لیا ہے۔
پہلے خود ساختہ جنت کی سیر کرا کے اور حشیش سے اپنے مقاصد پورے کرائے جاتے تھے مگر اب زمانہ بدل گیا ہے۔ اب نت نئے بیانیوں اور خوش نما نعروں سے مدہوش کر کے اور سبز باغ دکھا کر لوگوں کو اکسایا جاتا ہے۔ بلاشبہ نو مئی ملکی تاریخ کا ایک ''سیاہ باب‘‘ تھا اور اس روز آتش زنی اور عسکری تنصیبات پر حملوں میں ملوث ملک دشمن عناصرکو پاک فوج نے پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عزم کیا ہے۔ اس فیصلے کی قومی سلامتی کمیٹی نے بھی توثیق کی ہے۔ قوم جان لے کہ اندرونی طور پر دشمن ہمیں عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش میں ہے۔ مشرقی پاکستان میں جس طرح مقامی لوگوں کو تخریب کاری اور افواج پر حملوں کے لیے استعمال کیا گیا آج بھی وہی منظر نامہ ذرا جدید طریقے سے دہرایا جا رہا ہے۔ کراچی سے بلو چستان تک تاریخ بدنامِ زمانہ بھارتی ایجنسی 'را‘ کی کارستانیوں سے بھری پڑی ہے۔ اب یہ لازم ہو چکا ہے کہ بنا کسی مصلحت اور دبائو کو خاطر میں لائے‘ ملک دشمن عناصر کا قلع قمع کرتے ہوئے انہیں عبرت کا نشان بنا دیا جائے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں