منزل کے حصول کیلئے سرگرداں

پاکستان اللہ تعالیٰ کا عطیۂ خاص جو ہمارے نبی آقا دوعالم حضرت محمد ﷺ کی بشارت کے نتیجے میں ہمیں ملا ہے ۔ (اہلِ بصیرت نے اس کو حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی سے تشبیہ دی ہے) اس لیے جو بھی اس کے درپے ہوگا‘ اس کی کسی بھی حوالے سے بد خواہی کرے گا اللہ پاک اس کو رسوا فرمائے گا ان شاء اللہ! مملکت ِ خدا داد کا قیام بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کی فہم و فراست‘ تدبر‘ خلوص اور دور اندیشی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ علامہ اقبال کا خواب اور قائداعظم کا تصورِ پاکستان ایک ایسی آزاد مملکت کا قیام تھا جہاں جمہوریت کا بول بالا اور حکومت عوام کو جوابدہ ہو‘ جہاں انسانی حقوق کا تحفظ ہونے کے ساتھ ساتھ آزادی و خود مختاری‘ عدل و انصاف کا دور دورہ ہو۔ آج 23مارچ کا دن ہم سے سوال کرتا ہے کہ کیا ہم اپنے وطنِ عزیز کو ایک آزاد‘ خود مختار‘ مستحکم اسلامی و فلاحی ریاست بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں؟ اگر نہیں تو پھر اس کی بنیادی وجوہات کیا ہیں؟ ان سوالات کا صرف جواب ہی نہیں چاہیے بلکہ ذمہ داران کا تعین کرتے ہوئے آئندہ کیلئے ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے جامع اور ٹھوس پالیسیاں مرتب کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ قیامِ پاکستان کے وقت ہم ایک قوم تھے لہٰذا اللہ رب العزت کی مدد و نصرت ہمارے شاملِ حال ہوئی لیکن صرف 24برس بعد طالع آزماؤں کی اقتدار کی ہوس نے مغربی پاکستان‘ جسے آج دنیا بنگلہ دیش کے نام سے پہچانتی ہے‘ ہم سے جدا کر دیا۔ ہماری سالمیت و خودمختاری پر حملہ کرتے ہوئے مشرقی پاکستان‘ ہمارا بازو کاٹ لیا گیا اور ایک بار پھر وار کرتے ہوئے پانچ اگست2019 ء کو ہماری شہہ رگ بھی کاٹ دی گئی۔ مقبوضہ کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرتے ہوئے اسے ہتھیا لیا گیا۔ افسوس ہم تقاریر‘ کانفرنسز کے انعقاد سے آگے نہ بڑھ سکے۔ باقی آدھے ملک میں من حیث القوم کروڑوں افراد بے ہنگم ہجوم میں کھو چکے ہیں‘ جسے اشرافیہ نے کرپشن‘ لوٹ مار‘ اقربا پروری‘ فرقہ واریت اور لاقانونیت کی آماجگاہ بنا دیا ہے۔
23مارچ 1940ء تحریک پاکستان کا نقطۂ آغاز ہے کیونکہ اس میں قرار داد پاکستان منظور ہونے کے ساتھ مسلمانوں کیلئے ایک الگ وطن کے حصول کی جدوجہد کا عملی آغاز ہوا۔ لاہور کے منٹو پارک میں آل انڈیا مسلم لیگ کے تین روزہ سالانہ اجلاس کے اختتام پر وہ تاریخی قرارداد منظور ہوئی جس کی بنیاد پر مسلم لیگ برصغیر میں مسلمانوں کیلئے علیحدہ وطن کے حصول کیلئے صرف سات برس میں اپنا مطالبہ منظور کرانے میں کامیاب ہو گئی۔ تشکیلِ پاکستان کے اغراض و مقاصد پر نظر ڈالی جائے تو اس کی کڑیاں ریاستِ مدینہ سے ملتی ہیں‘ تشکیل پاکستان نظریۂ اسلام کے تسلسل کی ایک کڑی ہے۔ قائداعظم نے ایک جگہ ارشاد فرمایا تھا کہ ''اے میرے ہم وطنو! آخر میں آپ سے کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان بیش بہا وسائل کی سرزمین ہے لیکن اس کو ایک مسلم قوم کے شایانِ شان بنانے کیلئے ہمیں اپنی تمام توانائیوں کی ضرورت ہو گی‘‘۔ مقامِ افسوس ہے کہ پاکستان بیش بہا وسائل کے باوجود مفاد پرست حکمرانوں کی ریشہ دوانیوں کے باعث زوال پذیر ہے۔ قائداعظم نے اسوۂ حسنہ (امانت‘ دیانت‘ صداقت اور شجاعت) پر عمل کرکے دکھا دیا۔ قائداعظم محمد علی جناح محسنِ انسانیتﷺ کے نقش قدم پر چلنے والے سیاسی رہنما تھے لیکن آپ کی رحلت کے بعد اسلاف کی قربانیوں اور آزادی کی روح کو یکسر فراموش کر دیا گیا جس کا خمیازہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے۔ ملک اور قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والے جان لیں کہ ہندوستان میں آج بھی مسلمان غیر محفوظ ہیں‘ مودی سرکار مسلمانوں پر ظلم و ستم ڈھانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہی۔ انڈین نیوز اینکرز کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ مسلمان گائے کا پیشاب نہیں پی سکتے تو پاکستان چلے جائیں۔ بھارت میں مسلمانوں پر ہو رہے مظالم پر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ''را‘‘ کے فنڈ پر چلنے والے انڈین نیوز چینلز دن رات مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔ آر ایس ایس (راشٹریہ سویم سیوک سنگھ) جس کو دہشت گرد تنظیموں کی ماں کہا جائے تو غلط نہ ہو گا‘ مسلمانوں کے تشخص و شناخت کے خاتمے کے ایجنڈا پر عمل پیرا ہے۔ مسلم کش فسادات ہو رہے ہیں‘ گائے ذبیحہ پر مسلمانوں کے گلے کاٹے جا رہے ہیں‘ گھر واپسی مہم (مسلم شدھی کرن)‘ مسجدوں کو مندر قرار دینے کی ناپاک مہم‘ Mob lynching‘ طلاقِ ثلاثہ کا مسئلہ‘ نقاب و حجاب پر قدغنیں‘ مدرسے کی تعلیم پر فتنہ کھڑا کرنا‘ یکساں سول کوڈ کا ایشو‘ دراصل یہ سب مسلم طبقے کو الجھانے کے مختلف ہتھکنڈے ہیں تاکہ مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنایا جا سکے۔ اسی لیے مسجدوں سمیت مسلم املاک پر بلڈوزر چلائے جا رہے ہیں۔ مسلم نوجوانوں کو بغیر کسی جرم کے سلاخوں کے پیچھے دھکیلا جا رہا ہے۔ مسلم حکمرانوں کی کردار کشی کی گھناؤنی مہم جاری ہے۔ شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر کے مقبرے کو گرانے کیلئے ناگپور کو فساد کی آگ میں دھکیل دیا گیا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ برصغیر پاک و ہند میں اسلام کا پرچم بلند کرنے اور اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے جدوجہد کرنے والے مجدد‘ علما‘ صوفیا‘ بادشاہوں کی صف میں ایک نمایاں مجاہدِ اسلام سلطانِ عادل اورنگزیب عالمگیر بھی موجود ہیں۔ دینِ اکبری کے خاتمے اور اسلامی تشخص کی بحالی سے اورنگزیب نے تشکیلِ پاکستان کی تحریک کو عملی جامہ پہنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔نریندر مودی اعلانیہ کہہ رہا ہے کہ آر ایس ایس کے قیام کے سو سال پورے ہونے پر پورے بھارت کو ہندو راشٹریہ بنا دیا جائے گا۔ یہ اُس کی مسلم کش منصوبہ بندی کے عزم کا اظہار ہے۔ بلاشبہ قیام پاکستان کی بنیاد 'دو قومی نظریہ‘ آج بھی زندہ ہے۔ بھارت کی مسلم دشمن بی جے پی حکومت نے ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ ہندو اور مسلمان دو علیحدہ علیحدہ قومیں ہیں؛ چنانچہ ہندوستان میں ایک اور پاکستان کی آوازیں بلند ہورہی ہیں۔
1971ء میں پاکستان کو دو لخت کرنے کے بعد اب ہمارا ازلی دشمن بلوچستان میں مشرقی پاکستان طرز کی سازش میں ملوث ہے‘ جس کا واضح ثبوت بھارتی خفیہ ایجنسی را‘ بھارتی میڈیا‘ افغانستان اور بلوچ دہشت گردوں کا گٹھ جوڑ ہے۔ مودی کی براہِ راست نگرانی میں ایک سیل سی پیک کو سبوتاژکرنے کیلئے کام کر رہا ہے۔ CPECکو نشانہ بنانے کیلئے اس سیل کے تحت 700افراد پر مشتمل ایک پرائیویٹ ملیشیا تشکیل دی گئی جس کے قیام پر 60ملین ڈالر خرچ کیے گئے۔ مذکورہ سیل اب تک 22ارب روپے دہشت گرد گروپوں میں تقسیم کر چکا ہے۔ سانحہ جعفر ایکسپریس پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی گھناؤنی سازش تھی جس کو عساکرِ پاک کے جانبازوں نے ناکام بنا کر قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ اس کے باوجود دہشت گردی کی وارداتوں میں کوئی کمی دیکھنے کو نہیں مل رہی‘ لہٰذا ان شیطانی قوتوں سے چھٹکارے کیلئے سیاسی اختلافات بالائے طاق رکھ کر نہ صرف یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہو گا بلکہ نیشنل ایکشن پلان ٹو پر عملدرآمد نا گزیر ہو گیا ہے۔
اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ آج ہم آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں اور یہ سب ہمارے اسلاف کی قربانیوں کا ہی ثمر ہے۔ میرا اپنے وطن کے نوجوانوں کو پیغام ہے کہ وہ دشمن ملک عناصر کے پروپیگنڈا کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے پاک دھرتی کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت‘ تعمیر و ترقی اور خوشحالی کیلئے ہر وقت سرگرم رہیں۔ قائداعظم محمد علی جناح کا خیر سگالی‘ دوستی‘ امن اور خوشحالی کا پیغام آزادی کی روح ہے لہٰذا وطن سے محبت اور لگاؤ کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہر شہری اس کا پاسبان‘ محافظ اور سچا سپاہی ہو۔ آئیے! ہم آج عہد کرتے ہیں کہ پاکستان کی ترقی کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے‘ وطن عزیز کی سالمیت پر کبھی آنچ نہیں آنے دیں گے اور وقت آنے پر پاک فوج‘ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے‘ جو ملکی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف سربکف ہیں۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں