"NNC" (space) message & send to 7575

ایران اور عمران

آج کل دو معاہدوں کے بڑے چرچے ہیں۔ ان میں سے ایک ایران اور ایٹمی طاقتوں چین‘ روس‘ فرانس‘ برطانیہ‘ امریکہ اور جرمنی( جنہیں پی فائیو1+ کہا جاتا ہے) کے مابین ایران کے ایٹمی پروگرام پر کیا گیا۔ اس میں ایران نے کیا پایا اور کیا کھویا؟ اس کا جائزہ‘ روسی ٹی وی کے ایک پروگرام میں ماہرین اور ناظرین کے درمیان‘ ہونے والے سوال و جواب میں لیا گیا۔ مجھے یہ سلسلہ اس لئے اچھا لگا کہ لمبے چوڑے مضامین پڑھنے کی بجائے‘ معاہدے کا جوہر چندسوالوں اور جوابوں میں سمیٹ کر پیش کر دیا گیا ہے۔ میں وہی آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔
س: یورینیم کی افزودگی کیا ہے؟
ج: ایران نے اتفاق کیا ہے کہ وہ یورینیم کو صرف 3.67فیصد تک افزودہ کرے گا۔
س:یہ کیا ہے؟
ج:اس کا مطلب ہے کہ یورینیم‘ جس طرح زمین میں پایا جاتا ہے‘ اسے ایٹمی فیول میں بدلنے کے لئے ‘ جس سے بعد میں‘ ایٹمی توانائی حاصل کی جاتی ہے یعنی ایٹم بم بنایا جا سکتا ہے‘ یورینیم کو اس درجے تک افزودہ نہیں کیا جا سکے گا۔
س:اس کی اہمیت کیا ہے؟
ج:اہمیت یہ ہے کہ ایٹم بم بنانے کے لئے یورینیم کو 99فیصد افزودہ کرنا پڑتا ہے۔ ایران نے جو 3.67فیصد افزودگی کی پابندی قبول کی ہے‘ اس کا مطلب یہ ہو گا کہ عملی طور پر‘ ایران کے لئے ایٹم بم بنانا ممکن نہیں رہے گا۔ مگر اسے اجازت ہو گی کہ وہ ایٹمی مواد کو‘ پرامن مقاصد کے لئے استعمال کر سکے۔
س:سینٹری فیوجز کیا ہے؟
ج: ایران سینٹری فیوجز کو 19ہزارسے کم کر کے‘ 6104 پر لے آئے گا۔ جس میں 5060 تک افزودگی ہو سکے گی۔
س:یہ کیا ہے؟
ج: افزودگی اس لئے اہم ہے کہ یورنیم میں سے‘ نیوکلیئر فیول نکال کرمنرل کی حالت میں لایا جاتا ہے۔ اس کے بعد اسے ایک ڈرم میں انتہائی رفتار سے گھمایا جاتا ہے۔ اس عمل کے ذریعے مختلف ایٹمی ذرات الگ ہو جاتے ہیں۔ نتیجے میں افزودہ یورینیم تیار ہو جاتا ہے۔
س:ان کی اہمیت کیا ہے؟
ج:ایران کو قریباً 6ہزار سینٹری فیوجز رکھنے کی اجازت ہے۔ اس کا پرانا طریقہ‘ اب جدید ٹیکنیکل طریقے کے مقابلے میں بہت پسماندہ ہے۔ یہ بالکل اسی طرح ہے‘ جیسے ایک عام فیملی کار کا موازنہ ‘ فارمولا ون کار کے ساتھ کیا جائے۔ ایران کے پاس فیملی کار ہے۔ایران اگر آج ایٹم بنانا چاہے‘ تو اسے نتیجہ حاصل کرنے کے لئے طویل مدت درکار ہو گی۔
س:اگر ایران آج سے بم بنانا چاہیے؟
ج: اسرائیل اور امریکہ کی ریپبلکن پارٹی‘ چاہتے ہیں کہ ایران تمام سینٹری فیوجز سے دست بردار ہو جائے۔ جبکہ اوباما بنیادی طور پر اس کے حق میں ہیں کہ ایران کو 6500پررکھا جائے۔
س:یورینیم کے ذخیرے؟
ج:ایران کو اپنے ذخیرے 10ہزار کے جی سے ہٹا کر 300 کے جی تک لانا پڑیں گے۔
س:یہ کیا ہیں؟
ج:یورینیم‘ نیوکلیئر پروگرام کو جاری رکھنے کے لئے‘ ایک بنیادی عنصر کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگر یہ ایک بار افزودہ ہو جائے‘ تو پھر اس کو توانائی پیدا کرنے سے لے کر‘ ایٹمی ہتھیاروں تک‘ ہر مقصد کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
س:یہ اتنے اہم کیوں ہیں؟
ج:یورینیم کے ذخیروں کو 97فیصد کم کر کے‘ ایران کے لئے نیوکلیئر پروگرام کو جاری رکھنا مشکل ہو گا۔ اس کے اختیار میں ہی نہیں رہے گا کہ پھر وہ ایٹم بم تیار کر سکے۔
س:اس کا نتیجہ؟
ج:ایران اپنے ذخیروں میں‘ مطلوبہ حد تک کمی کے بعد‘ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ساتھ رابطوں میں ٹرانسپیرنسی لا سکتا ہے اور اپنے ایٹمی پروگرام کو پرامن مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی ضمانت پر عملدرآمد کر سکتا ہے۔
س:اے آئی ای اے کا معائنہ؟
ج:اس کا مطلب ایران کی تمام ایٹمی تنصیبات کا معائنہ ہے۔
س:یہ معائنہ کیا ہے؟
ج:اس کامطلب یہ ہے کہ اے آئی ای اے کی تنظیم اس کی نگرانی کر سکے گی کہ ایٹمی توانائی کو ایٹمی اسلحہ یا دیگر فوجی مقاصد کے لئے‘ استعمال نہیں کیا جا سکے گا۔
س:اس کی اہمیت کیا ہے؟
ج:اس کا مطلب ہے کہ عالمی برادری‘ ایران کی تمام ایٹمی سرگرمیوں پر‘ ری ایکٹروں سے لے کر میٹریل تک ‘یعنی یورینیم سے سینٹری فیوجز تک ‘کڑی نظر رکھے گی۔
س:نتیجہ؟
ج:جب ٹرانسپیرنسی زیرعمل آ جائے گی‘ تو ایران کے لئے یہ ناممکن ہو جائے گا کہ وہ نیوکلیئر اسلحہ عالمی برادری سے چھپا کر تیار کر سکے۔
س:پابندیاں؟
ج:اگر ایران‘ ان تمام پابندیوں کو ختم کرنا چاہے گا‘ تو اس کا مطلب معاہدے کا خاتمہ ہو گا۔
س:یہ کیا ہے؟
ج:ایران پر جو پابندیاں 2006ء میں اس وقت لگائی گئی تھیں‘ جب ایران نے نیوکلیئر انرچمنٹ پروگرام کو بند کرنے سے انکار کر دیا تھا‘ اگر ایران دوبارہ یہی اقدام کرتاہے‘ تو پہلے سے سخت پابندیاں لگا دی جائیں گی۔
س:ان کی کیا اہمیت ہے؟
ج:ایران پر جب پابندیاں لگائی گئیں‘ ان کا اس کی معیشت پر بہت برا اثر پڑا۔ خصوصاً تیل اور گیس کی تجارت میں‘ اس پر ناقابل برداشت بوجھ پڑ گیا۔ اس کا مالیاتی نظام بھی درہم برہم ہو گیا‘ جس کی وجہ سے ایران کے لئے عالمی مارکیٹ میں تجارت کرنا مشکل ہو گیا۔ ایران کی ہوابازی کی صنعت تباہ ہو گئی‘ حتیٰ کہ اسے امریکہ اور مغرب سے سپیئرپارٹس بھی ملنا بند ہو گئے۔
س:پرانے اور نئے معاہدے میں فرق؟
ج:اب حالات بدل چکے ہیں۔پی فائیو1+ کے لئے یہ سفارتی فتح ہے۔ اس معاہدے میں خطے کو غیرمستحکم کرنے کے امکانات بھی مضمر ہیں۔ سعودی عرب اور اسرائیل دونوں‘ ایران کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات ختم کر دیں گے۔ سعودی عرب نے پہلے ہی کہہ رکھا ہے کہ ایران سے معاہدہ ہونے پر وہ اپنا ایٹمی پروگرام شروع کر دے گا‘ جبکہ امریکہ کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات تاریخ کی پست ترین سطح پر آ چکے ہیں۔
اس سوال و جواب میں یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ معاہدے میں ایران کو چاروں طرف سے بے بس کر کے رکھ دیا گیا ہے۔ اگر ایران نے اب اس معاہدے سے نکلنے کی کوشش کی‘ تو اس پر عائد ہونے والی نئی پابندیاںناقابل برداشت ہوں گی۔ ہو سکتا ہے کہ کوئی تادیبی کارروائی بھی کر دی جائے۔ یہ پڑھ کر مجھے اپنے ملک میں ہونے والا ایک معاہدہ یاد آ گیا۔ جس کے تحت جوڈیشل کمیشن قائم کر دیا گیا ہے۔ اس آرڈی نینس میں‘ کمیشن یہ جائزہ لے گا کہ کیا 2013ء کے انتخابات کو گٹھ جوڑ یا ساز باز کے ذریعے Manipulateتو نہیں کیا گیا؟ تین شقیں قابل غور ہیں۔
(a) The General Elections 2013 were organised and conducted impartially, honestly, fairly, justly and in accordance with law;
(b) The General Elections 2013 were manipulated or influenced pursuant to a systematic effort by design by anyone; and
(c) the results of the General Elections 2013, on an overall basis, are a true and fair reflection of the mandate given by the electorate.
کیا یہ ایران اور پی 1+5 کے معاہدے کا خلاصہ تو نہیں؟ اس معاہدے میں بھی سب نے مل کے ‘ ایک فریق کو باندھا ہے اور اس میں بھی۔ اگر مسلم لیگ (ن) نے دھاندلی کی بھی ہو‘ تو مذکورہ تین شقوں کی روشنی میں‘ اسے موردالزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا‘ کیونکہ وہ اقتدار سے باہر تھی۔عمران خان کا المیہ یہ ہے کہ سارے حکمران طبقے ‘متحد ہو کران کے خلاف صف بستہ ہو گئے ہیں۔ ان سب نے مل کر ریاستی طاقتوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں۔ اس طرح عمران‘ تمام سیاسی‘ سماجی اور انتظامی طاقتوں کے سامنے تنہا رہ گئے ہیں اور ان سب کو ریاستی طاقت کی پشت پناہی بھی حاصل ہے۔ اصل جمہوریت میں‘ حکمران طبقوں کے باہمی تضادات سے عوام فائدہ اٹھا سکتے ہیں‘ لیکن ہماری جمہوریت ‘ مافیا ٹائپ گٹھ جوڑ ہے‘ جس میں عوام کے لئے کردار اداکرنے کی ذرا بھر گنجائش نہیں۔ عمران کے لئے واحد راستہ یہ ہے کہ وہ ساری حکمران جماعتوں کو چھوڑ کر عوام کی طرف جائیں اور طے کر لیں کہ عوامی طاقتوں کو متحرک کر کے سارے مافیاز سے نجات حاصل کرنا ہے۔ ورنہ ماں باپ جہاں کہتے ہیں شادی کر لو۔ایران کومافیا کے سارے ساجھے داروں نے گھیر کے‘ بقول رابرٹ فسک امریکہ کا پولیس مین بنانے کا انتظام کر لیا ہے۔کہنے کو ایران کی حکومت معاہدے کو اپنی سفارتی کامیابی قرار دے گی۔ عمران خان کے ساتھی بھی ایسی ہی کامیابی کے دعوے کر رہے ہیں۔ ایران اور عمران‘ دونوں پھنس گئے ہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں