"NNC" (space) message & send to 7575

بسروچشم

فاروق ستار بھائی‘ جو ہمیشہ الطاف بھائی کی وکالت میں پیش پیش رہتے ہیں‘ حسب روایت انہوں نے ایک بار پھر الطاف بھائی کی تقریر میں کہے گئے تمام الفاظ کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ الطاف حسین نے پاکستان کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ ایم کیو ایم کے قابل اعتماد ترجمانوں کی ضیافت طبع کے لئے الطاف بھائی کے چند جملے نقل کر رہا ہوں۔ ہو سکے تو ان میں الطاف بھائی کی حب الوطنی تلاش کر کے میری رہنمائی فرمائی جائے‘ تاکہ میں بھی فاروق بھائی کی طرح کہہ سکوں کہ الطاف بھائی نے پاکستان کے خلاف کچھ نہیں کہا۔ ان کی شائع شدہ تقریر کے اقتباسات قارئین کی نذر کر رہا ہوں۔الطاف حسین نے ایم کیو ایم امریکہ کے کارکنوں سے کہا ہے کہ'' آپ اقوام متحدہ اور نیٹو کے ہیڈکوارٹرز جائیں اور انہیں مہاجروں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے آگاہ کریں اور ان سے کہیں کہ وہ کراچی میں اقوام متحدہ یا نیٹو کی فوج بھیجیں تاکہ وہ معلوم کریں کہ کس نے قتل عام کیا اور کون کون اس کا ذمہ دار تھا؟ ‘‘ آگے چل کر الطاف بھائی نے فرمایا: ''بھارت خود ڈرپوک ہے۔ غیرت ہوتی تو پاکستان کی سرزمین پر مہاجروں کا خون نہ ہونے دیتا۔‘‘ الطاف بھائی نے الزام لگایا کہ کراچی میں لشکر جھنگوی اور دیگر کالعدم تنظیموں پر کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں بلکہ وہ آزادانہ طور پر اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ ایم کیو ایم کے عہدیداروں اور کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا: ''دشمن کی پوری کوشش ہے کہ کسی طرح شہید انقلاب ڈاکٹر عمران فاروق کا قتل میرے متھے ڈال دیا جائے۔‘‘ انہوں نے کہا: ''دنیا میں تیزی سے تبدیلیاں آ رہی ہیں۔ گریٹر بلوچستان بنے گا۔ گریٹر پختونستان بھی بنے گا اور گریٹر پنجاب بھی ہو گا‘ جس کا ہیڈکوارٹر کراچی ہو گا۔ اسی لئے اسٹیبلشمنٹ کے متعصب لوگوں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ اپنے حقوق کی بات کرنے والے کراچی کے نوجوانوں کو مارو اور جو باقی بچے اس سے غلامی کرائو۔‘‘
پاکستان میں متعدد گروہ اپنے اپنے حقوق کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ کیا کسی ایک نے بھی بھارت کو یہ طعنہ دیا کہ وہ ان کی مدد کو نہیں آ رہا؟ کیا کسی نے یو این کے سیکرٹری جنرل کو خط لکھ کر یہ کہا کہ نیٹو کی فوجیں کراچی میں داخل کرو؟ کیا انہوں نے بھارت سے فوجی مدد مانگی؟ جس ملک میں آپ رہتے ہیں‘ اس کے خلاف دشمنوں کو فوجی حملے کا مشورہ دینے والے‘ دنیا میں کہاں محب وطن قرار پاتے ہیں؟ کیا بھارت میں ایک بھی مسلمان‘ پاکستان سے فوجی مداخلت کا مطالبہ کر سکتا ہے؟ اور ایسا کر دے‘ تو کیا اسے غدار نہیں کہا جائے گا؟ پہلی بات تو یہ ہے کہ الطاف بھائی‘ بھارت کی حکومت سے اپنے لئے ہمدردی کی توقع کیوں کر رہے ہیں؟ انہوں نے بھارتی حکمرانوں کی کونسی خدمات انجام دی ہیں‘ جن کا صلہ وہ طلب کرتے ہیں؟ بھارت کے دل میں الطاف بھائی کے چند چیلے چانٹوں سے ہمدردی اس لئے ہونا چاہیے کہ انہوں نے بھارت کی خدمات انجام دی ہیں‘ جن کا صلہ بھارت سے مانگا جا رہا ہے؟ اقوام متحدہ کے زیرنگرانی جو فوجیں دوسرے ملکوں میں داخل کی جاتی ہیں‘ وہ ہمیشہ ایک علیحدہ ملک کے قیام کے لئے ہوتی ہیں۔ اس سلسلے کی آخری مثال مشرقی تیمور کی ہے۔ 2002ء میں وہاں اقوام متحدہ کی فوجیں بھیجی گئیں اور انہوں نے یہ علاقہ انڈونیشیا سے چھین کر‘ اسے آزاد ملک کی حیثیت دے دی۔ الطاف بھائی اتنے بھولے نہیں کہ انہیں یہ بھی معلوم نہ ہو کہ اقوام متحدہ کی فوجیں‘ کسی ملک کے علاقے میں کارروائی کیوں کرتی ہیں؟ انہوں نے واضح طور پر کراچی کا نام لے کر‘ اقوام متحدہ کی فوجوں کو مداخلت کے لئے کہا ہے۔ اس مطالبے کا واحد مقصد یہ ہے کہ نیٹو کی فوجیں ‘کراچی پر قبضہ کر کے‘ اسے ایک آزاد ملک کی حیثیت دے دیں۔ فاروق بھائی بڑے معصوم ہیں۔ وہ فرماتے ہیں کہ الطاف بھائی نے تو کوئی بھی نئی بات نہیں کی۔ 
الطاف بھائی کو اس غلط فہمی میں کس نے مبتلا کر دیا کہ کراچی کی پوری آبادی اپنے شہر پر بھارتی اور نیٹو افواج کے حملے کی منتظر ہے؟ ایسٹ تیمور کی دو تہائی سے زیادہ آبادی ‘انڈونیشیا سے علیحدگی کی خواہاں تھی۔ یہ سوال ریفرنڈم میں پوچھا گیا تھا۔ اس کے بعد اقوام متحدہ نے امن و امان قائم کرنے کے لئے فوج بھیجی۔ کراچی میں کونسی خانہ جنگی ہو رہی ہے؟ کیا کراچی کی دو تہائی سے زیادہ آبادی ‘پاکستان سے علیحدہ ہونا چاہتی ہے؟ جہاں تک الطاف بھائی کے حامیوں کا تعلق ہے‘ وہ ان کے امیدواروں کی حمایت میں ووٹ دیتے ہیں‘ لیکن یہ ملک سے علیحدگی کا ووٹ نہیں ہوتا۔ اگر آج خود پاکستان ‘ کسی بھی غیرجانبدار ادارے کی نگرانی میں ریفرنڈم کرا دے‘ تو میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ کراچی کے پانچ فیصد لوگ بھی ‘بھارتی یا نیٹو افواج سے مدد مانگنے کے لئے ووٹ نہیں دیں گے۔ الطاف بھائی کسی نہ کسی رنگ میں مسلسل کراچی کی علیحدگی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ تازہ تقریر میں انہوں نے کھل کر کہہ دیا ہے کہ وہ کراچی پر غیر ملکی افواج کے قبضے کے بعد‘ کراچی کی علیحدگی چاہتے ہیں۔ ایم کیو ایم کے لیڈربہت دلیل باز اور بحث و مباحثے کے ماہر ہیں‘ وہ الطاف بھائی کے دونوں مطالبوں یعنی نیٹو اور بھارتی افواج کی کراچی میں مداخلت کو‘ کسی بھی طرح یہ ثابت نہیں کر سکیں گے کہ الطاف بھائی نے‘ پاکستان کی یکجہتی اور سالمیت کی بات کی ہے۔ الطاف بھائی نے جو کچھ کہا ہے‘ وہ غیر ملکی افواج کی مدد سے ‘کراچی کو زبردستی پاکستان سے علیحدہ کرنے کا مطالبہ ہے۔ اس کا دوسرا کوئی مطلب نہیں ہو سکتا۔ اگر وہ یہی چاہتے ہیں تو پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو روزروز گالیاں دینے اور ملکی سالمیت پر ضربیں لگانے کا سلسلہ ختم کر دیں اور کراچی کے 
شہریوں کو ازخود یہ آزادی مل جائے کہ جو لوگ موجودہ انتظام کے تحت کراچی میں نہیں رہنا چاہتے‘ ووٹ کے ذریعے اپنی خواہش کا اظہار کر دیں۔ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ مہاجرین میں سے ایک فیصد لوگ بھی پاکستان چھوڑنے کو تیار نہیں ہو ں گے اور جن چند لوگوں نے الطاف بھائی کا ساتھ دیا‘ انہیں ان کی خواہش کے مطابق کسی کھلی جگہ کیمپ بنا کر رکھ دیا جائے اور بھارت یا کوئی دوسرا ملک جب انہیں قبول کر لے‘ تو وہ اپنے لیڈر کے ساتھ ‘ اپنے نئے وطن میں جا کر آباد ہو جائیں۔الطاف بھائی‘ جس گریٹر بلوچستان‘ گریٹر پختونستان اور گریٹر پنجاب کی بات کر رہے ہیں‘ وہ چند ہزار یا چند سو لوگوں کو 20کروڑ کی آبادی پر فوقیت دینے کی کوشش ہے۔ سابق مہاجرین ‘جو اصولی طور پر پاکستانی شہری بن چکے ہیں‘ اتنی بڑی تعداد میں الطاف بھائی کے ساتھ نہیں‘ جتنا وہ سمجھ رہے ہیں۔ الطاف بھائی یہ کال دے کر دیکھ لیں کہ کراچی کے کتنے شہری ان کے ساتھ بھارت جانے کو تیار ہیںیا اپنے شہر پر نیٹو کی فوجوں کا قبضہ چاہتے ہیں؟ الطاف بھائی کے ہوش ٹھکانے آ جائیں گے۔چند لوگوں کو منظم اور مسلح کر کے‘ طاقت کا اظہار اور بات ہے۔ آبادی کی اکثریت کو اپنے شہر پر غیر ملکی فوجوں کے قبضے پر آمادہ کرنا کوئی قبول نہیں کرے گا۔ الطاف بھائی کے چند تنخواہ دار کارندے‘ پرامن شہریوں کو ڈرا دھمکا تو سکتے ہیں‘ لیکن انہیں وطن کی سرزمین پر غیرملکی فوجوں کے قبضے کے لئے تیار نہیںکر سکتے۔ دنیا میں رائے عامہ کو جاننے کا کوئی بھی طریقہ استعمال کر کے دیکھ لیں‘ الطاف بھائی کو غیر ملکی فوجوں کے حق میں 2فیصد شہریوں کی حمایت بھی مل جائے‘ تو انہیں اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھنا چاہیے۔ کراچی کے شہریوں کو حقیقت کا اصل چہرہ دیکھنے کا موقع مل گیا ہے۔ الطاف بھائی کے مقاصد بھی سامنے آ گئے ہیں۔ اس کے بعد خود اہل کراچی کو سوچنا چاہیے کہ ان کے اور ان کے شہر کے لئے کیسے بھیانک مستقبل کا انتظام کیا جا رہا ہے؟ جہاں تک الطاف بھائی کے منی لانڈرنگ کے مقدمے کا سوال ہے‘ اس کا اہل کراچی سے کیا واسطہ؟ الطاف بھائی نے خود پاکستان کو چھوڑ کر برطانیہ کی شہریت اختیار کی۔ وہاں جو کچھ ہو رہا ہے‘ برطانوی انتظامیہ‘ برطانوی شہری کے ساتھ کر رہی ہے۔ ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں۔ وہ جانیں‘ ان کا ملک جانے اور ان کی حکومت جانے۔ اس رونے دھونے سے اہل پاکستان کا کوئی واسطہ نہیں۔ باقی رہ گئے رابطہ کمیٹی کے چند افراد‘ تو میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ ان کی اکثریت بھی بھارتی یا نیٹو افواج کے حملے کے نتیجے میں ‘ بھارت جانا پسند نہیں کرے گی۔ 68سال کا عرصہ تھوڑا نہیں ہوتا۔ ہم ایک دوسرے کے ساتھ رہتے رہتے‘ ایک ہی قوم اور وطن کا حصہ بن چکے ہیں۔ پھر بھی رابطہ کمیٹی کا کوئی رکن‘ بھارت جانا چاہے‘ تو بھارتی حکومت کا اجازت نامہ حاصل کر لے ‘ہم اسے ہار پہنا کر واہگہ کے پار چھوڑ آئیں گے۔ پاکستان کی سکیورٹی فورسز‘ روز سینکڑوں کی تعداد میں بھارت سے محبت کرنے والوں کو واہگہ کے پار چھوڑتی ہیں‘ کراچی میں پھنسے الطاف بھائی کے پیروکاروں کو عزت و آبرو کے ساتھ‘ بھارت واپس پہنچانے میں ہمیں کیا تامل ہو سکتا ہے؟ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں