"NNC" (space) message & send to 7575

ٹوٹے

انیق ناجی کے بعض منتخب ٹوٹے پیش خدمت ہیں۔ملاحظہ فرمایئے!
مسجد میں دیوبندی‘ شیعہ‘ سنی‘ وہابی۔
سینما میں ایک ذات۔(منٹو)
..................
مولانا فضل الرحمن کی تصویر کے ساتھ:
اے عرش والے میرا پیٹ سلامت رکھنا
فرش کے سارے لذیذ حلوئوں سے الجھ بیٹھا ہوں
..................
موازنہ:
غیر مسلموں کی ریسرچ
پانی‘ خلائ‘ شعائیں‘ پاور انرجی‘ ایٹم‘ باڈی‘ سمندر‘ سائنس‘ بائیو‘ کیمسٹری‘ نیوکلیئر انرجی‘ میڈیسن وغیرہ۔
نتائج-- ناسا‘ اٹامک پاور پراجیکٹ‘ ایٹمی ہتھیار‘ موبائل‘ انٹرنیٹ‘ لیبارٹری ۔
مسلمانوں کی ریسرچ:
گیارہویں کا ختم جائز ہے؟ ماتم جائز ہے؟ سوگ اور میلاد جائز ہیں؟ مزاروں پہ حاضری جائز ہے؟ درود پڑھنا جائز ہے؟ داڑھی کتنی ہونی چاہیے؟ شلوار کی حدود کیا ہوں؟ 
نتائج--سنی کافر۔۔ شیعہ کافر۔۔ اہلحدیث کافر۔۔ بریلوی کافر۔۔ دیوبندی کافر۔
..................
ایک بزرگ سے کسی نے پوچھا: میں نے خواب میں دیکھا کہ میری گردن کے گرد رسی ہے۔ کوئی مجھے گھسیٹتا پھرتا ہے۔ تعبیر بتا دیں؟
بزرگ نے فرمایا: برخودار! تمہاری عنقریب‘ شادی ہونے والی ہے۔
..................
ایک جدید نظم
فیس بک پر تمہارے لئے جو گلنار تھی ‘ میں تھا۔
وہ جو الہڑ تھی‘ بقول آپ کے مٹیار تھی‘ میں تھا۔
وہ جو آمادہ امداد تھے ہر وقت ‘ تم تھے۔
جس کو پیسوں کی ضرورت تھی‘ جو نادار تھی‘ میں تھا۔
تم کو یہ دیکھ کے ممکن ہے پریشانی سی ہو۔
وہ جو معقول سے رشتے کی طلبگار تھی‘ میں تھا۔
کورٹ میرج کے فضائل جو بتاتے تھے‘ وہ تم تھے۔
گھر سے جو بھاگ کے جانے پہ بھی تیار تھی‘ میں تھا۔
اپنی بیگم کے مظالم پہ جو نالاں تھے‘ وہ تم تھے۔ 
جو تسلی تجھے دیتی تھی‘ غمخوار تھی‘ میں تھا۔
..................
ایک رکشے کے پیچھے لکھا ہوا اشتہار
اس رکشہ ڈرائیور کی اپنی ذاتی کتاب آپ کو پچاس روپے میں مل سکتی ہے۔ جو بہت ہی آسان لکھی ہوئی ہے۔
رکشہ ڈرائیور! محمد سلیم
ایم اے انگلش‘ تاریخ‘ مطالعہ پاکستان‘ ایم ایڈ(ٹیچر ایجوکیشن)
فون برائے رابطہ: .........
..................
ہم اتنے فارغ لوگ ہیں کہ جب آپ ویگن میں کرائے کے بقیہ پیسے گنیں‘ تو ساری سواریاں آپ کے ساتھ پیسے گن رہی ہوتی ہیں۔
..................
مالک اس دفعہ بھی منڈی سے سب سے مہنگی گائے 18لاکھ میں لے کر آئے تھے۔ پورے محلے میں اس کی قیمت کا چرچا تھا اور چچا فضلو برآمدے میں بوڑھی ہوتی ہوئی بیٹی کی پریشانی لئے‘ یہ سوچ رہا تھا ''کاش!کوئی مفتی یہ فتویٰ دے دیتا کہ 18لاکھ کی گائے کی قربانی سے بہتر غریبوں کی بچیوں کی شادی کرانا ہے۔‘‘
..................
ہوٹل یا ورکشاپ میں جو چھوٹے ہوتے ہیں ۔ 
یہ دراصل اپنے اپنے گھر کے بڑے ہوتے ہیں۔
ان بڑوں کو میرا سلام۔
..................
یہ جو تم لگ رہی ہو اتنی پیاری
اس پہ لگی ہے میری تنخواہ ساری
..................
ملکہ ترنم نورجہاں ایک فلمی تقریب میں بتا رہی تھیں۔
جب میرا پہلا بیٹا ہونے والا تھا‘ تو میں نے فلاں گانا گایا‘ جو ہٹ ہو گیا۔
جب میرا دوسرا بیٹا ہونے والا تھا تو میں نے فلاں گانا گایا‘ وہ بھی ہٹ ہو گیا۔
جب میری بیٹی پیدا ہونے والی تھی تو میں نے فلاں گانا گایا‘ وہ بھی ہٹ ہو گیا۔
قریب ہی منور ظریف تشریف فرما تھے‘ کہنے لگے: ''میڈم جی! آپ نے کبھی خالی پیٹ نہیں گایا؟‘‘
..................
لڑکیاں زندگی کے ہر موڑ پر ڈرتی ہیں۔
اکیلی ہوں تو سنسان راہوں کا ڈر۔
بھیڑ میں ہوں تو لوگوں کا ڈر۔
کوئی دیکھ رہا ہو تو اس سے ڈر۔
بچپن میں والدین کا ڈر۔
جوان ہوں تو بھائیوں کا ڈر۔
وہ ڈرتی ہیں اور تب تک ڈرتی ہیں‘ جب تک انہیں کوئی جیون ساتھی نہیں مل جاتا۔
یہی وہ شخص ہوتا ہے ‘جس سے وہ سب کا بدلہ لیتی ہیں۔
..................
ہر مرد کی زندگی میں تین Dollsآتی ہیں۔
-1اس کی بیٹی Baby Doll
-2اس کی گرل فرینڈ Barbie Doll
-3اس کی بیوی Panadol
..................
میں آج تک اپنی خاموشی پر نہیں پچھتایا۔ جب بھی پچھتایا اپنے بولنے پر پچھتایا۔(شیخ سعدیؒ)
..................
پنجے وقت نمازاں پڑھ کے
دودھ وچ پانی پائی جائو
سود تے‘ سور نوں ہتھ نئیں لانا
دب کے رشوت کھائی جائو
مار کے ہندو‘ سکھ‘ عیسائی
جنت روز کمائی جائو
اقلیتاں دے پرمٹ اتے
دارو دے گھٹ لائی جائو
..................
''میں سوچتا ہوں ابو! بڑھاپا پاکستان میں ہی گزاروں۔ ساٹھ ستر سال کی عمر میں یہیں آجائوں گا۔ انسان کو اپنی مٹی میں ہی دفن ہونا چاہیے۔۔۔ ہے نا!‘‘ وہ مجھ سے اپنی حب الوطنی کی داد چاہ رہا تھا۔ میں نے اس کا چہرہ دیکھا اور کہا ''پاکستان کو تمہاری قبروں اور تابوتوں کی ضرورت نہیں۔ پاکستان کو تمہاری جوانی اور وہ گرم خون چاہیے‘ جو تمہاری رگوں میں خواب اور آئیڈیلزم بن کر دوڑتا ہے۔ اگر پاکستان کو اپنی جوانی نہیں دے سکتے تو اپنا بڑھاپا بھی مت دو۔ جس ملک میں تم جینا نہیں چاہتے وہاں مرنا کیوں چاہتے ہو؟ باہر کی مٹی کی ٹھنڈک ‘مرنے کے بعد برداشت نہیں ہو گی‘ تب اپنی مٹی کی گرمی چاہیے؟ نہیں !آپ وہیں رہیں جہاں آپ رہ رہے ہیں۔۔۔ ہر شخص کے مقدر میں باوطن ہونا نہیں لکھا ہوتا۔ بعض کے مقدر میں جلاوطنی ہوتی ہے۔ اپنی خوشی سے اختیار کی جانے والی جلاوطنی!‘‘ (عمیرہ احمد)
..................
بچہ: ابو پانچ جمع پانچ کتنے ہوتے ہیں؟
باپ: گدھے کہیں کے۔ نالائق۔ بیوقوف۔ کچھ پتہ بھی ہے؟ جا کیلکولیٹر لے کے آ۔
بچہ(بڑبڑاتے ہوئے): نرا جوش خطابت۔
..................
جو لوگ سوال نہیں اٹھاتے‘ وہ منافق ہیں۔
جو لوگ سوال کر نہیں سکتے‘ وہ احمق ہیں۔
جن کے ذہن میں سوال ہی نہیںابھرتا ‘ وہ غلام ہیں۔ (جارج گورڈن بائرن)
..................
ٹیچر: بچو وعدہ کرو کبھی شراب‘ سگریٹ نہیں پیو گے۔
پپو: نہیں پیوں گا۔
ٹیچر: لڑکیوں کا پیچھا نہیں کرو گے۔
پپو: نہیں کروں گا۔
ٹیچر: لڑکیوں سے دوستی نہیں کرو گے۔
پپو: نہیں کروں گا۔
ٹیچر: وطن پر جان قربان کرو گے؟
پپو: ضرور کروں گا۔ ایسی زندگی کا کرنا بھی کیا ہے؟
..................
وزیراعلیٰ سندھ کی تبدیلی پر ایک لطیفہ:
دوسری جنگ عظیم کے دوران ایک کرنل نے اپنے سپاہیوں کو جمع کر کے کہا ''تمہیں یہ موزے پہنے چھ مہینے ہو گئے ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ انہیں بدلا جائے۔‘‘
سپاہی بیچارے گندے اور بدبودار موزوں سے تنگ آ چکے تھے۔ خوشی خوشی موزے اتار دیئے اور کرنل سے پوچھا ''نئے موزے کہاں ہیں؟ 
کرنل چلایا''کونسے نئے موزے؟ اپنے موزے ایک دوسرے سے تبدیل کر لو۔‘‘
..................
بیوی کو شادی کے چند سال بعد خیال آیا کہ اگر وہ اپنے شوہر کو چھوڑ کے چلی جائے تو شوہر کیسا محسوس کرے گا؟ خیال آتے ہی اس نے کاغذ پہ لکھا''اب میں تمہارے ساتھ اور نہیں رہ سکتی۔ میں بور ہو گئی ہوں تمہارے ساتھ۔ میں ہمیشہ کے لئے گھر چھوڑ کر جا رہی ہوں ۔‘‘ کاغذ کو میز پر رکھ کے‘ شوہر کے گھر آنے کے وقت اس کا ردعمل دیکھنے کے لئے ‘وہ پردے کے پیچھے چھپ گئی۔ شوہر آیا۔ اس نے میز پر رکھا کاغذ پڑھا۔ کچھ دیر کی خاموشی کے بعد اس نے کاغذ پر کچھ لکھا۔ پھر وہ خوشی کے مارے جھومنے لگا۔ گیت گانے لگا۔ رقص کرنے لگا اور کپڑے بدلنے لگا۔ پھر اس نے کسی کو فون کیا اور بولا''آج میں آزاد ہو گیا ہوں۔ شاید میری بیوقوف بیوی کو سمجھ آ گیا کہ وہ میرے لائق ہی نہیں تھی۔ لہٰذا آج وہ گھر سے ہمیشہ کے لئے چلی گئی۔ اب میں آزاد ہوں اور تم سے ملنے کے لئے کپڑے بدل کر ‘سامنے والے پارک آ رہا ہوں۔ تم بھی ابھی آ جائو۔‘‘
شوہر باہر نکل گیا۔
آنسو بھری آنکھوں سے ‘بیوی پردے کے پیچھے سے نکلی اور کانپتے ہاتھوں سے کاغذ پر لکھی لائن پڑھی جس پر شوہر نے لکھا تھا ''پردے کے نیچے سے تمہارے پائوں دکھائی دے رہے ہیں پگلی! پارک کے قریب والی دکان سے بریڈ لے کر آ رہا ہوں۔ تب تک چائے بنا لینا۔ میری زندگی میں خوشیاں تیرے آنے سے آئی ہیں۔ آدھی تجھے ستانے کے لئے ۔ آدھی تجھے منانے کے لئے۔‘‘
..................
انٹرنیشنل کانفرنس ہو رہی تھی۔ سوال پوچھا گیا''قومیں اپنا لیڈر کیسے پیدا کرتی ہیں؟‘‘
''جمہوری طریقے سے۔‘‘ 
''عوام جس کو زیادہ ووٹ دیں‘ وہ ہمارا لیڈر ہوتا ہے۔‘‘ امریکی بولے۔
فرانسیسیوں نے کہا۔''ہم قائدانہ صلاحیت والے بچوں کی تربیت کرتے ہیں۔ ان میں سے ہمارا لیڈر نکلتا ہے۔ ‘‘
برطانوی بولے ''ہم پارلیمانی طریقے سے اپنا لیڈر منتخب کرتے ہیں۔‘‘
پاکستانی مسکرائے اور بولے۔''ہمارا لیڈر فطری طریقے سے پیدا ہوتا ہے۔ہمارا موجودہ لیڈر شادی کرتا ہے۔ نو مہینے بعد اس کی بیوی لیڈر پیدا کر دیتی ہے۔ پھر وہ جتنے بچے بھی پیدا کرتی ہے‘ سب ہمارے لیڈر ہوتے ہیں۔‘‘
..................

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں