بھارت اگراپنے جنگی مشاغل میں خون نہ بہائے یاانسانی جانوں کا نقصان نہ کرے‘ تو اسے ہر تیسرے چوتھے مہینے‘ جنگ میں دھکا دے کر‘ مزے کے دن گزارے جا سکتے ہیں۔ مثلاً ان دنوں مودی جی کا ایک دلچسپ اور بار بار دہرایا ہوامزاحیہ جنگی سین دیکھنے کو ملتا ہے۔ آدھی رات گزر گئی‘ تو مودی صاحب کو خیال آیاکہ کیوں نہ پاکستان کو مزید حیران کیا جائے؟ انہوں نے نصف رات کو اپنے کمانڈروں کو حکم دیا کہ ابھی جائو اور پاکستان پر سرجیکل سٹرائیک کر دو۔ صبح ہوتے ہی‘ مودی صاحب نے اپنی میڈیا مشین سے کہہ دیا کہ وہ دنیا کو بتا دیں کہ ہم نے آج پاکستان پر تباہ کن سرجیکل سٹرائیک کی ہے۔ ساری دنیا کے میڈیا میں خبریں پڑھی اور سنی گئیں۔سب سے زیادہ پاکستانیوں کو فکر پڑی کہ یہ کون سی سرجیکل سٹرائیک ہے؟ جو ہماری سر زمین پر ہو گئی اور ہم جانتے ہی نہیں۔ بھاگم بھاگ سارے متوقع مقامات کی چھان بین کی گئی۔ تسلی ہو جانے کے بعد‘ پاکستان نے اعلان کر دیا کہ ہماری سرزمین پر کوئی سرجیکل سٹرائیک نہیں ہوئی۔ بھارتی یہ کہاں برداشت کرتے؟ کہ جس فوج کو وہ دنیا کی چار نمایاں بڑی اور ماہر افواج میں گنتے ہیں‘ وہ اتنا بڑا بلنڈر کر دے؟ بھارتی میڈیا پنجوں پر کھڑے ہو کر دھاڑنے لگا کہ'' پاکستان جھوٹ بول رہا ہے‘‘۔ ہم نے تو سرجیکل سٹرائیک کر دی ہے۔سپر پاورز نے اپنے جدید ترین ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے‘ ایک ایک انچ زمین کی چھان بین کر لی۔ سوئی تک ان کے کیمروں کی زد میں آگئی لیکن نہ وہاں تباہی کے آثار تھے اور نہ ہی کسی شہید پاکستانی کی لاش دکھائی دی۔ جب عالمی ذرائع ابلاغ نے بھی‘ بھارتی دعوے کی بھر پور تردیدشروع کر دی تو مودی اور اس کی ٹیم کے پسینے اور چھکے ایک ساتھ چھوٹ گئے ۔ اس کے ایک ایک کارندے نے تمام ذرائع استعمال کرتے ہوئے‘ اپنے دعوے کے ثبوت میں کچھ ڈھونڈنا چاہا مگر کوئی چیز ہاتھ نہ آئی سوائے ایک ہٹ دھرمی کی۔
ادھر پاکستانیوں کو غصہ تھا کہ ایک طرف تو بھارتیوں نے ہم پر سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ داغ دیا‘ ہم نے اپنی سرزمین کے ہر اس حصے کی چھان بین کر لی‘ جہاں پر بھارتیوں نے سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ کیا تھا‘ساری بھاگ دوڑ کے بعد‘جب ہم نے تردید کر دی تو بھارتیوں نے بے شرمی سے‘ اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہتے ہوئے دعویٰ دہرانا شروع کر دیا۔میں نے بھارت کے بڑے ٹی وی چینل پر ایک ماہر کا یہ تبصرہ بھی سنا کہ'' جنگ میں اپنے حکومتی دعوئوں کی زیادہ چھان بین نہیں کرنی چاہئے۔ حکومت جو کہے‘ اسے تسلیم کر کے دشمن کے حوصلے پست کئے رکھو‘‘۔لیکن پاکستان ایک ایسا ملک ہے‘ جس میں پست ہونے والے حوصلے‘ ڈھونڈنے پر بھی نہیں ملتے۔اپنی طرف سے پورا یقین ہو جانے کے بعد‘ آئی ایس پی آر کے ڈی جی‘ جنرل عاصم باجوہ ‘ جواپنے کام کے ماہر ہیں‘ خاموشی سے محاذ جنگ کی رپورٹنگ پر آئے ہوئے‘ غیر ملکی صحافتی نمائندوں اور قومی اخبار نویسوں کو جمع کیا اور ساتھ لے کر اس وادی کے کنارے جا پہنچے‘ جہاں بھارتی‘ سرجیکل سٹرائیک کے دعوے کر رہے تھے۔جنرل عاصم نے جس طرح مزے لے لے کر‘ بھارتی دعوے کو چھلنی میں چھانا‘ وہ بھی ایک مزے کی چیز تھی۔جنرل عاصم کچھ اس طرح سے اخبار نویسوں کو بتا رہے تھے'' یہ دیکھئے جناب ! جہاں سرجیکل سٹرائیک کا بھارت نے دعوی کیا ہے‘ وہ جگہ نیچے وادی کے اندر ہے۔ آپ اپنی دور بینوں سے دیکھ سکتے ہیں کہ وہاں کوئی ایسی چیز نہیں ‘ جہاں پر بم یا گولہ تو کیا‘ پستول کی گولی ہی چلی ہو۔ جس کے پاس اپنی دور بین نہیں‘ وہ ہم سے مستعار لے سکتا ہے‘‘۔سب نے اپنی اپنی اور میزبانوں کی دور بین لے کر‘ بار بار تسلی کی لیکن سرجیکل سٹرائیک کا اتا پتا نہ چلا۔ ہو سکتا ہے بھارتی فوج‘ اپنی سٹرائیک استعمال کرنے کے بعد‘ بریف کیس میں ڈال کے واپس لے گئی ہو۔ نمائندوں کی ہر طرح تسلی ہو چکی تھی لیکن جنرل عاصم باز نہیں آرہے تھے۔ انہوں نے پوری باریکی سے‘ منظر بیان کرنا شروع کیا اور کہا ''دوردور تک دیکھ لیں۔ پہاڑیوں کی چوٹیاں ہیں یا وادیاں ہیں۔ اگر ہیلی کاپٹر پہاڑوں کی بلندی سے نشانہ لگائے تو وہ لگ نہیں سکتا اور اگر وادی کے نیچے اتر جائے تو پرواز نہیں کر سکتا۔‘‘۔ مجھے لگتا ہے جنرل عاصم نے کسی چھپائے گئے بھارتی قیدی کو بند کر کے‘ بس میں بٹھا رکھا تھا اوربار بار بھارتیوں کے جھوٹ‘ یوں کھول کھول کے سامنے رکھ رہے تھے‘ جیسے وہ اپنے بھارتی مہمان کو شرمندہ کر رہے ہوں۔ میرا خیال ہے کہ مطالعاتی دورہ مکمل کرا کے‘ جنرل عاصم نے خاموشی سے ‘اپنے بھارتی مہمان کو واپس بھیج دیا ہو گا اور وہ اب ساری کہانیاں اپنے سیاست دانوں اور میڈیا ٹیموں کو بتا رہا ہو گا۔ سب سے زبردست دھماکہ دہلی کے وزیراعلیٰ‘ اروند کیجری وال نے ٹیلی ویژن پر کیا۔ وہ اچانک ٹی وی سکرینوں پر نمودار ہوئے اور سرجیکل سٹرائیک کی پوری پوری سرجری کر کے‘ بھارتی عوام‘ سیاست دانوں اور میڈیا والوں کو بتا دیا ۔ اپنے بیان میں انہوں نے عالمی میڈیا کی فراہم کردہ شہادتیں دہرائیں اور ساتھ ہی ایک محب الوطن شہری کی طرح یہ بھی کہا کہ ''ہمارے دعوے یقیناً سچ ہو گئے مگر ان کا سچ ہونا بھی ضروری تھا۔ میں عالمی ذرائع کی ساری رپورٹیں پڑھنے اور دیکھنے کے بعد‘ یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ جہاں پر ہم نے سرجیکل سٹرائیک کا دعوی کیا ہے‘ وہاں تو اس کی کوئی نشانی تک دکھائی نہیں دے رہی۔ میں حکومت کو مشورہ دوں گا کہ وہ سرجیکل سٹرائیک کے جو ثبوت اس کے پاس ہیں‘ وہ عالمی میڈیا کے سامنے پیش کر دے (تاکہ ہماری سبکی نہ ہو)‘‘۔ اروندکیجری وال کوئی معمولی شخصیت نہیں۔ انا ہزارے کے جن دھرنوں نے پورے بھارت میں‘ ایک عوامی لہر دوڑا دی تھی اور حکومت کو مجبور کر دیا تھا کہ وہ‘ انا ہزارے اور ان کی ٹیم کے ساتھ ملک میں بنیادی انتظامی تبدیلیاں لانے کا معاہدہ کرے۔ پوری کابینہ کے ساتھ مذاکرات ہوئے۔ ایک فارمولے پر اتفاق رائے بھی ہو گیا۔اس ٹیم میں‘ اروند کیجری وال انا ہزارے کے نمبر ٹوتھے۔ بعد میں انہوںنے عام آدمی پارٹی کے نام سے‘ اپنی ایک جماعت بنائی اور دہلی کے صوبائی انتخابات میں بھر پور حصہ لیتے ہوئے‘ جھاڑو کے نشان پر الیکشن لڑا۔
وزیراعظم مودی ایک طوفا ن کی طرح الیکشن جیت کر آئے تھے۔ ان کا پائوں زمین پر نہیں ٹکتا تھا۔ ان کا خیال تھا کہ قومی انتخابات میں وہ جس طرح جھاڑو پھیر کر آئے ہیں‘ ان کے سامنے اروند کیجری وال‘ جس نے زندگی میں پہلی مرتبہ اپنی سیاسی پارٹی بنائی اور جو انتخابات چند ہفتوں کے بعد ہونے والے تھے‘ جھاڑو ان کے سامنے نہیںٹھہر نہیں سکیں گے ۔ لیکن کیجری وال نے مودی کی بی جے پی کی امیدوں پر جھاڑو پھیر دیا اور مودی سارا زور لگانے کے بعد‘ چند نشستیں ہی جیت سکے۔ مودی نے دہلی کی ایک سابق چیف پولیس لیڈی‘ کرن بیدی کو وزارت اعلیٰ کے لئے‘ کیجری وال کے مقابل امیدوار بنایا تھا۔کیجری وال کا جھاڑو سب پر پھر گیا۔ دہلی کا یہ ہیرو تھا‘ جس نے مودی کی مشہورزمانہ سرجیکل سٹرائیک پر اسی طرح جھاڑو پھیر ڈالا جیسے دہلی کے انتخابات میں پھیرا تھا۔
بات یہیں پر ختم نہیں ہوئی۔''چنگا مودی بنایا ای رب مینوں‘ جھاڑو کھاندیاںوار نہ اوندی اے‘‘ کیجری وال کے بعد‘ آج دوسرا جھاڑو ‘ مودی کے اپنے ہی ایک سابق پیٹی بھائی‘ سنجے نروپم کے ہاتھ سے پڑا۔یہ سنجے نروپم صاحب ‘بال ٹھاکرے کے دست راست ہوا کرتے تھے اور اس کے ٹکٹ پر ہمیشہ ممبئی سے‘ لوک سبھاکی نشست پر کامیاب ہوتے آرہے تھے۔ پھرا چانک کانگرس میں گئے اور آج بھی کانگرس کی طرف سے ہی‘ لوک سبھا کے رکن ہیں۔ موصوف نے سرجیکل سٹرائیک کے بارے میں کہا کہ'' سرجیکل سٹرائیک جعلی ہے‘‘ ۔ میرا خیال ہے کہ پاک فوج کے ترجمان کو مزید زحمت نہیں اٹھانا چاہئے۔ آج بھارت کے سیاست دان‘ صحافی‘ دانشور اور سیاسی بزرگ‘ سب وہی بات کہہ رہے ہیں جو ہمارے جنرل عاصم باجوہ نے کہی۔مودی کی وہ سبکی ہوئی ہے کہ ان کے دفاعی مشیر کو پاکستان کے دفاعی مشیر سے ٹیلی فون پر کہنا پڑا''میا ں جی! جاندیو‘ بہت ہو گئی۔ ہماری عزت بچانے کا کوئی راستہ نکال دو‘‘۔آج ہی ایک سنیئر صحافی‘ اجیت ساہی نے مودی کی اسی طرح لعن طعن کی‘ جیسے اروند کیجری وا ل اور سنجے نروپم نے کی۔ مودی صاحب کی درگت بھی کیا خوب بنی؟ انہوں نے پاکستان پر سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ کیا اور ہم نے اس دعوے کے پرزے اڑا کر مودی صاحب کے سر پہ ڈال دئیے۔اب وہ جانیں اور ان کے لوگ۔سرجیکل سٹرائیک کے جھوٹے دعوے ہم پر ہوئے اور دھجیاں مودی صاحب کے دعوے کی اڑ گئیں۔پاکستان میں ان کے دوست ......... محمود اچکزئی کے دل پر کیا گزررہی ہو گی؟