ترجمان نواز شریف نے واضح کیا ہے کہ احتساب سے بچنے کے لئے سابق وزیراعظم کی سعودی عرب سے ڈیل کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ ترجمان نے مزیدکہا کہ تمام زیرِ گردش خبریں حقائق کے منافی اور حیران کن ہیں۔ نواز شریف‘ سعودی حکمران خاندان سے دیرینہ تعلق کی بنا پر سعودی عرب گئے ہیں۔ ترجمان ماڈل ٹائون‘ جاتی امرا‘ وزیراعلیٰ ہائوس اور پنجاب ہائوس کے ذرائع‘ اس بات پر مصر ہیں کہ شریف برادران‘ دنیا اور خصوصاً ہمارے خطے کی بدلتی ہوئی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے گئے ہیں۔ (ن) لیگ کے بد خواہوں نے بلاوجہ ''خبریں‘‘ اڑا رکھی ہیں۔ مسلم لیگی قائدین خصوصاً پاکستانی عوام کے رہنما‘ میاں نواز شریف دورۂ سعودی عرب کے دوران‘خطے کی نازک صورت حال پر تبادلہ خیال کریں گے۔ ایران کی ایٹمی سرگرمیوں پر امریکہ اور روس دونوں کو شدید تشویش لاحق ہے۔ یہ درست ہے کہ ایران نے امریکہ کے ساتھ‘ ایٹمی اسلحہ تیار کرنے پر بندش لگانا قبول کر رکھا ہے لیکن انتہائی خفیہ اطلاعات یہ ہیں کہ ایران نے اپنی زیر زمین ایٹمی تیاریوں کا سلسلہ بر قرار رکھا ہوا ہے۔ اس معاملے میں عالمی تشویش تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اس لئے امریکہ کی فرمائش پر فیصلہ کیا گیا کہ دنیا کو لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے‘ عالم اسلام کی مشہور و معروف قیادت جس میں جناب نواز شریف اور جناب شہباز شریف خصوصی اہمیت رکھتے ہیں‘ سے مدد مانگی جائے۔ اسلامی دنیا میں سعودی عرب کے بعد پاکستانی قیادت ہی اس قابل ہے‘ جو دنیا بھر میں لاحق ایٹمی خطرات سے نسل انسانی کو محفوظ رکھنے کے لئے اجتماعی اقدامات پر غور و فکر کر سکتی ہے۔
سعودی عرب مالی طور پر انتہائی مضبوط اور مستحکم ملک ہے۔ وہاں کے موجودہ حکمران‘ شاہ سلمان اپنے خاندان کے اندر مالی بد عنوانیوں کے انکشاف پر فکر مند ہیں۔ وہ ہر طرف اپنے دوستوں اور بھائیوں سے مدد لینے کے خواہش مند ہیں‘ جس کا ان کے خاندان سے لین دین رہا ہو۔ ہر طرح کی تحقیقات کے بعد ملنے والی رپورٹس کی روشنی میں‘ شاہ سلمان کو معلوم ہوا کہ ان کے اپنے ہی شہزادے‘ مالیاتی مارکیٹ میں گہرا اثر و رسوخ رکھتے ہیں اور انہوں نے اپنی قریبی حکومتوں کے سرکردہ لیڈروں سے معلومات حاصل کی ہیں کہ دنیا میں سعودی عرب کے بعد‘ اور کون کون سے ملک ہیں؟ جہاں کے حکمران خاندانوں سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے ہی ملک کے اندر اندھا دھند لوٹ مار کر رہے ہیں؟ سعودی عرب کی انتہائی حساس اور پراسرار مالیاتی مارکیٹیوں کے بارے میں کتنی معلومات رکھتے ہیں؟ اور وہاں کی مختلف خفیہ ایجنسیوں کی بھر پور چھان بین کے بعد‘ یہ نتیجہ نکلا کہ اس معاملے میں سب سے باخبر صرف ایک دوست ملک کاخاندان ہے جو ان کے سگے اور خونی رشتے رکھنے والے شہزادوں کی کارستانیاں بتا سکتا ہے۔ ایسے شہزادوں کے سراغ سے پتا چلا کہ دنیا میں صرف ایک ہی خاندان ایسا ہے جو یہ بتا سکے اور وہ شریف خاندان ہے۔ جن مشکوک شہزادوں کی چھان بین کی گئی‘ انہوں نے بادشاہ کی خدمت میں پیش ہو کر اعتراف کیا اور بتایا کہ وہ اپنی دولت کو خاندان کا حصہ سمجھ کر‘ اپنے پاس محفوظ کر رہے تھے لیکن اگر بادشاہ سلامت کی نظر میںہماری جمع شدہ دولت ناجائز طریقوں سے حاصل کی گئی ہے تو آپ ارشاد فرمائیں کہ اس میں سے کتنی دولت مجھ پر جائز ہے؟ اور کتنی پورے خاندان کی ملکیت ہے؟ ایسے شہزادوں نے اپنی ناجائز دولت واپس شاہی خزانے میں جمع کرا دی اور خود سیر وتفریح کے لئے نکل گئے۔ متعدد خفیہ ایجنسیاں‘ مسلسل چھان بین میں لگی ہیں ۔ ان میں سے دو ایجنسیوں نے بتایا کہ شاہی خاندان کے قریبی دوستوں اور شہزادوں سے تحقیقات کے لئے‘ پاکستان سے دو ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں۔ جب ہمارے دو عظیم لیڈروں کو بتایا گیا کہ جن شہزادوں کے ساتھ مل کر آپ نے خفیہ تجارت کی‘ ان کے بارے میں ہمیں پوری معلومات فراہم کریں۔ ہمیں اپنی دولت کی واپسی کا راستہ بتائیں۔ آپ کے خفیہ خزانوں کے بارے میں جو اطلاعات ہمیں اپنے ذرائع سے ملی ہیں‘ ان میں سے ہم کچھ طلب نہیں کریں گے لیکن ہمارے شہزادوں کے سارے راز ہمیں بتا دیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق دونوں فریق اپنے اپنے لین دین کا حساب میز پر رکھیں
گے۔ ابھی تک ملنے والی اطلاعات کے مطابق‘ ہمارے دونوں عظیم رہنما‘ گرفتار ہونے والے شہزادوں سے اپنا حصہ حاصل کرنے کے طور طریقوں پر غور کر رہے ہیں۔ ہمارے لیڈروں نے دو شرطیں رکھی ہیں۔ ایک تو یہ کہ ہمارے پاس جمع شدہ دولت میں سے بادشاہ کو کچھ نہیں دیا جائے گا۔ ہم آپ سے کچھ نہیں مانگتے البتہ جن دو جہازوں میں آپ یہاں تشریف لائے ہیں‘ ان کا کرایہ ہم نے ادا کیا تھا۔ فیصلہ ہونے کے بعد یہ کرایہ ہمیں دے دیجئے گا۔ برادرانہ خیر سگالی کے لئے اسحاق ڈار بطور تحفہ ہمیں عطا کر دیں۔ میرے برادر خورد‘ شہباز شریف صاحب کو اپنے پاس رکھ لیں۔ اگر ان سے پورے واجبات مل جائیں تو آپ کی قسمت ورنہ وہ خود بہت قیمتی چیز ہیں۔