"NNC" (space) message & send to 7575

مسلسل تباہی

شام میں بشار الاسد حکومت باغیوں کو کچلنے کی آڑ میں‘ اپنے ہی شہریوں پر ایک بار پھر وحشیانہ اور ظالمانہ کارروائی میں مصروف ہے۔ دمشق کے مضافاتی علاقے‘ مشرقی غوطہ میں شامی فوج کے جنگی طیارے‘ گنجان رہائشی علاقوں پہ بموں کی مسلسل بارش کر رہے ہیں۔ فضا سے زمین پر بم گرانے والے طیاروں کو دورانِ پرواز‘ زمین کی معمولی سے معمولی ہلچل کا بھی بخوبی اندازہ ہو جاتا ہے۔ ان کے پاس زمینی انٹیلی جنس کی فراہم کردہ تمام معلومات موجود ہوتی ہیں کہ کہاں دہشت گرد یا باغی چھپے بیٹھے ہیں۔ انہیں اس بات کا پتا ہوتا ہے کہ بم کہاں گر رہا ہے اور اس کا نشانہ کیا ہے۔ بشار الاسد کے فضائی حملوں میں ہسپتالوں پر گولے برسائے جا رہے ہیں۔ جس طرح دشمن ملک پر بمباری کی جاتی ہے‘ اسی طرح شامی فوجی‘ اپنے لوگوں پر بم گرا رہے ہیں۔ جس کے نتیجے میں ہر طرف لاشیں ہی لاشیں نظر آ رہی ہیں۔ عورتوں کی‘ مردوں کی‘ بزرگوں کی اور معصوم بچوں کی۔ جبکہ معذور ہونے والے افراد کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ ایک چھوٹا سا شہر آباد ہو سکتا ہے۔ انتہا تو یہ ہے کہ لاشوں اور زخمیوں کے ڈھیر میں بڑی تعداد معصوم بچوں کی ہے‘ جن کی تصویریں دیکھ کر دل دہل جاتا ہے۔ انسانی حقوق کے علمبردار بڑے بڑے طاقتور ممالک‘ اپنی اپنی مصلحتوں کی وجہ سے‘ شامیوں پر ہونے والے مظالم کو روکنے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں۔
گزشتہ دو ہفتوں سے مشرقی غوطہ پر بمباری کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد7 سو کے لگ بھگ ہو گئی ہے۔ ہزاروں زخمی اور لاکھوں محصور شہری امداد کے منتظر ہیں۔ گھروں میں محصور لوگوں کے پاس اشیائے خور و نوش ہیں اور نہ ہی پانی و بجلی۔ بچوں کو دودھ نہیں مل رہا۔ رہائشی علاقوں میں کسی قسم کی کوئی سپلائی نہیں پہنچ پا رہی۔ علاج معالجہ کی کوئی شکل موجود نہیں۔ ہسپتال بمباری کی زد میں آکر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ اس صورت حال میں ہلاکتوں کی تعداد مزید بڑھے گی۔ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی جنگ بندی کے باوجود بمباری کا سلسلہ نہیں رکا۔ اب تو زمینی فوجیں بھی رہائشی علاقوں میں داخل ہونے کی کوشش کر رہی ہیں۔ شامی صدر بشار الاسد کا اپنے ہی شہریوں پر سفاکانہ ظلم کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی وہ اپنی حکومت کو طول دینے کے لئے‘ اسی طرح کے بہیمانہ حملے کرتے رہے ہیں۔ ہر بار روس اس کا مدد گار بنتا ہے۔ شام کے توسط سے‘ پورے مشرق وسطیٰ کے خطے میں‘ اپنا دبدبہ قائم کرنے کے جنون میں مبتلا یہ طاقتور ملک‘ اس بار بھی شامی فوجیوں کے ساتھ مل کر نہ صرف فضائی حملے کر رہا ہے بلکہ ان حملوں کر رکوانے کے لئے‘ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی کوششوں میں بھی رخنہ اندازی کر رہا ہے۔ روسی سفارت کاروں نے جنگ بندی کی موجودہ قرارداد کو کئی دنوں تک روکے رکھا اور اس میں کئی ایسی شقیں شامل کرانے میں کامیابی حاصل کر لی جن کی آڑ میں فضائی حملے جاری رکھے جا سکیں۔
امریکہ‘ فرانس اور جرمنی کے سربراہان مملکت نے‘ شام کے بحران کے سلسلے میں ایک دوسرے سے رابطہ کیا ہے اور جاری قتل و غارت گری کے لئے‘ بشار الاسد کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس سے ہر ذی ہوش انسان واقف 
ہے۔ اس سے زیادہ حیرت کی بات یہ ہے کہ عالمی قائدین‘ روس سے ہی یہ اپیل کر رہے ہیں کہ وہ اس بحران کو ختم کرنے اور جنگ بندی کو مکمل طور پر نافذ کرنے کے لئے شام پر دبائو بڑھائے۔ روس خود اسد کی حمایت کر رہا ہے تو بھلا وہ شام کے حکمران پر‘ جنگ بندی اور حملے روکنے کے لے دبائو کیسے ڈال سکتا ہے؟ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فرانس کے صدر نے ٹیلی فونک گفتگو میں کہا ہے کہ شام میں مزید کسی کیمیائی حملے کی صورت میں خاموش نہیں رہا جائے گا۔ دوسری طرف اقوام متحدہ نے شام میں ایک ماہ کی جنگ بندی کی قرارداد منظور کرنے کے علاوہ‘ غوطہ میں بشار الاسد کی بمباری کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے عالمی عدالت میں مقدمہ چلانے کا اعلان کر دیا ہے۔ بظاہر یہ تمام باتیں محض زبانی جمع خرچ ہیں۔ جب اقوام متحدہ اپنی جنگ بندی کی قرارداد نافذ کرانے میں ناکام نظر آتا ہے تو اس ادارے سے اور کسی اقدام کی کیا توقع کی جا سکتی ہے؟ جہاں تک امریکہ اور دیگر مغربی ملکوں کا تعلق ہے تو وہ ایک عرصے سے Assad Must Go کے نعرے لگا رہے ہیں۔ سابق امریکی صدر باراک اوباما‘ سابق برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون سمیت کئی عالمی رہنمائوں نے پوری قوت سے یہ بات کہی تھی۔ آج بیشتر قائدین اپنے عہدوں سے جا چکے ہیں لیکن اسد اپنی جگہ پر قائم ہے۔ اس کی سفاکیت نہ صرف قائم ہے بلکہ بڑھتی جا رہی ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ عالم اسلام نے ابھی تک کوئی واضح مؤقف اختیار نہیں کیا اور ناحق مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہتا جا رہا ہے۔ کاش! عالمی سطح پر سرکردہ مسلمان سربراہوں میں ایسی بصیرت پیدا ہو جائے کہ وہ پوری دنیا کے نہ سہی‘ کم از کم اپنے مسائل ہی خود حل کر لیں۔ (بشکریہ مولانا اسرار الحق قاسمی‘ رکن بھارتی لوک سبھا)

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں