خصوصی وکیل رابرٹ میولر نے بدھ کو عدالت میں بتایا کہ روسی ٹول فارم ‘ 2016ء میں ہونے والے انتخابات میں مبینہ مداخلت کی قانونی جنگ بند کردی گئی ہے۔اس بار وکیل کا نشانہ خود پر تھا ‘ خصوصی وکیل کے دفتر نے تلاش کرنے کے عمل کو بڑھاتے ہوئے‘ ایک حصے کے طور پر کونسل مینجمنٹ اور متعلقہ کیس کے وکیلوں کو 1 ملین سے زائد صفحات پر مشتمل ثبوت فراہم کیے ‘ یہ کمپنی انٹرنیٹ ریسرچ ایجنسی کے طور پرجانی جاتی ہے۔ اس پرٹریل فارم کے فنڈز کا الزام لگایا گیا ‘متعلقہ الزام سے منسلک خفیہ د ستاویزات ‘کوئی منظر عام پر لے آیا اور انہیں صحافیوں کو بھی دے دیا گیا۔ امید کی جاری ہے کہ دستاویزات لوگوں کو سوچنے پر مجبور کردیں گی۔ ٹیلر فارم کے خلاف وکیل میولر کے ثبوت اورگردش کرتی خبریں اس کے مالکان کے لیے یقینا پریشان کن ہیں‘ لیکن یہ سب روس کے نظام انصاف پر امریکہ کی طرز پر کئی سوال پیداکرتا ہے۔یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کہ کس طرح امریکی امیگریشن عدالتوں کو استعمال کیا جاتا ہے۔ انٹرپول کی طرف سے جاری کردہ سرخ نوٹسز سے ہراساں کیا جاتا ہے ‘ اپنے دشمنوں کو توڑنے کے لئے اس قانونی ہتھیار کواستعمال میں لایا جاتا ہے‘نہ جانے یہ سلسلہ کب سے جاری ہے ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کرملین پراکسیاں‘ اپنے حریفوں اور دیگر تباہ شدہ افراد کے خلاف‘ غیر قانونی طور پر جائز قوانین کے تحت جھوٹے دعوے کر کے نشانہ بناتی ہیں‘یہ سب امریکی عدالتوں کا استحصال کے مترادف ہے‘ 1991ء سے 1994ء تک روسی حکومت میں اقتصادی مشیر کے طور پر کام کرنے والے '' ا سلڈ‘ ‘ نے دلیل پیش کی کہ کرملین پراکسیوں نے ایسا ہی کیا ہے تاکہ ان کے دشمنوں کے خلاف عالمی ہراساں کرنے کی مہم کو برقرار رکھا جا سکے اور اس سے مفادات حاصل کیے جاسکیں۔جب میولرنے فروری 2018ء میں 2 دیگر کارپوریٹ اداروں اور 13 روسی شہریوں کے ساتھ مبینہ طور پرفراڈ کو انٹرنیٹ ریسرچ ایجنسیوں سے منسلک کیا‘ تو اس کا امکان نہیں تھا کہ الزام سے مقدمے کی سماعت کاکوئی نتیجہ نکل پائے گا‘ کیونکہ روسیوں کو امریکہ منتقل نہیں کیا جاسکتا‘لیکن ''کنکور‘‘کیس نے غیر متوقع طور پر منسلک امریکی قانون ساز ''ریڈ سمتھ کو ملالر‘‘ سے لڑنے کے لئے کاروائی کا عمل جاری رکھا گیا‘ اس بات سے انکار کیاگیا کہ الزامات کوبھلا دیا جائے گا ۔ خصوصی مشورے غیر قانونی طور پر مقرر کئے گئے ‘اس معاملے میں جج '' ڈابنی فریڈرچ ‘‘اور حال ہی میں '' لنڈسٹرڈ کون ڈارڈ‘‘ نے امریکی وکیلوں کو ''ناقابل اعتماد‘ غیر مناسب اور غیر موثر‘‘ قرار دیا ‘تمام وکیلوں کے معمولی حراساں کرنے کے کیسز کو اہمیت دیتے ہوئے انہیں قانونی لڑائی لڑنے کا کہا گیا۔
رواں ہفتے وکیل میولر کے بیان کے مطابق‘ روس سے باہر کام کرنے والے نامعلوم کھلاڑیوں کو کنکور کیس کے فائدے کے لئے‘ امریکی تلاش کے عمل کو ہتھیار ڈالنا پڑسکتا ہے ‘خصوصی وکیل نے کہا کہ مختلف ویب سائٹ پر ان سے متعلق 1000 دستایزات موجود ہیں۔ابتدائی معلومات کے مطابق دستاویزات ان ویب سائیٹس پر روس سے شائع کی گئیں‘ شاید اسی وجہ سے انہیں آزاد بھی چھوڑا گیا‘متعلقہ افراد کو حکومت کے ذریعہ غیر حساس معلومات دریافت کرنے کے لیے رسائی حاصل تھی‘ جعلی دستاویزات میں فوجی افسران بھی شامل تھے‘ایک خصوصی ویب سائٹ نے متعلقہ ویب سائٹ کو بھی غیر قانونی دستاویزات فولڈروں میں منفرد ناموں کے ساتھ ہی نامزد کیا ہے‘ جو صرف دریافت کرنے والے مواد تک رسائی حاصل کرنے کے لئے مشہور ہیں‘ جمعہ کو جاری کردہ ایک بیان میں‘ کونسل کی نمائندگی کرنے والے ریڈ سمتھ نے ذمہ داری سے انکار کیا‘ دعوی کیا کہ مسئلہ ڈیٹا کنسرڈ کے لئے کام کرنے والے تیسرے فریق کی طرف سے شائع کیا گیا ‘ ریڈ سمتھ کے داخلی کمپیوٹر سسٹم میں کبھی بھی مواد کو ذخیرہ نہیں کیا گیا ‘فرم نے کہا کہ ''ریڈ اسمارٹ اور اس کے وکلاء نے اس معاملے میں ہر بار حفاظتی آرڈر کے ساتھ عمل کیا ہے‘ اٹارنی نے تبصرہ کیلئے درخواست واپس نہیں کی‘‘۔
اکتوبر میں‘ قانونی اور قومی سلامتی کے ماہرین نے ABC نیوز کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا کہConcord کیس میں خاص طور پر روسی حکومت کو ''گرے میل‘‘ حکمت عملی کے تحت استعمال کر سکتی ہے‘حساس امریکی قومی سلامتی کی معلومات عوام کو پہنچانے پر‘واشنگٹن ڈی سی میںایک وکیل مارک زید‘ جو قومی سلامتی کے قانون پر توجہ مرکوز کرتے ہیں‘ نے کہا کہ انہوں نے تازہ ترین واقعہ کو Concord اور دھوکہ دہی کی ویب سائٹ ‘جس میں روسیوں کو روکنے‘ رکاوٹ پیدا کرنے کے لئے ایک مستقل حکمت عملی کے حصہ کے طور پرلیا ہے ‘خوب پرکھا اور تحقیقات کی ہیں‘ایک حیرت ہے کہ روسیوں کے خلاف مجرمانہ الزامات کا پیچھا کرنے میں مشکلات پیدا ہوئیں ہیں اور ان کے موجودہ مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے ‘ زید نے کہا ''خاص طور پر کسی بھی شخص کو کسی بھی فرد کے کہے پر حراست میں لیے جانے کا خدشہ ممکن نہیں ہوتا‘‘۔ Concord کیس اس رجحان کی ایک مثال ضرور ہے ‘لیکن روسیوں کی کوششوں کی بدولت ہمارے جمہوری نظام پر مسلسل حملے ہوتے ہیں۔
2017ء میں‘ روسی ریاستی ڈپازٹ انشورنس ایجنسی (ڈی آئی اے) نے دو ایپلی کیشنوں کو نیویارک اور میساچیٹس نے وفاقی عدالتوں سے عدلیہ سے مدد طلب کی جس کے ملزمان ''لیون ٹیو‘‘ اور ''ذیلیارک‘‘ ریاست ہائے متحدہ امریکہ سے بھاگ گئے تھے‘لیون ٹیو نے ولادی میرپوتین کے اکاونٹ استعمال کرتے ہوئے ایک تنظیم کو فنڈنگ کی تھی‘جب لیون کے خلاف 2017ء میں ایک وفاقی عدالت میں سماعت ہوئی انہوں نے کہا کہ یہ میگنٹکیسی ایکٹ‘ آریری پایلوف اور وکٹر گرین کے تحت منظور شدہ دو روسی ایجنٹوں کی طرف سے ان پر تھوپا گیا ہے۔عدالت نے لکھا کہ ''لیون کے دعوی کو مسترد کرتے ہیں‘‘۔عدالت نے کہا کہ وہ ''اندھی نہیں یہاں مقاصد کچھ اور ہیں‘‘۔مشکوک دفاعی وکیل جو مشیر بین الاقوامی مجرمانہ مقدمے کی سماعت اور سیاسی طور پر حوصلہ افزائی کرنے والے مقدمات پر توجہ مرکوز کرتے ہیں‘ نے گزشتہ سال بتایا کہ امریکی محکمے ‘روسی حکام کی مدد کرنے کے لئے کوشاں ہیں‘اچھے اعتماد بحال کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں ‘ایسٹلوڈ نے کہا کہ ''ہمارے عدالتیں جیسے کام کرتی ہیں اور سوچتے ہیں لازم نہیں روس بھی ویسی سوچ رکھتا ہو‘‘تاہم یہ عدالتی کھیل آگے جا کر کیا نیا موڑ اختیار کرتا ہے کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔