روس نے اقتصادی اور تکنیکی طور پر گزشتہ دوعشروںسے خود کو سرد جنگ کی افراتفری سے نکال لیا ہے اور یورپ کی طرح‘ سابقہ سوویت یونین کی طرز پر جاتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔یورپی یونین‘ امریکہ کی طرف سے کشیدگی کے ایک ہی پیکیج (جیسے آبادی‘ کمزور معاشی ترقی اور امیگریشن ) کے ذریعہ متاثر ہواتھا‘روس گزشتہ عشرے سے اقتصادی‘ سیاسی اور سماجی استحکام کے تحت فخر محسوس کر رہاہے اور اب ایک ہی مطابقت کے لئے لڑ رہا ہے۔ عظیم طاقت کا نیا دور‘چین اور روس ‘ امریکی قیادت کے حکم کے خلاف مزاحمت کے لئے‘وجوہ تلاش کر رہے ہیں‘ جبکہ ایک تقسیم شدہ یورپ شرق اوسط میں‘ اقتصادی شراکت داری کے ساتھ اپنے سیاسی تعلقات کو کس طرح توازن کے ساتھ برقرار رکھتا ہے ؟یہ سوال ابھی باقی ہے۔
طاقتور‘ کثیر مقصدی ساختہ افواج ‘عالمی جغرافیائی نقطہ بنانے کے لئے متفق ہیں۔قدرتی طور پر‘ سیاسی لڑائیاں جذباتی طور پر چارج کی جاتی ہیں۔بڑی سیاسی تبدیلی کی سڑک وفادار نہیں ہوتی‘ لیکن اس کے باوجوددنیا اسی سڑک پرچل رہی ہے۔ بڑی تبدیلیوں کے ساتھ بڑے سوالات جنم لیتے ہیں۔
مندرجہ بالا بنیادی سوالات 2020ء کے امریکی انتخابات کی دوڑ کے ارد گرد گھومتے ہیں۔ پیداوار کے حصول ‘ بڑھتی ہوئی مزدوری کی آمدن کے درمیان تعلق ‘بنیادی طور پر ٹوٹا ہوا ہے۔ حکومت‘ کمپنیوں اور کارکنوں میں معاشرتی معاہدے کو کیسے بہتر بناسکتی ہے؟اس سوال سے نمٹنے کے لئے کون ذمہ دار ہے؟ یہ ایک چیلنج ہے‘ جو صرف واشنگٹن یا سلیکن ویلی ٹیکنالوجی کے مثالی ماہرین سے‘ تکلیف دہ پالیسیوں کی بدولت حل ہوتا دکھائی نہیں دیتا‘جو عالمی آمدنی کی تبلیغ کرتے ہیں۔کسی بھی نظریاتی یا سیاسی گروہ اور کارپوریٹ ادارے کے پاس اس کاجواب نہیں‘ لیکن زیادہ ترقی پسند کمپنیوں کو امریکی عملے میں ‘موثر طریقے سے قدم جمانے کے لیے‘ بہترین انداز میں‘ اپنائے جانے کا امکان پیدا ہو سکتا ہے۔ عملے کی صلاحیتوں کو ملحوظ ِخاطر رکھتے ہوئے ‘ان کی تربیت کرنا‘ وسیع پیمانے پر ملازمت کی بنیاد‘ کارپوریٹ منافع کا ایک حصہ ہے۔ملک کی صحت کوجانچنے کے لیے 21 ویں صدی کا ماڈل کیا ہے؟ دنیا طویل عرصے سے جی ڈی پی کی ترقی ‘ پیداوار کے ساتھ مبینہ طور پر ایک قوم کی ''کامیابی‘‘ کودیکھ رہی ہے۔ سیاسی رہنما حلقوں کو ایک مخصوص جی ڈی پی ہدف کو عبور کرنے ‘ سب سے زیادہ بڑھتی ہوئی ترقی پر زور دے رہے ہیں۔جی ڈی پی پر ہائپر فیلکس سیاسی آوازوں کے لئے آسان ہے‘ لیکن یہ کسی ملک کی مجموعی آمدنی کے لئے پراکسی پیمائش کاذریعہ نہیں؛اگر امریکی اپنے جی ڈی پی کے جنون کو توڑتے ہیں ‘ اہم اشاروں کے مجموعے میں مزید نظر آتے ہیں‘ تو دوسرے ممالک کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ‘ صحت کی دیکھ بھال کے معیار ‘ ماحولیاتی اخراجات کو بہتر بنانے کے لئے کیا اقدامات کریں گے؟
امریکی نوجوانوں پر قرض کے بوجھ کو کم کرنے ‘ انہیں سائنس‘ ٹیکنالوجی‘ انجینئرنگ اور ریاضی کی مہارتوں میں تربیت دینے کے لئے‘ تعلیم کے شعبے کو کس طرح بہتر بنایا جاسکتا ہے اور ان پر سنجیدگی سے کس طرح عمل کیا جاسکتا ہے ؟بہت سے سوالات امریکی رہنماؤں کے زہنوں میں گردش کر رہے ہیں‘ان پر کام بھی جاری ہے ۔صحت کی دیکھ بھال‘ پنشن‘ تعلیم اور پائیدار بنیادی ڈھانچہ کی بلڈنگ کے لئے بڑے پیمانے پر اخراجات ‘امریکی خسارہ‘ مالی اور مالیاتی پالیسی کا صحیح توازن کیا ہوگا؟ کمزور ترقی اور کم افراط زر کی مدت میں اعلیٰ درجے کی معیشت پھنس جاتی ہے‘ امریکہ کی حکومت میں تیزی اقتصادی اہداف کو حاصل کرنے کے لئے‘ خسارے کے اخراجات کو بڑھانے کا کون ذمہ دار ہوگا؟ اس کا تعین ضروری ہے۔
کیا زیادہ کمپنیاں‘ امریکی معیشت ‘پالیسیوں کو سمجھتے ہیں؟ کیا وہ عقلی والدین کی سوچ کو پہچانتے ہیں ‘ بچے کی دیکھ بھال کو‘ مستحکم آبادی کے مستقبل اور طویل مدتی اقتصادی ترقی کو چلانے کے لیے اہم کردار ادا کریں گی؟ترقی یافتہ دنیا میں ‘مزید منتخب امیگریشن کی پالیسیوں کو کس طرح‘ تیزی سے ماہر کارکنوں اور عام ثقافتی اقدار کی طرف اشارہ کیا جا رہا ہے‘جو ممالک کے استحکام کو متاثر کررہی ہیں‘ اب تک ترقی اور مزدور کے لیے کوئی جاذب نظر‘ترقیاتی ماڈل نہیں ہے؟ ان ممالک میں عدم استحکام بڑھ کر امریکی خارجہ پالیسی پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔بڑھتی ہوئی دولت کی عدم مساوات کو حل کرنے کے لئے کس طرح اجنبی اور کمزور امریکی ٹیکس کا کوڈ دوبارہ بحال کیا جائے گا ‘یہ بھی کوئی نہیں جانتا۔ اگر وفاقی پالیسی منجمد رہتی ہے ‘ ریاستی سطح پر کارپوریشنز ‘ ان کے پہلوؤں کو زیادہ پائیدار اور اقتصادی طورپر عملی ماحول کی پالیسی ‘عالمی اخراجات میں قابل قدر فرق بنانے کے قابل ہو جائے گی؟امریکی تکنیکی ادارے کس طرح ‘ جدید ٹیکنالوجی کے عروج اور استحکام کو حل کرنے کے لئے تیار ہوں گے؟ پہلے ہی صارفین کو قیمتوں میں پیش کردہ‘ ٹائلٹ پالیسی کی وجہ سے چیلنج کا سامنا رہا ہے۔جدید ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے بے شمار خدشات سامنے ہیں۔ ریاستوں کی کمپنیوں کو ہٹائے بغیر ‘بڑے پیمانے پرٹیکنالوجی کو منظم کرنے کے لیے ‘نئی پالیسی بناکر ترتیب دیا جا سکتا ہے‘ یہ تمام سوالات ہیں ‘جو 2020 ء تک سیاسی دوڑ میں‘ بحث اور ''سیاسی وٹریول ‘‘چلائیں گے ۔فہرست جامع سے کہیں زیادہ ہے‘ لیکن؛ اگر ہم کم سے کم چند بے ترتیب سوالات کے ساتھ شروع کرتے ہیں ‘تو ہمیں راہ میں یاد رکھناہوگا‘ سیاسی لیبلوں سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔یہی بنیادی سوالات امریکی عوام کے ذہنوں میں بھی گردش کر رہے ہیں۔