"NNC" (space) message & send to 7575

ایک ہمہ گیر جنگ

افغانستان کے حالات پر اقوام متحدہ نے اپنی سہ ماہی رپورٹ جاری کر دی ہے‘ جس میں اس بات کا اشارہ دیا گیا ہے کہ افغان جنگ کی حقیقت کچھ اور ہے۔یہ بات کہی جاتی رہی ہے کہ افغان جنگ دہشت گردی کے خلاف لڑی جا رہی ہے‘ مگر جنگ کے متاثرین میں افغان شہریوں کی تعداد زیادہ ہے۔انسانیت کی حفاظت کا دعویٰ کرنے والے ہی انسانوں کی ہلاکتوں کا سبب بن رہے ہیں‘تو پھر ان کی جنگ پر شکوک و شبہات کا اظہار کیوں نہ کیا جائے؟اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی ضرورت ہے کہ بے قصور عام انسانوں کو مارکر انسانیت کی حفاظت آخر کیسے کی جا سکتی ہے؟ سوویت یونین کی افغان جنگ میں امریکہ نے افغان جنگجوئوں کی مدد کی تھی‘ کیونکہ وہ دنیا کا واحد سپر پاور بننا چاہتا تھا اور افغان جنگجوئوں کی صلاحیتوں سے بھی واقف تھا‘اسی لیے امریکہ کے افغانستان حملے پر حیرت کا اظہار کیا گیا۔اس وقت کے امریکی صدرجارج واکر بش نے عالمی برادری کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی کہ یہ جنگ دہشت گردی کے خلاف ہے‘اس کا تعلق کسی ایک مذہب کے ماننے والوں سے نہیں۔اس کا دائرہ ان ملکوں تک بھی بڑھے گا‘جو براہ راست یا بالواسطہ طور پر دہشت گردی کو فروغ دینے میں معاون ہیں‘لیکن افغان جنگ کے لیے پاکستان سے مدد لی گئی۔ پاکستان کو اپنی جنگ میں معاون بنایاتو یہ بات قابل ِفہم نہ رہ گئی کہ افغان جنگ کا اصل مقصد کیا تھا؟افغانستان میں امریکی فوجیوں کی موجودگی خطے میں اس کے اثرورسوخ میں اضافہ کرے گی‘اس لیے یہ امید نہیں رہ گئی تھی کہ افغان جنگ دہشت گردی ختم کرنے میں معاون بنے گی۔
اس کا کوئی معقول جواز نہیں تھا کہ 9/11کے سانحے میں چند لوگوں کا ہاتھ نظر آیا تو امریکہ نے افغانستان کے خلاف جنگ چھیڑ دی ۔پاکستان نے اس جنگ میں بھاری قیمت ادا کی اور عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف اتحادی بن کر سامنے آیا ۔امریکہ کی افغان جنگ روس کے لیے ناقابل فہم تھی ‘نہ چین کے لیے اور نہ ہی دیگر ملکوں کے لیے‘ لیکن سب نے امریکہ کا ساتھ دیا۔کسی نے ڈر کی وجہ سے ‘کسی نے مفادات کی خاطر اور کسی نے کچھ حاصل کرنے کے لئے۔افغان جنگ میں امریکہ کے الجھنے کا فائدہ اٹھا کر روس نے اپنا دائرہ اثر بڑھانے اور خود کو مضبوط کرنے کی کوشش کی۔چین نے اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی تجارت کے دائرے کو بڑھایا۔نئے ملکوں سے رشتے استوار کیے۔سنکیانگ کی علیحدگی پسند‘ چین کے لیے بھی علیحدگی پسند ہی ہوا کرتے تھے‘ مگر 9/11 کے بعد وہ دہشت گرد بن گئے۔چین یہ دکھانے لگا کہ وہ بھی دہشت گردی کا شکار ملک ہے ۔امریکہ اسے جھٹلانے کی پوزیشن میں نہ تھا۔اس کے ایسا کرنے پر چین اس کی افغان جنگ میں سوال اٹھاتا ۔چین کی خاموشی ہی سہی‘ مگر حمایت امریکہ کے لیے ضروری تھی۔
سچ تو یہ ہے کہ افغان جنگ نے دنیا کے حالات بدل کے رکھ دیے اور بدلے ہوئے حالات سے‘سب سے زیادہ متاثر مسلمان ہوئے۔ایک چین ہی نہیں‘ دیگر ملکوں نے بھی علیحدگی پسند جنگوں کو دہشت گردی کی جنگ بنا کر پیش کیا۔تھائی لینڈ کے اس وقت کے وزیراعظم ‘ تھاکشن شینا وترا نے یہی کیا۔ترکی‘یمن‘ مصر اور دیگر مسلمان ملکوں کے سربراہ بھی‘ اسی روش پر چلے۔اس کا فائدہ دہشت گرد تنظیموں نے اٹھایا۔ دنیا 2001ء میں دہشت گردی سے جتنا متاثر تھی ‘ آج اس سے کہیں زیادہ ہے۔پہلے جنگوں میں مسلمانوں کے مارے جانے پر حکومتوں کی بدنامی ہوتی تھی‘ مگر اب دہشت گردی کے نام پر مسلمانوں کی ہلاکتیں بدنامی کا سبب نہیں بنتیں۔ ان کی نیت اس وقت سمجھ میں آتی ہے جب ایک جیسے واقعے میں مسلمانوں کو تو دہشت گرد ثابت کر دیا جاتا ہے‘ مگر دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کو کلین چٹ دے دی جاتی ہے۔یہ بات غیر علانیہ طو رپر مان لی گئی ہے کہ دہشت گرد مسلمان ہی ہو گا‘ کوئی اور نہیں ۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے تعاون مشن نے اپنی سہ ماہی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا ہے کہ2019ء کے تین ماہ میں امریکی فوجی اور ان کے حامی افغان فوجی‘305عام افغانیوں کی ہلاکتوں کا سبب بنے ‘جبکہ اسی عرصے میں طالبان اور ان کے حامی جنگجوئوں کی وجہ سے227شہری ہلاک ہوئے۔ زیادہ افغانی‘ امریکی فوجیوں کے سرچ آپریشنوں اور فضائی حملوں میں لقمہ اجل بنے۔یہ ذکر بے محل نہ ہو گا کہ افغانستان میں اقوام متحدہ کا تعاون مشن2009ء سے ریکارڈ جمع کر رہا ہے کہ کتنے شہری‘ امریکی فوجیوں کے حملوں میں مارے گئے‘ تاکہ افغانستان میں ہلاکتوں کا صحیح اندازہ لگایا جا سکے۔ افغانستان کی موجودہ صورت ِحال دنیا بھر کے انسان دوست لوگوں کے لئے باعث تشویش ہے۔ امریکیوں کے لئے بھی یہ بات بے چینی کی وجہ ہو گی کہ ان کا ملک آخر یہ کیسی جنگ لڑ رہا ہے ؟ جس میں ایک طرف تو عام شہری مارے جا رہے ہیں اور دوسری طرف افغان جنگجوئوں سے حالات کی بہتری کے لئے معاونت کی امید رکھی جا رہی ہے‘ لیکن دنیا کی کوئی بھی فوج‘ بے قصورشہریوں کو مار کر کوئی جنگ نہیں جیت سکتی۔ جنگ جیتنے کے لئے حالات کا سازگار ہونا ضروری ہے اور حالات سازگار بنانے کیلئے شہریوں کا ساتھ ضروری ہے ۔
مگر افسوس ناک حقیقت یہ ہے کہ امریکہ اور اس کے حامی افغان فوجیوں کے ہاتھوں ‘ عام شہریوں کی ہلاکتوں نے طالبان اور ان کے حامی جنگجوئوں کے لئے حالات ساز گار بنا دئیے ہیں۔ افغانستان کا ایک بڑا علاقہ ان کے زیر اثر ہے اور اب امریکہ کو جواب دینا ہو گا کہ اس کی جدید اور شاندار فوج کی ناکامی کی اصل وجہ کیا ہے؟

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں