"NNC" (space) message & send to 7575

مودی کا نیا ہتھیار

مودی سرکار‘ مسلمانوں کو جان بوجھ کر مشتعل ہنگامی یلغار کا نشانہ بنا رہی ہے۔ جھاڑکھنڈ میں تبریز انصاری کی موت کے بعد سے شروع ہونے والا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا اور رکے گا بھی کیسے؟ کیونکہ آر ایس ایس کے غنڈے سوچ سمجھے منصوبے کے تحت مسلم کشی کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں۔تبریز انصاری کی موت کے بعدپورے ملک میں احتجاج کیا گیا‘ لیکن نتیجہ کیا نکلا؟ مشتعل ہنگامی یلغارکی واردتوں میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہو گیا۔ مشتعل ہنگامی یلغار(موب لنچنگ)کا سہارا لے کر مسلم کشی‘ بھارتیہ جنتا پارٹی کا پرانا ایجنڈا ہے۔ مودی اور آر ایس ایس (راشٹریہ سوم سیوک سنگھ )کے غنڈے ‘گزشتہ دور میں بھی مسلمانوں کو مختلف حیلے بہانوں سے مارتے چلے آ رہے ہیں‘ جس کی مثال اخلاق احمد کا قتل بھی ہے۔ اخلاق احمد کو صرف اس لئے قتل کر دیا گیا کہ گئو رکشکوں کو شک گزرا کہ اس کے گھر گائے کا گوشت پکا یا جا رہا ہے۔اس کے بعد وہی ہوا‘ جو ہمیشہ سے ہوتاآیا ہے۔ گئو رکشا کے نام پر مسلمانوں کو بد ترتن تشدد کا نشانہ بنایاجانے لگا اورجب تک آر ایس ایس کے غنڈوں کی تسلی نہ ہوتی‘ وہ نہتے اور بے بس مسلمانوں کو مارتے پیٹتے۔کئی مسلمان تو موقع پر ہی دم توڑجاتے‘جو بچ جاتے‘ وہ ہسپتال پہنچ کرجان کی بازی ہارجاتے۔
مشتعل ہنگامی یلغار کا سلسلہ رکنے والا نہیں‘ کیونکہ مودی حکومت کو یہ راستہ موزوں لگتا ہے۔اس کا دائرہ کار اب پورے بھارت میں پھیلا دیا گیا ہے۔گزشتہ دنوں اترپردیش کے ضلع باغپت میں دل خراش واقعہ پیش آیا۔ ہوا کچھ یوں کہ امام مسجد مفتی املاک الرحمن کو مجبور کیا گیا کہ وہ'' جے شری رام‘‘ کا نعرہ لگائیں۔ انہوں نے انکار کر دیا۔ مفتی صاحب کو دھمکیاں دی گئیں کہ اگر انہوں نے نعرہ نہ لگایا تو ان کی خیر نہیں۔ مفتی صاحب بھی اپنی دھن کے پکے تھے۔وہ دھمکیوں سے مرعوب نہ ہوئے‘ لیکن ہندو بھی کب بازآنے والے تھے؟ انہوں نے ٹھان لی کہ مفتی صاحب کو سبق سکھاکر ہی دم لیں گے۔ ایک دن مودی کے غنڈوں نے انہیں گھیر کر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ ان کی ڈاڑھی نوچی۔ سڑک پر گھسیٹا۔ان کے کپڑے پھاڑ دئیے۔مفتی صاحب پتا نہیں کیسے‘اپنی جان بچا نے میں کامیاب ہو گئے اور اس واقعے کی اطلاع قریبی پولیس سٹیشن دے دی گئی۔ ایف آئی آر درج ہوئی‘ لیکن پولیس نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا اور تسلیاں دے کر مفتی صاحب کو رخصت کر دیا کہ مجرم جلد انصاف کے کٹہرے میں ہوں۔ اب تک کی ہونے والی کارروائی کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ پولیس نے ایک درجن کے قریب نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے‘ لیکن انصاف کے کٹہرے تک لانے کے لیے ان کی تلاش جاری ہے۔
مودی کے حواریوں کے حوصلے بڑھتے جا رہے ہیں۔انہوں نے صاف صاف کہہ دیا ہے کہ جو ''جے شری رام‘‘ کا نعرہ لگائے گا‘ وہی بھارت میں رہے گا۔اس نعرے کے نام پر مارپیٹ کی وبا اتر پردیش اور ہریانہ سے ہوتے ہوئے مغربی بنگال تک پہنچ گئی ہے۔ ضلع مرشد آباد کے علاقے میں گیارہ سالہ مدرسے کا طالب علم بھی اس کی زد میں آنے سے نہ بچ سکا۔ طالب علم کو جب ''جے شری رام‘‘کا نعرہ لگانے کا کہا گیا تو اس نے انکار کر دیا۔ ہندو توا کا پرچار کرنے والوں کو انکار پسند نہ آیا اور معصوم طالب علم کی وہ درگت بنا ڈالی کہ حالت غیر ہو گئی۔ بچے کو تشویش ناک حالت میں ہسپتال پہنچادیا گیا۔اہل خانہ اور محلے داروں نے احتجاج کا راستہ اپنایا اور نیشنل ہائی وے بلاک کر ڈالی۔ سڑک جام ہوتے ہی پولیس کے اعلیٰ افسران موقع پر پہنچ گئے۔ کافی دیر مظاہرین سے مذاکرات جاری رہے ۔ پولیس کی یقین دہانیوں کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا۔ا س کے بعد سے گیارہ سالہ طالب علم کے والدین انصاف کی تلاش میں بار بار تھانے کے چکر لگا رہے ہیں‘ لیکن سوائے طفل تسلیوں کے کچھ نہیں کیا جارہا اور کیا بھی کیا جائے؟ مودی سرکار کے ہوتے ہوئے بھلا مسلمانوں کوانصاف کیسے مل سکتا ہے؟ تبریز انصاری کوانصاف ملا ؟ جو معصوم طالب علم کو ملے گا؟ اخلاق احمد جسے یہ جواز بنا کر شہید کر دیاگیا کہ اس کے گھر میں گائے کا گوشت پکایا جا رہا ہے‘اس کے لواحقین کو انصاف ملا؟ مودی کے دورِ حکومت میںمسلمانوں کے لیے انصاف کی توقع رکھنا‘ایسے ہی ہے‘ جیسے سورج کو چراغ دکھانا۔ 
مودی کے گزشتہ دورِحکومت میں بھی مشتعل ہنگامی یلغار کے حملوں میں درجنوں مسلمان شہیداور سینکڑوں زخمی ہو چکے ۔ کسی مقدمے کو منطقی انجام تک نہیں پہنچایا گیا‘ بلکہ لیت و لعل سے کام لیا گیا ۔ صرف چند ایک مقدمات میں خانہ پری کرنے کے لیے معمولی سزائیں سنائیں گئیں۔اکثر ملزمان کو ثبوتوں کی عد م فراہمی اور مودی کی پشت پناہی کی وجہ سے رہا کر دیا گیا۔ بھارت میں تسلسل کے ساتھ مشتعل ہنگامی یلغار کے واقعات رونما ہورہے ہیں‘ جس میں مسلمانوں کو جان بوجھ کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتاہے۔ انسانیت سوز تشدد کے نتیجے میں سینکڑوںمسلمان شہید ہو چکے‘ لیکن مودی حکومت نے اس کے سدباب کے لیے خاطرخواہ اقدامات نہیں کئے۔بھارتی لاء کمیشن کے چیئرمین جسٹس اے این متل نے مشتعل ہنگامی یلغارکے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظرنریندر مودی کے قریبی اور بااعتماد ساتھی وزیراعلیٰ ادتیہ ناتھ یوگی کو تجویز پیش کی ہے کہ مشتعل ہنگامی یلغار کو روکنے کے لیے سخت قوانین کا نفاذ وقت کا تقاضا ہے۔انہوں نے اس ضمن میں یوگی حکومت کو 128 صفحات پر مشتمل سفارشات پیش کی ہیں‘ جس میں ہجومی تشدد کے ذریعے کسی کو بھی نشانہ بنانے والوں کو‘ عمر قیدکی سزا دینے کی سفارش کی گئی ہے۔ متل کی جانب سے تیار کردہ تجاویز میں کہا گیا ہے کہ پیش کردہ سفارشات کو ''اتر پردیش بیٹنگ موب لنچنگ ایکٹ‘‘ کا نام دیا جائے‘ لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر مشتعل ہنگامی یلغارکو اہمیت نہیں دیتے۔ جب اس موضوع پر ان سے بات کی جائے تو وہ یہ کہہ دیتے ہیں کہ اس طرح کے واقعات ہوتے رہتے ہیں ۔
آر ایس ایس (راشٹریہ سوم سیوک سنگھ) کے غنڈوں نے تبریز انصاری‘مفتی املاک الرحمن اورمعصوم طالب علم کو مشتعل ہجومی یلغار کی آڑ میںبدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ تبریز انصاری زندگی کی بازی ہار گئے۔ معصوم طالب علم کی حالت تشویش ناک ہے۔ مفتی املاک الرحمن کو جس طرح زدوکوب کیا گیا‘ وہ اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ ہے۔ مودی اور اس کے حواریوں نے واضح پیغام دے دیا ہے‘ جو ''جے شری رام‘‘ کا نعرہ نہیںلگائے گا‘ وہ بھارت چھوڑ دے‘ ورنہ ہم دیکھ لیں گے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں