25جنوری2017ء کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹوئٹ سامنے آیا‘ جس میں امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کرنے کا ذکر تھا۔بعد ازاںٹرمپ نے سرحدی دیوار کی تعمیر کے حکم نامے پر دستخط ہوم لینڈ سکیورٹی کے محکمے میں منعقد ایک تقریب میں کیے۔اس موقع پرٹرمپ نے کہا کہ اس منصوبے کے سو فیصد اخراجات بھی میکسیکو سے لیے جائیں گے۔ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کی جنوبی سرحد پرمختلف بحرانوں کا سامنا ہے ۔صدر ٹرمپ نے میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے علاوہ ‘ امریکی شہروں کی فنڈنگ روکنے کے احکامات پر دستخط کیے ‘ جو غیر قانونی تارکین ِوطن کی گڑھ سمجھے جاتے تھے ۔2016ء میںڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم میں ایک اہم انتخابی نعرہ میکسیکو کی سرحد پر 2000 میل طویل دیوار تعمیر کرنا تھا۔
کہا گیاکہ میکسیکو دیوار کے لیے رقم دے گا‘ جس کا گزشتہ تخمینہ 8 ارب ڈالر ہے۔صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ہم اس سلسلے میں جلد بات چیت شروع کریں گے اور خرچ کی گئی رقم کی ادائیگی ایک باقاعدہ منصوبے کے تحت ہو گی۔ان کے لہجے میں روایتی سختی تھی۔ٹرمپ نے کہاکہ میں صرف آپ کو بتایا رہا ہو کہ اس کی ادائیگی ہو گی ‘تاہم یہ ایک پیچیدہ بندوبست ہو گا اور یہ میکسیکو کے لیے بھی بہت اچھا ہو گا۔اسی حوالے سے 14فروری 2019ء کو ایک اور ٹوئٹ سامنے آیا‘ جس میں کہا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ حکومتی تناؤ کو ختم کرنے کے لیے بارڈر سکیورٹی کے بل پر تو دستخط کر دیں گے‘ مگر سرحدی دیوار کے اپنے مطالبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اب وہ کانگرس کو بائی پاس کر کے دیوار کی تعمیر کے لیے فوجی فنڈز کا استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔سینئر ڈیموکریٹس نے وائٹ ہاؤس کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے صدر ٹرمپ پر طاقت کے ''انتہائی ناجائز استعمال‘ ‘کا الزام لگایا ۔
دیوار کی تعمیر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی انتخابی مہم کا اہم جزوتوتھاہی ‘مگر بطورِ صدر وہ اس دیوار کے لیے ابھی تک فنڈنگ حاصل کرنے میں ناکام دکھائی دئیے‘ تاہم صدر ٹرمپ کے ان اعلانات کا مطلب یہ تھاکہ اب وہ اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے درکار اربوں ڈالر تک رسائی حاصل کرلیں گے۔4اپریل 2018ء کو ڈونلڈ ٹرمپ نے وسطی امریکی ملک ہانڈوراس کو اس وقت امداد بند کرنے کی دھمکی دی ‘ جب وہاں سے پناہ گزینوں کے امریکہ کی جانب روانہ ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔اس سے قبل امریکہ کے دونوں سابق صدور جارج بش اور براک اوباما نے امریکی سرحدوں کے لیے نیشنل گارڈ کا استعمال کیا تھا۔ صدر جارج بش نے ہزاروں فوجیوں کو سرحد پر جب تعینات کیا‘ تو اسے آپریشن جمپ سٹارٹ کا نام دیا گیا۔بالٹک ممالک کے رہنمائوں کے ساتھ ایک ورکنگ لنچ کے دوران صدر ٹرمپ کو یہ کہتے ہوئے بھی سنا گیاکہ اگر میکسیکو سے پناہ گزینوں کی آمد نہ رکی تو شمالی امریکہ میں فری ٹریڈ معاہدے (نیفٹا) بھی خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ تجویز بھی پیش کی تھی کہ میکسیکو سے جو اشیاء امریکہ درآمد کی جاتی ہیں‘ ان پر دو فیصد کا اضافی ٹیکس نافذ کیا جائے گا اور اس طرح اس دیوار کی رقم کا بند و بست ہوگا۔
اس بابت میکسیکو کے وزیر خارجہ کا بیان بھی سامنے آیا‘جس میں انہوں نے کہا کہ میکسیکو آزادانہ تجارت میں یقین رکھتا ہے‘ لیکن اگر امریکہ دیوار کی فنڈنگ کے لیے میکسیکو کی درآمدات پر اضافی ٹیکس نافذ کرے گا تو پھر ہمیں جواب دینا ہی پڑے گا۔ میکسیکواسے بیان بازی کی حد تک نہیں‘ بلکہ ایک حقیقی چیلنج کے طور پر سامنا کرے گا‘ کیونکہ بیان بازیاں تو ہوتی ہی رہتی ہیںـــ۔ میکسیکو نے آئیوا‘ ٹیکسس اور وسکانسن جیسی بعض ایسی امریکی ریاستوں کی نشاندہی پہلے ہی سے کر رکھی ہے‘ جنہیں جوابی کارروائی کے تحت نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
رواں سال کے اوائل میں صدر ٹرمپ نے ایمرجنسی نافذ کی‘ انہیں قومی سلامتی کی خاطر دیوار کی تعمیر کے لیے 6.7 ارب ڈالر درکار تھے‘ لیکن یہ رقم طویل پھیلی ہوئی سرحد پر باڑ لگائے جانے کے تخمیے 23 ارب ڈالر سے بہت کم تھی۔ ڈیموکریٹک پارٹی کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کا ایمرجنسی نافذ کرنا ‘ امریکی آئین کی روشنی میں ان کا اپنے اختیارات سے تجاوز کرنا تھا۔اے سی ایل یو سمیت دیگر تنظیموں اور 20 ریاستوں نے صدر ٹرمپ کے ایمرجنسی اختیارات کو اس طرح استعمال کرنے کے خلاف قانونی راستہ اختیار کیا۔
گزشتہ روز‘امریکی سپریم کورٹ کا فنڈز کے لیے صدر ٹرمپ کے حق میں فیصلہ سامنے آیا۔امریکہ کی سپریم کورٹ نے حکم دیاکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنوبی سرحد پر دیوار کے ایک حصے کے لیے پینٹاگان سے مختص فنڈز میں سے ڈھائی ارب ڈالر استعمال کر سکتے ہیں۔اس سے قبل ریاست کیلیفورنیا کے جج نے اپنے فیصلے میں صدر ٹرمپ کو سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز کے استعمال کی اجازت نہ دی تھی۔ اب‘ سپریم کورٹ کے پانچ ججوں نے اس فیصلے کے خلاف‘ جبکہ چار نے اس فیصلے کے حق میں ووٹ دیے ‘یوں قانونی طور پراب انہیں اجازت دے دی گئی۔امریکہ کی عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے کا مطلب ہے کہ اب ریاست کیلیفورنیا‘ اریزونا اور نیو میکسیکو میں دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز کا استعمال ہو سکے گا۔کیلیفورنیا کی عدالت نے یہ کہا تھاکہ امریکی کانگرس نے دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز کو خصوصی طور پر مختص نہیں کیا ہے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کا اس عدالتی فیصلے پر بھی ٹوئٹ سامنے آیا ہے‘ جس میںاس فیصلے کو ''عظیم فتح‘ ‘قرار دیا گیاہے۔