پاکستان پر بھارتی جارحیت کا جواب ضروری تھا‘ پاکستان کی قیادت پر عوامی دباؤ تھا کہ پاکستان جواب کب دے گا؟ مگر سول و عسکری قیادت پُراعتماد تھی اور کہا جا چکا تھا کہ بھارت کو جواب دیا جائے گا لیکن پاکستان وقت اور جگہ کا تعین اپنی مرضی سے کرے گا۔ پاکستان کی طرف سے مؤثر جواب کے بعد بھارت میں صفِ ماتم بچھ چکی ہے۔ کل تک جو گودی میڈیا اپنے تئیں آدھا پاکستان فتح کر چکا تھا اب خفت مٹانے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب پاکستان کی سرحدی سالمیت کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے جو بزدلانہ حملہ کیا اس کا دائرہ کار پھیل چکا ہے‘ بھارت نے جو الاؤ جلایا تھا اب خود اس میں جلنے لگا ہے۔ یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا کہ دو جوہری صلاحیت کی حامل طاقتیں بڑی جنگ کے دہانے پر پہنچ چکی ہیں۔ بھارت کی جارحیت کھلی تھی جس میں عبادت گاہوں اور بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس جارحیت کا مقصد خطے میں عدم استحکام پیدا کرنا اور پاکستان کو مشتعل کرنا تھا‘ تاہم پاکستان نے تحمل اور دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دو روز قبل بھارتی جارحیت کا محدود جواب دیا جس کا واضح مقصد کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکنا اور اسے ایک وسیع جنگ میں تبدیل ہونے سے بچانا تھا۔ پاکستان کی امن کی اس خواہش کوہماری کمزوری سمجھا گیا اور 8 مئی کو بھارت نے ایک بار پھر جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈرونز کے ذریعے پاکستان کے متعدد علاقوں پر حملے کیے۔ پاک فوج کے جانبازوں نے بروقت اور مؤثر کارروائی کرتے ہوئے اسرائیلی ساختہ ان بھارتی ڈرونز کو کامیابی کیساتھ مار گرایا‘ اسرائیلی ڈرونز کو مہارت سے گرانے پر بھی دنیا حیران ہے جس سے دشمن کے مذموم مقاصد ناکام ہوئے لیکن بھارت کا جنگی جنون اس قدر بڑھ چکا تھا کہ اس کے باوجود جارحیت کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا تھا حتیٰ کہ بھارت نے ایک ہی وقت میں کئی محاذ کھول دیے‘ لائن آف کنٹرول پر دونوں ممالک کی افواج آمنے سامنے صف آرا ہو گئیں۔ اپنی بزدلانہ روش کو برقرار رکھتے ہوئے بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول پر واقع ہسپتالوں اور سکولوں کی عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا جو بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اس نازک صورتحال میں پاکستان نے بہترین سفارت کاری کے ذریعے جنگ کے خطرات کو ٹالنے کی بھرپور کوششیں جاری رکھیں۔ عالمی برادری کو بھارتی جارحیت سے آگاہ کیا گیا اور امن کی اہمیت پر زور دیا گیا‘ تاہم بھارت کی علاقائی امن سے کھلواڑ کی ضد اس قدر بڑھی ہوئی تھی کہ نو اور دس مئی کی درمیانی شب اس نے باقاعدہ میزائلوں سے پاکستان پر حملہ کر دیا۔ جب بھارتی جارحیت کی کوئی حد نہ رہی اور اپنی سالمیت اور شہریوں کے دفاع کے سوا کوئی چارہ نہ رہا تو پاک فوج نے آپریشن ''بنیان مرصوص‘‘ کا آغاز کیا۔ بنیان مرصوص قرآن کریم کی سورۂ صف کی آیت نمبر چار سے لیا گیا ہے جس کے معانی ہیں سیسہ پلائی ہوئی دیوار یا آہنی دیوار۔ سادہ الفاظ میں بنیان مرصوص اس جماعت کو کہا جا سکتا ہے جو اندرونی طور پر یکجان ہو اور بیرونی حملے کے سامنے ناقابلِ تسخیر ہو۔ سورہ صف اُسوقت نازل ہوئی جب مسلمان مدینہ میں جہاد کی تیاری کر رہے تھے اس میں منافقین کی مذمت کی گئی جو دعوے تو کرتے تھے لیکن عمل نہیں کرتے تھے۔ سورہ صف مومنوں کو اعلیٰ اخلاقی معیارات‘ عمل کی پابندی اور اللہ کی راہ میں اجتماعیت کی تربیت دیتی ہے۔ یہ سورہ امن اور انصاف کے لیے کوشش کو جہاد کے جامع تصور کے ساتھ پیش کرتی ہے۔ آپریشن بنیان مرصوص دراصل پاکستان کی جانب سے اپنی دفاعی صلاحیت کا مظاہرہ اور بھارتی جارحیت کا دندان شکن جواب ہے جسکا مقصد خطے میں پائیدار امن و استحکام کو یقینی بنانا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن و امان کے قیام کیلئے مثبت کردار ادا کیا ہے‘ ہماری امن کی خواہش کسی سے پوشیدہ نہیں ہے‘ ہم نے ہمیشہ مذاکرات اور سفارتی ذرائع سے مسائل کے حل پر زور دیا لیکن ہماری اس خواہش کو ہماری کمزوری سمجھنا بھارت کی ایک سنگین غلطی ثابت ہوئی۔
پاکستان کی مسلح افواج نے پیشہ ورانہ مہارت کا شاندار مظاہرہ کرتے ہوئے صرف پانچ گھنٹوں میں بھارت کو فیصلہ کن شکست سے دوچار کر دیا۔ پاک فضائیہ کے جے ایف 17تھنڈر ہائپرسونک میزائلوں نے آدم پور میں بھارت کے اربوں ڈالر مالیت کے جدید ترین ایس 400 ایئر ڈیفنس سسٹم کو تباہ کر کے بھارت کی فضائی ڈھال توڑ دی۔ سائبر محاذ پر بھی پاکستان نے مکمل تسلط حاصل کر لیا‘ جہاں پاکستانی ماہرین نے بی جے پی کی آفیشل ویب سائٹ سمیت بھارت کی درجنوں اہم ویب سائٹس اور ہزاروں سرکاری کیمروں کو ہیک کر لیااور بھارتی بجلی کا نظام معطل کر دیا جس سے ان کا مواصلاتی اور دفاعی ڈھانچہ مفلوج ہو گیا۔ اس نتیجہ خیز آپریشن نے بھارت کے دفاعی نظام‘ فضائی طاقت‘ سپلائی لائن اور سائبر نیٹ ورک کو تباہ کر کے پاکستان کی برتری ثابت کر دی اور یہ واضح پیغام دیا کہ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا اور پاکستانی مسلح افواج دشمن کے ہر ہتھکنڈے کو ناکام بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔ ایک روز قبل برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے بھی پاک فضائیہ کی سٹریٹجک برتری کا واضح اعتراف کیا ہے‘ عالمی میڈیا پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو تسلیم کر رہا ہے جس میں پاک چین مشترکہ دفاعی ٹیکنالوجی کا اہم کردار ہے۔ اس پیش رفت نے عالمی عسکری حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق اس جدید ٹیکنالوجی کے خوف سے بھارتی فضائیہ کے رافیل طیارے بھی اپنی سرحدوں سے دور رہنے پر مجبور ہوئے جبکہ رافیل طیاروں کو مار گرانا پاک فضائیہ کی برتری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس واقعے نے عالمی سطح پر حیرت اور تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ بعض لوگوں کا خیال تھا کہ اگر پاکستان نے بھارت کے پانچ طیارے گرائے ہیں تو اس کے ثبوت کہاں ہیں؟ پاک فضائیہ نے عالمی میڈیا کے سامنے تین رافیل طیاروں سمیت پانچ بھارتی طیاروں کو گرانے کے ناقابلِ تردید ثبوت پیش کر دیے ہیں‘ ان ثبوتوں میں نہ صرف تباہ شدہ طیاروں کے نمبر اور ان کی تباہی کی واضح لوکیشن دکھائی گئی بلکہ بھارتی پائلٹوں کے مابین ہونے والی گفتگو کی آڈیو ریکارڈنگ بھی سنائی گئی جس میں ایک بھارتی رافیل کے فارمیشن کمانڈر کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ان کا ایک ممبر لاپتہ ہے اور فضا میں ایک دھماکے کی آواز سنی گئی ہے۔ ٹیلی گراف نے خصوصی طور پر اس خاموش ٹیکنالوجی کا ذکر کیا ہے جو چین کی مدد سے پاکستان نے حاصل کی اور جس نے بھارتی پائلٹوں کو کسی بھی ردِعمل کے موقع سے محروم رکھا۔ اس سے قبل فرانسیسی اور امریکی ذرائع ابلاغ بھی اس واقعے کی تصدیق اور پاکستان کی فضائی برتری کا اعتراف کر چکے ہیں۔ یہ صورتحال دفاعی صنعت کے لیے ایک اہم سبق کی حیثیت رکھتی ہے کسی بھی ملک کی فضائی برتری اور اس میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی نہ صرف اس کی دفاعی صلاحیتوں کا مظہر ہوتی ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر اس کی ساکھ اور دفاعی سودوں پر بھی گہرا اثر انداز ہوتی ہے۔ جب کسی ملک کے تیار کردہ جنگی طیارے عملی میدان میں نمایاں کارکردگی دکھاتے ہیں اور حریف کے جدید ترین ہتھیاروں کو ناکام بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں تو اس سے اس ملک کی دفاعی صنعت کی ساکھ میں بے پناہ اضافہ ہوتا ہے۔ رافیل طیارے بنانے والی فرانسیسی کمپنی کے شیئرز گرنے کی اطلاعات ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں جے 10 بنانے والی چینی کمپنی کے شیئرز میں اضافہ ہوا ہے۔
جنگیں ختم ہو جاتی ہیں‘ پاک بھارت کشیدگی بھی ختم ہو جائے گی لیکن ٹیکنالوجی میں برتری اور میدانِ جنگ میں ملی ہوئی شکست کے اثرات برسوں تک یاد رکھے جائیں گے۔ جدید ٹیکنالوجی کی حامل پاکستانی فوج کے ہاتھوں حالیہ شکست نے بھارت کے دفاعی نظام پر گہرے سوالات اٹھا دیے ہیں۔ بھارت کو 10 مئی 2025ء کے پانچ گھنٹے ہمیشہ یاد رہیں گے اور ان کی یہ خفت مٹائے نہ مٹے گی۔