عظمت افروز خان جھنگ کی ،محبت کی پیاسی دھرتی کے بیٹے ہیں لیکن اب فیصل آباد کو آباد کیے ہوئے ہیں ۔فیس بک پر میرے دوست ہیں۔ تحریک انصاف کے دوستوں سے فیس بک پر ایک طویل جنگ لڑ رہے ہیں ۔ لگتا ہے نواز شریف کو انہوں نے سات خون معاف کررکھے ہیں۔ تاہم عمران خان کھانس بھی لیں تو شامت آجاتی ہے۔ عظمت افروز خان، عمران خان کو پاکستان کے سب مسائل اور تمام تر سازشوں کا ذمہ دار سمجھتے ہیں ۔ غصے کے بہت تیز ہیں ۔ اپنے غصے کی وجہ وہ خود یہ بتاتے ہیں ماں راجپوت تو والد پٹھان جو احمد شاہ ابدالی کے ساتھ افغانستان سے ہندوستان آئے تھے۔ راجپوت اور پٹھان خون نے یہ مصیبت تو پیدا کرنی ہی تھی ۔
بے چارہ عمران خان کوئی بات کہہ دے تو عظمت خان اس کی کلاس اپنی وال پر لیتے ہیں۔ کبھی کبھار وہ میری کلاس بھی لیتے ہیں لیکن مجھے پھر بھی وہ پسند ہیں۔ اس لیے کہ آج کے دور میں ان جیسے بہت کم لوگ ہیں جو منافقت سے کام نہیں لیتے۔عظمت خان پاکستان میں سویلین برتری کے حامی ہیں اور اس پر کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ۔میرے ساتھ ان کا پیار محبت چلتا رہتا ہے۔ ملاقات کبھی نہیں ہوئی لیکن وہ مجھے میرے کالموں ، ٹی وی شوز اور تحریروں کی وجہ سے جانتے ہیں تو میں بھی ان کے فیس بک پر بولڈکمینٹس کی وجہ سے انہیں جانتا اور ان کی عزت کرتا ہوں ۔
اب انہوںنے میرے پچھلے کالم'' دعا کریں خدا بخش قصائی مان جائے‘‘پر ایک کمنٹ کیا '' جب آپ کچھ سال بعد دم لیں گے، ٹھنڈا پانی پییں گے، نواز شریف کی نفرت کم ہوگی اور نیازی کے نقاب مزید الٹے جائیں گے تو پھر جانیں گے کہ یہ سازش تھی۔ ویسے آپ جانتے ہوں گے کہ یہ سازش ہی ہے، قابل فہم وجوہات کی بنا پر بتا نہیں رہے یہ اور بات ہے‘‘۔
عظمت افروز کا کمنٹ پڑھ کر خیال آیا کیا یہ سیاسی سازشیں صرف عمران خان ہی نواز شریف کے خلاف کررہے ہیں یا پھر عمران خان کو یہ راہ انہوں نے ہی دکھائی تھی ،جب محمد خان جونیجو کی حکومت جنرل ضیا نے برطرف کی تو نواز شریف نے اپنی پارٹی کے صدر محمد خان جونیجو کا ساتھ دینے کی بجائے جنرل ضیا کا ساتھ دے کر سازش نہیں کی تھی ؟ بعد میں جونیجو کو صدارت سے ہٹانے کے لیے کیا کیا سازشیں ہوئیں ؟ چلیں اسے بھی بھول جائیں،بینظیر کو الیکشن ہرانے کے لیے آئی ایس آئی سے لیے گئے پیسوں کا بھی ذکر نہیں کرتے لیکن جب بینظیر بھٹوکی حکومت کو انیس سو نوے میں برطرف کیا جارہا تھا اس وقت غلام اسحاق خان اور ایجنسیوں کے سربراہوں کے ساتھ مل کر کی جانے والی سازشوں پر بھی نظر دوڑائی جائے تو بہت کچھ پتہ چلتا ہے۔ انیس سو نوے کے الیکشن کے بعد غلام مصطفٰے جتوئی کا پتہ کاٹ کر جس طرح نواز شریف کو جنرل حمید گل اور بریگیڈیر امتیاز نے وزیراعظم بنوایا وہ اپنی جگہ ایک کلاسک کیس ہے۔
عظمت افروز خان کتابیں بھی پڑھتے ہیں ۔ اس لیے سوچ رہا ہوں انہیں ایک کتاب بھیجوں جو عابدہ حسین نے لکھی ہے Power failure ( اس کتاب کا اردو ترجمہ کسی ظالم نے ''اور بجلی کٹ گئی‘‘کے نام سے چھاپ دیا ہے ۔ ویسے عابدہ حسین سے اس سے بڑا بدلہ کیا ہوسکتا ہے ۔ ) اس میں عابدہ حسین تفصیل سے لکھتی ہیں کہ اسلام آباد میں بینظیر بھٹو کی حکومت تھی، فاروق لغاری صدر تھے، ایک دن چوہدری نثار علی خان نے عابدہ حسین کو اسلام آباد سے لیا اور مری چلے گئے ۔ گاڑی میں فاروق لغاری کے پرانے دوست اور ایڈوائزر شاہد حامد بھی موجود تھے۔ پتہ چلا مری میں میاں شریف ملنا چاہتے ہیں۔ وہ مری پہنچے تو پورچ میں میاں شریف ، نواز شریف اور شہباز شریف اکٹھے ان کا استقبال کرنے کو کھڑے تھے۔ عابدہ حسین حیران رہ گئیں کہ اتنا پروٹوکول...اللہ خیر کرے۔ خیر بات چند لمحوں بعد کھل گئی۔ میاں شریف بولے کہ عابدہ حسین کے والد اور فاروق لغاری کے والد دونوں بہت دوست تھے۔ فاروق لغاری عابدہ حسین کی بہت عزت کرتے ہیں ۔کہا گیا کہ اگر عابدہ حسین فاروق لغاری اور نواز شریف کی صلح کرادے اور دونوں مل کر بینظیر حکومت ختم کردیں تو یہ احسان و ہ عمر بھر نہیں بھولیں گے۔ عابدہ حسین تعریف سن کر پھول گئیں۔ دوڑی دوڑی ایوان صدر گئیں ۔ بیگم لغاری کو پتہ چلا تو عابدہ سے کہا: ایسا ظلم مت کرنا ،بی بی نے فاروق کو صدر بنوایا ہے، انہیں مت لڑائو۔ کسی نے بیگم لغاری کی نہ سنی۔ عابدہ نے فاروق لغاری اور نواز شریف کی صلح کرائی۔ سازش تیار کی گئی اور چند دنوں بعد بینظیر بھٹو وزیراعظم ہائوس میں قید ہوچکی تھیں اور نواز شریف نئے وزیراعظم بننے کی تیاری کررہے تھے۔
اگر سازش کو سمجھنا ہے تو اس وقت کو یاد کریں جب نواز شریف اور شہباز شریف وطن لوٹے اور انہوں نے پیپلز پارٹی کی حکومت کے خلاف سازشیں شروع کیں ۔ شہباز شریف، چوہدری نثار اور جنرل کیانی کی بارہ خفیہ ملاقاتیں ہوئیں۔ کچھ عرصے بعد نواز شریف اور شہباز شریف کالے کوٹ پہن کر سپریم کورٹ پہنچ گئے کہ جناب پاکستان پر آسمان گر گیا ہے ۔ حسین حقانی نے اعجاز منصور کو کچھ میسجز کردیے ہیں۔ غداری کے مرتکب ہوئے ہیں ۔ کمشن بنا یاگیا ۔ حسین حقانی کو برطرف کر دیا گیا ۔ بات یہیں نہ رکی۔ وزیراعظم گیلانی کو برطرف کرانے کا کریڈٹ شہباز شریف خود لیتے رہے، ان کی ویڈیوز موجود ہیں ۔
اورسن لیں۔ شہباز شریف نے چوہدری نثار علی خان کی مدد سے یہ مشہور کیے رکھا جس دن جنرل مشرف کو برطرف کیا گیا اس دن نواز شریف نے ان سے مشورہ نہیں کیا تھا اور وہ تو وزیراعظم ہائوس میں سو رہے تھے۔ انہیں ٹی وی سے پتہ چلا۔ ہم سب اعتبار کربیٹھے۔ نذیر ناجی صاحب ،جو اس دن نواز شریف کے ساتھ موجود تھے جب فوج نے انہیں معزول کیا ، نے اپنے ایک کالم میں لکھا کہ شہباز شریف کو گیارہ اکتوبر کو پتہ تھاکہ کل جنرل مشرف کو برطرف کرنا ہے اور جو تقریر انہوں (نذیر ناجی صاحب ) نے لکھنی تھی اس میں اپنے پوائنٹس بھی لکھوا رہے تھے...اب بتائیں میرے دوست سازش کیا ہوتی ہے اور کیسے کی جاتی ہے؟
اس کے پیچھے سازش یہ تھی کہ جنرل مشرف کو یہ پیغام بھیجا جاسکے کہ دراصل بھائی جان نواز شریف انہیں برطرف کررہے تھے، وہ تو معصوم ہیں تاکہ مستقبل کا کوئی دروازہ کھلا رکھا جائے۔
سوال یہ ہے اگر نواز شریف یا شہباز شریف فوج اور ایجنسیوں کے ساتھ مل کر حکومت وقت کے خلاف کوئی سازش کریں تو وہ حلال ہے اور اگر عمران خان یہ کام کرنے کی کوشش کرے تو وہ ملک دشمن اور جمہوریت دشمن ہوجاتا ہے؟ یہ سب جمہوری سبق نواز شریف کو اپوزیشن میں کیوں یاد نہیں رہتے جب وہ خود براہ راست سازشوں میں شامل ہوتے ہیں اور بڑے آرام سے بڑی سے بڑی واردات ڈال کر بھی خود ''کو جمہوریت پسند ‘‘کا لقب دیتے ہیں ۔
عمران خان کو عدالتوں سے لے کر ایجنسیوں تک کے ساتھ مل کر سازشیں کرنے کے سب گُر نواز شریف نے ہی سکھائے ہیں۔ عمران ان کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کررہا ہے حالانکہ ایجنسیاں ہوں یا فوج یہ عمران خان پر اس طرح اعتبار نہیں کریں گی ،جیسے وہ نواز شریف اور شہباز شریف پر کرتی ہیں۔ شہباز شریف اور نواز شریف کو ٹائٹ کرنا آسان کام ہے کیونکہ اُن کے پاس دونوں بھائیوں کے خلاف بہت مواد موجود ہے جب کہ عمران خان کے بارے میں مشہور ہے وہ بات نہیں مانتا۔ ایسے ضدی سیاستدان کو اقتدار میں لا کر ایجنسیوں نے کیا کرنا ہے جو ایک بات نہ مانتا ہو۔ جیسے دھرنے کے دنوں میں موصوف نے جنرل راحیل کی پیشکش ٹھکرا دی تھی اور آج تک دھکے کھارہا ہے۔ عمران خان اگر ایجنسیوں کے لیے استعمال ہو بھی رہا ہے تو وہ اپوزیشن کے طور پر ان کے زیادہ کام کا ہے ۔ جس دن عمران خان اقتدار میں آگیا وہ اسی فوج اور ایجنسیوں کے کسی کام کا نہیں رہے گا ۔
عمران خان کو ابھی نواز شریف سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔ عمران یقینا سازش کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں گے لیکن وہ بے چارے کامیاب سازش نہیں کرسکتے۔ کامیاب سازش کا ہنر صرف نواز شریف کو آتا ہے۔ عمران خان سازش میں جرنیلوں کے ہاتھوں استعمال ہوجاتے ہیں جب کہ نواز شریف الٹا جرنیلوں کو سازش میں استعمال کر لیتے ہیں ۔ استعمال کرنے اور استعمال ہونے میں بڑا فرق ہے۔ یہی فرق نواز شریف اور عمران خان میں ہے۔یہی وجہ ہے کہ نواز شریف وزیراعظم ہائوس تو عمران خان بنی گالہ میں بیٹھے ہوئے ہیں !