سگریٹ کی غیر قانونی فروخت ،ٹیکس میں 100ارب کمی کا خدشہ
کراچی(رپورٹ:مظہر علی رضا)سگریٹ کے غیر قانونی برانڈز کی بڑھتی فروخت اور اسمگلنگ کے باعث حکومت کو رواں مالی سال تمباکو کی صنعت سے۔۔
حاصل ہونیوالے ٹیکس میں100ارب روپے کمی کا خدشہ ہے ۔تفصیلات کے مطابق ملک میں سگریٹ کی مارکیٹ 80ارب اسٹکس (سگریٹ) سالانہ ہے جس میں سے غیر قانونی طور پر فروخت کئے جانے والے سگریٹ کا مارکیٹ شیئر 55فیصد کی سطح پر جا پہنچا ہے جبکہ قانونی فروخت کا مارکیٹ شیئر گھٹ کر 45 فیصد رہ گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق ساہیوال، سرگودھا، ملتان، فیصل آباد، گوجرانوالہ، اسلام آباد کے نواحی و ملحقہ علاقوں او ر پشاور سمیت آزاد کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں قائم غیر قانونی سگریٹ کی فروخت میں ملوث فیکٹریاں قوانین کی صریحاً خلاف ورزی کررہی ہیں،یہ کمپنیاں نہ صرف حکومت کے مقرر کردہ سگریٹ کے فی پیکٹ کی کم از کم 108روپے قیمت سے کہیں کم میں70تا90روپے فی پیکٹ فروخت کررہی ہیں جس سے نہ صرف حکومت کو ٹیکس کی مد میں ہونے والی آمدن سے ہاتھ دھونا پڑ رہا ہے بلکہ تمباکو کی قانونی صنعت بھی دم توڑتی جارہی ہے ۔پاکستان میں سگریٹ کی قانونی فروخت اور ٹیکس ادا کرنے والی کمپنیوں کی مجموعی تعداد 52ہے جس میں سے 98فیصد ٹیکس دو بڑی کمپنیاں ادا کرتی ہیں،تاہم ملک میں ٹیکس ادا نہ کرنے والی سگریٹ ساز کمپنیوں کے کاروبار میں فروغ اور سرحد پار سے ہونے والی اسمگلنگ نے ٹیکس ادا کرنے والی کمپنیوں کے کاروبار کو مشکل میں ڈال دیا ہے ،انہی مشکلات کے باعث ایک بڑی ملٹی نیشنل کمپنی کو کوٹری میں واقع اپنا پلانٹ بند کرنا پڑا جس کے نتیجے میں ملازمتوں کے سینکڑوں مواقع ختم ہوگئے ۔ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ تمباکو پر ٹیکسوں میں اضافہ پاکستان میں سگریٹ کی قوت خرید کم کرکے استعمال میں کمی کا مؤثر طریقہ ثابت نہیں ہوا۔تمباکو کی غیر قانونی تجارت کو روکنے کیلئے اسے ٹیکس نیٹ میں لانا ضروری ہے تاکہ مناسب طریقے سے ٹیکس اکٹھا کرکے سماجی ترقی کے لیے وسائل مختص کیے جاسکیں۔
غیر قانونی فروخت