آئی ایم ایف اعتراض کے باوجود تمباکو شعبے پر ٹریک سسٹم کا نفاذ نہ ہوسکا
کراچی (بزنس رپورٹر) آئی ایم ایف کے اعتراضات کے باوجود پاکستان میں تمباکو کے شعبے پر ٹریک اینڈ ٹریس کا نفاذ نہ ہوسکا۔
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں بجٹ خسارہ کم کرنے کیلئے تمباکو کے پورے شعبے پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نافذ کرنے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیاہے ۔ اجلاس میں پاکستان کے پروگرام کے مقاصد اور پالیسیوں کا جائزہ لیتے ہوئے آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان نے مالیاتی عدم توازن کم کرنے اور سماجی سرگرمیوں کیلئے وسائل بڑھانے کیلئے فروری 2023 میں منی بجٹ کی منظوری دی جس میں سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں بھی اضافہ کیا گیا جس سے ریونیو میں 60ارب روپے اضافہ کا تخمینہ لگایا گیا۔ سابق وزیر اعظم شہبازشریف نے بھی ایف بی آر کو یکم اگست 2023سے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لاگو کرنے کی اور اس مدت کے بعد دکانوں پر غیرقانونی سگریٹ کی دستیابی کا راستہ بند کرنے کی ہدایت کی تھی۔ اس مہلت کو ختم ہوئے 20دن سے زائد گزرگئے اور ملک بھر میں غیرقانونی سگریٹ کھلے عام فروخت جاری ہے جبکہ 50فیصد سے زائد مینوفیکچرنگ یونٹس پر تاحال ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نافذ نہیں کیا جاسکا۔ آئی ایم ایف نے خدشہ ظاہر کیا کہ فروری 2023میں لیے گئے اقدامات کے باوجود 2022-23کا بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے ایک فیصد کے برابر رہنے کا امکان ہے۔ عالمی تحقیقی ادارے IPSOS کی رپورٹ میں بھی معیشت کو سگریٹ کی غیرقانونی تجارت سے پہنچنے والے نقصانات کی نشاندہی کرتے ہوئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے پوری صنعت پر یکساں اطلاق کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ ماہرین نے حکومت پر زور دیا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پوری صنعت پر یکساں لاگو کیا جائے اور تمام برانڈز کو اس نظام کی نگرانی میں لایا جائے تاکہ معیشت کو سگریٹ کی غیرقانونی تجارت سے ہونے والے نقصان سے تحفظ دیا جاسکے۔