گھر گھر شیشہ کیفیز بن گئے فلیورز کی فروخت جاری
فیصل آباد(جنرل رپورٹر)ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی غفلت کے باعث شیشے کے فلیورز اور دیگر سامان سمیت پاکٹ سائز چارج ایبل ویپ کی فروخت بند نہ ہوسکی۔۔۔
پوش علاقوں میں موجود بڑے پان شاپس پر شیشہ فلیورز کوئلے فوئل پیپر لیکوئیڈ فلیور سمیت الیکٹرک ڈیوائسز بھی باآسانی دستیاب ہیں شیشہ کیفیز پر لگائی گئی پابندی بھی رائیگاں گئی سامان کی آسان دسترس کے باعث گھر گھر شیشہ کیفیز بن گئے تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے حقے کی ایک جدید شکل یعنی شیشے کے نقصانات کو مد نظر رکھتے ہوئے شیشہ کیفیز پر پابندی لگا دی گئی تھی شیشہ کیفیز میں نوجوان شیشے کے حقے میں نکوٹین اور فلیور ملے تمباکو کو ڈال کر کوئلے سے جلا استعمال حقے کی طرح استعمال کرتے تھے اسکے نقصانات سامنے آنے پر شیشہ کیفیز کو پانچ سال پہلے ہی بند کروا دیا گیا تھا شیشہ کیفیز تو بند ہوگئے مگر ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی عدم توجہ کے باعث شیشے کے فلیورز فوئل پیپر کوئلے اور پاکٹ سائز چارج ایبل ویپ سمیت دیگر سامان کی فروخت بند نہ ہوسکی شہر کے پوش علاقوں میں موجود پان شاپس اور شاپنگ مالز میں سرعام شیشے کے حقے اور فلیورز کی فروخت کا سلسلہ جاری ہے نوجوان اب بھی باآسانی فلیورز کوئلے فوئل پیپر اور شیشے کا حقہ خرید کر اس کا استعمال کرتے ہیں جس سے اب گھر گھر شیشہ کیفیز بن چکے ہیں اور کوئی روکنے والا نہیں۔ طبی ماہرین متعدد بار خطرے کی گھنٹی بجا چکے ہیں کہ شیشے کے حقے میں ڈالے جانے والے فلیوز کا استعمال سگریٹ سے بھی زیادہ خطرناک ہے اس کے استعمال سے سانس کی نالیوں پھیپھڑوں اور جگر پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں اس کے مسلسل استعمال سے پھیپھڑوں میں زخم ہوسکتے ہیں جو بعد ازاں جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔