آلودہ پانی نہروں میں شامل ، آبی حیات کو خطرہ

آلودہ   پانی   نہروں    میں    شامل    ،   آبی    حیات   کو   خطرہ

فیصل آباد (ذوالقرنین طاہر سے )محکمہ ماحولیات اور واسا کی غفلت آبی حیات کے لیے موت کا پیغام ثابت ہو رہی ہے ، جبکہ مویشیوں اور انسانوں کی صحت بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے ۔

 نہروں میں غیر معالجہ شدہ (ان ٹریٹڈ) ویسٹ واٹر شامل ہونے کا سلسلہ تاحال بند نہ ہو سکا۔ فیصل آباد کے سینکڑوں صنعتی یونٹس میں سے صرف چند ایک نے ہی ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس نصب کیے ہیں، جو اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہیں۔ فیصل آباد چونکہ ایک صنعتی شہر ہے ، اس لیے یہاں سینکڑوں صنعتی یونٹس موجود ہیں جو اب بھی ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے بغیر گندا، بدبودار اور کیمیکل زدہ پانی نہروں میں شامل کر رہے ہیں۔ سیم نالوں اور نہروں میں جانے والا یہ رنگین اور مضرِ صحت پانی محکمہ انہار اور محکمہ ماحولیات کی نظروں سے اوجھل رہتا ہے ۔ سینکڑوں صنعتی یونٹس کا یہ زہریلا پانی براہِ راست نہروں اور دریاؤں میں شامل ہو کر آبی حیات کے خاتمے کا باعث بن رہا ہے ۔اسی آلودہ پانی سے شہر کے مضافاتی علاقوں میں سبزیاں اُگائی جاتی ہیں جو روزمرہ خوراک کا حصہ بن کر مختلف بیماریوں کو جنم دے رہی ہیں۔ پہاڑنگ ڈرین، مدوانہ، جڑانوالہ مین ڈرین، ایم سی ڈرین، ڈجکوٹ ڈرین، سمندری ڈرینج سسٹم اور اس سے متصل دیگر چھوٹی بڑی ڈرینز میں یہی کیمیکل زدہ پانی شامل ہوتا ہے ، مگر واسا، محکمہ انہار اور محکمہ ماحولیات کی جانب سے کوئی خاطر خواہ ایکشن نہیں لیا جاتا۔سمندری روڈ اور سمال اسٹیٹ کے علاقوں میں متعدد ڈائنگ یونٹس کا مضرِ صحت رنگین پانی سیوریج اور ڈرینج سسٹم میں شامل ہو رہا ہے ۔ سمندری روڈ پر مقبول روڈ کے قریب تو سیوریج بند ہونے سے مختلف رنگوں کا پانی سڑکوں پر بہہ آتا ہے ، مگر یہ سب محکمہ ماحولیات کی نظروں سے اوجھل رہتا ہے ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ قوانین تو بنائے جاتے ہیں مگر ان پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا، اور یہ قوانین صرف کمزور کے لیے ہیں جبکہ بااثر صنعتکاروں کو ہر طرح کی چھوٹ دے دی جاتی ہے ، جو فضائی اور آبی آلودگی کے ذریعے ماحول کو تباہ کر رہے ہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں