پانی اور کھاد کی قلت سے آبادگاروں کی نیندیں حرام

پانی اور کھاد کی قلت سے آبادگاروں کی نیندیں حرام

پنگریو،اندرون سندھ (نمائندگان دنیا،بیورو رپورٹ)کوٹری بیراج کی نہروں میں سالانہ وارا بندی کادورانیہ طوالت اختیار کرنے کے باعث زیریں سندھ کے اضلاع بدین،ٹنڈومحمدخان اور سجاول میں زرعی اورپینے کے پانی کابحران انتہائی سنگین ہوگیاہے۔

مذکورہ اضلاع میں لاکھوں ایکڑپرمشتمل فصلیں سوکھنے کے علاوہ نئی فصلوں کی بوائی نہیں ہورہی جس کی وجہ سے کاشتکار شدید پریشانی کاشکارہیں جبکہ دوردراز علاقوں میں انسانی آبادی اور مویشیوں کیلئے پینے کے پانی کاحصول انتہائی مشکل ہوگیاہے۔ واٹرسپلائی کے تالاب ڈیڈلیول پرپہنچ جانے کے باعث لوگ ٹینکروں اورگدھاگاڑی والوں سے انتہائی مہنگے نرخوں پرپانی خریدنے اور زیرزمین زہریلا پانی پینے پر مجبورہوگئے ہیں۔

لاڑکانہ میں کھاد کی مصنوعی قلت اور بلیک مارکیٹنگ کیخلاف سماجی تنظیم پیغام قرآن تنظیم کی جانب سے آبادگاروں کے ہمراہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔مظاہرین نے کہا کہ زرعی ملک ہونے کے باوجودکھاد کی مصنوعی قلت کرکے آبادگاروں کو پریشان کیا جا رہا ہے ، لاڑکانہ میں ڈیلر مافیا 17 سو روپے والی کھاد کی بوری 3 ہزار روپے میں فروخت کررہی ہے۔

جیکب آباد سے نمائندے کے مطابق جے یوآئی جیکب آباد کے امیر ڈاکٹر اے جی انصاری نے کھاد کی قلت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوریا کھاد کی بلیک مارکیٹنگ اور ذخیرہ اندوزی کے سبب فصلیں متاثر ہورہی ہیں جبکہ من پسندافراد کو کھاد سرکاری ریٹ پر مل رہی ہے ،آبادگاروں کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کھاد نہ ملنے کے سبب فصلوں کی تباہی پر آبادگار پریشان ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کھاد حکومتی ریٹ پر فراہم کرکے آبادگاروں کی پریشانی دور کی جائے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں