لانڈھی میڈیکل کمپلیکس تباہ حالی کا شکار، وارڈ زبری طرح متاثر

لانڈھی  میڈیکل  کمپلیکس  تباہ  حالی  کا شکار،  وارڈ زبری  طرح  متاثر

کراچی (رپورٹ: حنیف اکبر) کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والا لانڈھی میڈیکل کمپلیکس بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ذمہ داران کی عدم توجہی کے باعث تباہ ہونے لگا۔ گزشتہ برس جولائی تا ستمبر ہونے والی مون سون بارش کے بعد محکمہ ہیلتھ کے ایم سی کی جانب سے ایک پیسہ بھی اسپتال کی ٹوٹ پھوٹ پر خرچ نہیں کیا جا سکا۔

جس سے دواؤں کا اسٹور، مردہ خانہ، ڈائیلاسز وارڈ، بچہ وارڈ ،گائنی وارڈ اوردیگر وارڈ بری طرح متاثر ہیں۔ باخبرذرائع کے مطابق 1990کے عشرے میں تعمیر ہونے والے لانڈھی میڈیکل کمپلیکس کو  2000 تک فنکشنل کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ سابق ناظم کراچی نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ کے دورمیں فعال ہونے والا لانڈھی میڈیکل کمپلیکس گزشتہ برس ہونے والی مون سون بارشوں کے دوران بہت زیادہ ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہوا۔ لانڈھی میڈیکل کمپلیکس کی چھتیں اوردیواریں بارش کے پانی کے باعث جگہ جگہ سے سیلن زدہ ہوگئیں اور ان کا پلستر اکھڑنا شروع ہوچکا ہے، جس کی وجہ سے مریضوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں، بالخصوص بچہ وارڈ، گائنی وارڈ اور ڈائیلاسز وارڈز بہت زیادہ متاثر ہیں۔ کے ایم سی کی جانب سے فنڈز نہ ملنے کے باعث نئی ڈائیلاسز مشینیں بھی نصب نہیں کی جاسکی ہیں۔ لانڈھی میڈیکل کمپلیکس ابتدائی طور پر 60بستروں پر مشتمل تھا، جسے بعدازاں 100بیڈتک توسیع دی گئی۔ اسپتال میں 100 میتوں کو رکھنے کے لیے سرد خانہ بھی بنایاگیا تھا، جو تباہی کا شکار ہے۔ صوبائی حکومت سمیت کسی ادارے کی اس پر توجہ نہیں ہے۔ گزشتہ دنوں اربوں روپے کی لاگت سے ایک نیا اسپتال علاقے میں بنایا گیا، مگر اس پرانے اسپتال پر توجہ نہیں دی گئی۔ ذرائع کے مطابق لانڈھی میڈیکل کمپلیکس گھگھر پھاٹک سے لیکر قیوم آباد تک کے علاقوں کے مکینوں کو طبی سہولتیں فراہم کرتا ہے۔ سابق میئر کراچی وسیم اختر اور ان سے قبل مصطفی کمال کے دور میں بھی اس ادارے پر توجہ دینے کے بجائے نئے اسپتال بنانے پر توجہ دی گئی، جس کی وجہ سے لانڈھی میڈیکل کمپلیکس کی عمارت بوسیدہ سے بوسیدہ تر ہوتی چلی گئی۔

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں