پورٹ قاسم آنے والے کوئلے کی بڑے پیمانے پر چوری معمول بن گئی

پورٹ  قاسم  آنے  والے  کوئلے  کی  بڑے  پیمانے  پر  چوری  معمول  بن  گئی

کراچی (رپورٹ:آغا طارق )بیرون ملکوں سے ملکی پاور پلانٹ اور سیمنٹ فیکٹریوں کو چلانے کے لیے پورٹ قاسم آنے والے کوئلے کی بڑے پیمانے پر چوری معمول بن گئی ۔

پورٹ قاسم سے نکلنے کے بعد مین نیشنل ہائی وے پر واقع کوئلے کے گوداموں میں چوری شدہ کوئلہ ذخیرہ ہونے لگا ۔چوری شدہ کوئلے پر سسٹم کے نام پر پانچ ہزار فی ٹن تحفظ فراہم کرنے کے لیے گودام والوں سے لیا جانے لگا۔اسٹیل ٹاؤن شاہ لطیف ۔بن قاسم اور میمن گوٹھ میں واقع پانچ گودام چوری شدہ کوئلہ خریدنے کے مرکز بن گئے ۔تفصیلات کے مطابق ملیر میں سسٹم کے نام پر بیرون ملک سے انے والے کوئلے کی چوری معمول بن گئی ہے رپورٹ قاسم سے مین نیشنل ہائی وے پر آنے والی ٹرکوں اور ڈمپروں سے فی گاڑی 10 سے 20 ٹن کوئلہ چوری کر کے گوداموں میں ڈرائیوروں کی ملی بھگت سے فروخت کیا جاتا ہے اور روزانہ رات کے وقت سیکڑوں ٹن کوئلہ چوری کر کے دوسرے روز مختلف فیکٹریوں کو فروخت کیا جاتا ہے ۔ چوری شدہ کوئلہ پانچ ہزار روپے فی ٹن کے حساب سے سسٹم کے نام پر لیا جاتا ہے جس پیسوں سے گودام والوں کے خلاف پولیس کوئی بھی کاروائی نہیں کرتی ۔معلومات کے مطابق ملیر میں کوئلے چوری میں سسٹم کا نام لے کر5 ہزار روپے فی ٹن وصول کرنے والا ایک شخص وزارت داخلہ سندھ اور پولیس کے اعلیٰ افسران نام پر سسٹم چلا رہا ہے ۔مذکورہ شخص نے ضلع ملیر میں وائرلیس گیٹ ،سومار گوٹھ، شاہ لطیف لاشاری گوٹھ، پاک لینڈ روڈ ،گھگھر پھاٹک،کلمتی گوٹھ پورٹ قاسم اور میمن گوٹھ میں گودام کھلوائے ہیں باقی سسٹم میں نہ أٓنے والے تمام گودام بشمول ضلع ملیر اور منگھو پیر ضلع ویسٹ بند کرادئیے ہیں۔مذکورہ بااثر شخص دو ماہ میں میں 5 ہزار ٹن کے حساب سے 1500 ٹن سے زیادہ چوری شدہ کوئلے کا کروڑوں روپے گوداموں سے وصول کرچکا ہے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں