فیض احمد فیض صرف شاعر نہیں علامت بن چکے ،افتخارعارف
نظم ہم دیکھیں گے ایران کے سیاسی پس منظر میں لکھی گئی ،سورۃ الرحمن سے ماخوذ ہے فیض، پاکستان اور اردو زبان ایک دوسرے کے مترادف ،عالمی اردوکانفرنس
کراچی (این این آئی) آرٹس کونسل کے زیر اہتمام چار روزہ 18ویں عالمی اردو کانفرنس کے دوسرے روز لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے ۔ فیض احمد فیض‘‘ پر اجلاس کا انعقاد آڈیٹوریم I میں کیا گیا جس میں معروف شاعر افتخار عارف، زہرا نگاہ اور سلیمہ ہاشمی نے اظہار خیال کیا جبکہ نظامت کے فرائض ارشد محمود نے انجام دیے ۔اجلاس کا آغاز فیض احمد فیض کی نظم ‘‘لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے پر بنائی گئی شوریل سے کیا گیا، اس موقع پر معروف شاعر افتخار عارف نے کہا کہ فیض احمد فیض کی نظم ہم دیکھیں گے ایران کے سیاسی پس منظر میں لکھی گئی تھی اور اس نظم کا عنوان سورۃ الرحمن سے ماخوذ ہے۔
یہ نظم ہندوستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں کئی زبانوں میں ترجمہ ہوچکی ہے ، انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ادب اس وقت تک آفاقی نہیں ہوسکتا جب تک وہ اپنی زمین اور اپنے سماج سے جڑا نہ ہو۔ فیض احمد فیض محض ایک شاعر نہیں بلکہ ایک علامت بن چکے ہیں۔ ایک وقت تھا جب فیض کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا مگر آج سب سے زیادہ انہی کو پڑھا اور سنا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فیض، پاکستان اور اردو زبان ایک دوسرے کے مترادف بن چکے ہیں اور مجھے فخر ہے کہ میں نے فیض کو دیکھا اور اْن سے سیکھا۔معروف شاعرہ زہرا نگاہ نے کہا کہ انہوں نے بہت سے شاعروں کو قریب سے دیکھا ہے ، مگر تخلیق کے لمحے میں انسان ایک بالکل مختلف وجود بن جاتا ہے ۔