واسا سکیمیں ادھوری،سیوریج مسائل گھمبیر
ملتان( نعمان خان بابر سے ) واسا کا بوسیدہ سیوریج سسٹم ، حکومت نے چھے نئی سکیمیں منظور نہ کیں جبکہ پرانی آٹھ ادھوری سکیموں کے لیے بھی صرف پانچ کروڑ روپے ہی جاری کیے۔
جس کی وجہ سے دو ہزار پچپن کلومیٹر کی سیوریج لائنوں کو مرمت کرنا بھی مشکل ہو گیا اور حالیہ بارشوں سے گٹروں کا پانی گھروں میں داخل ہونے کے ساتھ ساتھ پینے کے صاف پانی میں شامل ہونے سے شہریوں کی اکثریت صاف پانی کی سہولت سے بھی محروم،مختلف علاقوں میں صاف پانی کی عدم دستیابی پر متاثرہ علاقے اسلام پورہ اور ممتاز آباد کے مکینوں کا واسا کیخلاف احتجاج ۔سیوریج کے مسائل گھمبیر، حل کرنے کے لیے حکومت سے مزید فنڈز مانگ لیے تاہم جائیکا نے سکرز ، اٹھارہ جیٹنگ مشینیں، ڈمپرز، ڈی پوٹن سیٹ فراہم کر دیئے لیکن چار سو پچاس سیور مین اور ڈرائیورز کی کمی کے باعث نئی مشینری کو چلانا عذاب ،شہریوں کو ریلیف نہیں دے سکتے جس کے بارے حکومت کوبھی آگاہ کر دیا ۔ایم ڈی وا سا خالد رضا خان کا موقف تفصیل کے مطابق واسا کا سیوریج سسٹم 2055کلومیٹر پر محیط ہے جس میں سے 1200 کلومیٹر کی لائنیں اپنی 35سے 50سالہ میعاد پوری کر چکی ہیں اور اسی لیے اب تک 600 کلومیٹر کی لائنوں کو تبدیل کیا جا چکا ہے لیکن موجودہ صورتحال میں حالیہ بارشوں سے کراؤن فیلیئرز کیساتھ ساتھ سیوریج کے مسائل بھی مزید بڑھ گئے ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت نے نئی سکیمیں منظور کرنے کی بجائے پرانی آٹھ ادھوری سکیموں کو مکمل کرنے کے حوالے سے بھی صرف پانچ کروڑ روپے ہی جاری کیے ہیں جن سے سیورج لائنوں کی مرمت کا کام کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے جس پر ایم ڈی واسا خالد رضا خان کا موقف ہے کہ محکمے کے وسائل کم اور مسائل زیادہ ہیں ۔اگرچہ جائیکا نے نئی مشینری بھی فراہم کر دی ہے لیکن سیور مین اور ڈرائیورز کی تعداد انتہائی کم ہے جس سے آپریشن معاملات بری طرح متاثر ہو رہے ہیں ۔ایم ڈی واسا نے کہا کہ حکومت سے ادھورے منصوبوں کو مکمل کرنے کے حوالے سے مزید فنڈز مانگ لیے ہیں لیکن تا حال اس حوالے سے بھی کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہو سکی ۔