جولائی 2018ء تا اکتوبر 2023ء: پٹرول ڈیلرز کے مارجن میں فی لٹر 189 فیصد اضافہ
لاہور: (دنیا انویسٹی گیشن سیل) جولائی 2018ء تا اکتوبر 2023ء کے عرصے میں پٹرول ڈیلرز کے مارجن میں فی لٹر 189 فیصد کا اضافہ کرتے ہوئے اسے 2.64 روپے فی لٹر سے بڑھا کر 7.64 روپے فی لٹر کر دیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم اتحادی حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد پٹرولیم ڈویژن نے فی لٹر پٹرول پر ڈیلرز مارجن میں ریکارڈ 108 فیصد اضافہ کیا، پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی جانب سے اپنے مارجن میں اضافے کے لیے عام شہریوں کو متعدد بار ہدف بنایا گیا، جس کے نتیجے میں حکومت دباؤ میں آتے ہوئے ان کے مارجن میں اضافہ کرتی رہی۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی مارکیٹ میں خام تیل کے نرخ 4 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے
فی لٹر پٹرول پر ڈیلرز مارجن کا موازنہ کیا جائے تو پاکستان تحریک انصاف کے اقتدار میں آنے سے قبل پٹرول ڈیلرز 2.64 روپے فی لٹر مارجن کما رہے تھے، یکم دسمبر 2019ء کو پاکستان تحریک انصاف حکومت نے ڈیلرز مارجن میں 6.4 فیصد اضافہ کرتے ہوئے مارجن 2.81 روپے فی لٹر کر دیا تھا۔
یکم اپریل 2021ء کو پاکستان تحریک انصاف حکومت کی جانب سے ایک بار پھر ڈیلرز مارجن میں 5.7 فیصد اضافہ کرتے ہوئے مارجن 2.97 روپے فی لٹر کر دیا گیا تھا، 16 دسمبر 2021ء کو پٹرولیم ڈیلرزایسوسی ایشن کے دباؤ میں آ کر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے پٹرول مارجن میں 24 فیصد اضافہ کرتے ہوئے فی لٹر پٹرول پر 3.68 روپے مارجن مقرر کر دیا تھا۔
یوں، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے دورِ حکومت میں پٹرول پر ڈیلرز مارجن میں مجموعی طور پر 40 فیصد تک اضافہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور چین کے درمیان ایم ایل 1 منصوبہ کی فنانسنگ کے معاملات طے
پی ڈی ایم اتحادی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد 16 دسمبر 2022ء کو پٹرول پر ڈیلرز کے مارجن میں تقریباً 36 فیصد اضافہ کرتے ہوئے مارجن 5 روپے مقرر کر دیا گیا، صرف ایک مہینے بعد ہی پی ڈی ایم اتحادی حکومت نے 16 جنوری 2023 کو ڈیلرز مارجن میں 20 فیصد اضافہ کرتے ہوئے فی لٹر مارجن 6 روپے تک پہنچا دیا، یوں، پی ڈی ایم حکومت محض 15 ماہ کے دوران فی لٹر پٹرول پر ڈیلر مارجن میں 63 فیصد اضافہ کر چکی ہے۔
گزشتہ پانچ سال کے عرصے میں جولائی 2018ء تا جولائی 2023ء کے دوران پٹرول ڈیلرز کے مارجن میں فی لٹر 127 فیصد کا اضافہ کرتے ہوئے اسے 2.64 روپے فی لٹر سے بڑھا کر 6 روپے فی لٹر کر دیا گیا ہے جو کہ پٹرول صارف پر ایک بوجھ سے کم نہیں ہے۔
حالیہ دنوں میں پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی جانب سے پٹرول پر ڈیلر مارجن میں اضافے کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالا گیا، پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے اپنے مارجن میں اضافے کے لیے عام شہریوں کو ہدف بناتے ہوئے غیر معینہ مدت تک ہڑتال کرنے اور ملک بھر پٹرول پمپس بند کرنے کا اعلان کیا تھا، جس پر وزارت پٹرولیم نے فی لٹر پٹرول پر مارجن میں 1.64 روپے اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سٹیٹ بینک نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان 31 جولائی کو کرے گا
یہ اضافہ یک مشت کرنے کی بجائے ہر 15 دن بعد چار مراحل میں کیا جائے گا، یوں حکومت یکم ستمبر، 16 ستمبر، یکم اکتوبر اور 16 اکتوبر 2023 کو بتدریج فی لٹر پٹرول مارجن میں ہر بار 41 پیسے کا اضافہ کرتے ہوئے مارجن 7.64 روپے فی لٹر کر دے گی۔
اس معاہدے کے بعد پی ڈیم ایم اتحادی حکومت نے اپنے دورِ اقتدار میں پٹرول ڈیلرز کا مارجن مجموعی طور پر 108 فیصد اضافے کے ساتھ 3.68 فی لٹر سے بڑھا کر 7.64 روپے فی لٹر کر دیا ہے۔
یوں جولائی 2018ء تا اکتوبر 2023ء کے عرصے میں پٹرول ڈیلرز کے مارجن میں فی لٹر 189 فیصد کا اضافہ کرتے ہوئے اسے 2.64 روپے فی لٹر سے بڑھا کر 7.64 روپے فی لٹر کر دیا گیا ہے۔