نامور قوال عزیز میاں کو مداحوں سے بچھڑے 25 برس بیت گئے
لاہور: (دنیا نیوز) نامور قوال عزیز میاں کو مداحوں سے بچھڑے 25 برس بیت گئے۔
عزیز میاں نے قوالی کو صرف گائیکی ہی نہیں بلکہ ایک پیغام بنایا، وہ اس فن کے شہنشاہ کہلائے اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں شہرت حاصل کی، عزیز میاں کے اشعار میں فلسفہ، فکر اور جذبے کی گہرائی تھی جو عام انسان کی زندگی کو چھوتی تھی، عزیز میاں کی آواز نہایت بارعب اور ان کا انداز دل کش تھا، وہ اس فن کے شہنشاہ کہلائے۔
عزیز میاں 17اپریل 1942ء کو پیدا ہوئے، انہوں نےاستاد عبدالوحید سے فنِ قوالی سیکھنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے عربی، فارسی ادب اور اردو ادب میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی، عزیزمیاں کا اصل نام عبدالعزیز تھا جبکہ میاں ان کا تکیہ کلام تھا۔
عزیز میاں کی قوالی میں الفاظ کی شدت، جذبے کی گہرائی اور حقیقت کا آئینہ جھلکتا تھا، انہیں ’’اللہ ہی جانے کون بشر ہے‘‘،’’یا نبیؐ یا نبی ؐ‘‘، ’’ میں شرابی ‘‘اور ’تیری صورت‘ قوالیوں نے شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔
’’نہ کلیم کا تصور، نہ خیالِ طورِ سینا، میری آرزو محمدﷺ، میری جستجو مدینہ‘‘ وہ نعت ہے جو عزیز میاں کی آواز میں ہمیشہ نہایت عقیدت سے سنی جاتی رہی ہے اور قلب و روح کی تسکین کا سامان کرتی ہے۔
قوالی کی دنیا میں شاندار خدمات پر حکومت پاکستان نےعزیز میاں قوال کو 1989ء میں پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ دیا، عزیز میاں ایران کے شہر تہران میں 6 دسمبر2000ء کوعلالت کے باعث انتقال کر گئے تھے، وصیت کے مطابق ان کی تدفین ملتان میں ان کے مرشد کے پہلو میں کی گئی۔