امریکی صدر نے 40 میں سے 37 قیدیوں کی سزائے موت میں کمی کردی

واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکی صدر جو بائیڈن نے 40 وفاقی قیدیوں میں سے 37 کی سزائے موت میں کمی یا تبدیلی کر دی ہے۔

بائیڈن نے ایک بیان میں کہا یہ تبدیلیاں میری انتظامیہ کی جانب سے وفاقی سزائے موت پر عائد کردہ پابندی کے مطابق ہیں سوائے دہشت گردی اور نفرت انگیز اجتماعی قتل کے، انہوں نے کہا میں سزائے موت کے منتظر 40 میں سے 37 افراد کی سزاؤں کو لفظی ضمانت کے امکان کے بغیر عمر قید میں تبدیل کر رہا ہوں۔

تین قیدی جن کے لئے وفاقی سزائے موت برقرار رہے گی، ان میں 2013ء کے بوسٹن میراتھن بم دھماکے میں مدد کرنے والا زوخار سارنائیف اور ایک سفید فام بالادستی کا علمبردار شخص ڈیلن روف شامل ہے جس نے 2015ء میں چارلسٹن، جنوبی کیرولینا میں چرچ جانے والے نو سیاہ فام افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

پٹسبرگ میں ٹری آف لائف عبادت گاہ میں 2018 میں بڑے پیمانے پر فائرنگ کر کے 11 یہودی عبادت گزاروں کی ہلاکت کا سبب بننے والے رابرٹ بوورز کی سزائے موت بھی برقرار رہے گی۔

جن کی سزاؤں میں تبدیلی کی گئی ہے ان میں ساتھی قیدیوں کے قتل کے نو مجرم، چار بینک ڈکیتیوں کے دوران کئے گئے قتل کے مجرم اور ایک جیل کے محافظ کو قتل کرنے کا مجرم شامل ہے۔

بائیڈن نے کہا کوئی غلطی نہ کریں میں ان قاتلوں کی مذمت کرتا ہوں، ان کی کراہت انگیز حرکات کے متأثرین کے لئے غمزدہ ہوں اور ان تمام خاندانوں کے لئے دکھ کا اظہار کرتا ہوں جنہیں ناقابل تصور اور ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں