افغانستان : فضائی حملوں کیلئے طالبان کو بتانا ضروری نہیں : امریکا

افغانستان : فضائی حملوں کیلئے طالبان کو بتانا ضروری نہیں : امریکا

دہشتگردی کیخلاف آپریشن کیلئے بااختیار:جان کربی، عالمی تنظیموں کو طالبان، حقانی نیٹ ورک سے لین دین کی اجازت دے رہے :امریکی محکمہ خزانہ ،طالبان کو تسلیم کرنا ابھی زیر غورنہیں:روس ، طالبان نے 4اغوا کاروں کی لاشیں چوراہوں پر لٹکا دیں،پاسپورٹ میں تبدیلی کا اعلان،خواتین کا ٹی وی بند، رپورٹر آبدیدہ، اثاثوں کی بحالی کیلئے مظاہرہ، جلال آباد میں دھماکا،8افراد ہلاک،6زخمی

واشنگٹن، کابل (نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک)امریکا نے عالمی تنظیموں کو طالبان ، حقانی نیٹ ورک سے لین دین کی اجازت دیدی اور کہا ہے کہ فضائی حملوں کیلئے طالبان کو بتانا ضروری نہیں ہے ،پریس سیکرٹری امریکی محکمہ دفاع جان کربی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا امریکا کو افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف فضائی حملوں کیلئے کسی سے رابطے کی ضرورت نہیں، اس حوالے سے طالبان کیساتھ بات چیت بھی ضروری نہیں، دہشت گردی کے خلاف آپریشن کیلئے ہم تمام ضروری اختیارات رکھتے ہیں اور فضائی حملوں کے حوالے سے خصوصی قواعدوضوابط پر بات کئے بغیر ہم پورے اعتماد کیساتھ اپنی دفاعی صلاحیتیں بروئے کار لا سکتے ہیں۔ طالبان کیساتھ واضح فضائی حدود کی فی الوقت ضرورت نہیں، ہم یہ توقع نہیں کرتے کہ مستقبل میں فضائی کارروائیاں کسی کلیئرنس کی تابع ہوں گی،ادھر افغان وزارت اطلاعات کے کلچرل کمیشن کے رکن جاوید سار نے کہا کہ افغانستان میں امریکا مزید مداخلت نہ کرے ، ہم امید کرتے ہیں کہ امریکا کوئی غیر ذمہ دارانہ بات نہیں کرے گا، امریکا نے کابل میں فضائی حملہ کیا جس میں بچوں سمیت عام شہری ہلاک ہوئے ۔ تاہم غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا افغانستان میں امداد کے بہاؤ کی مزید راہ ہموار کرنے کیلئے دو لائسنس جاری کر رہا ہے کیونکہ امریکا کو خدشہ ہے کہ اس کی طالبان پر عائد پابندیاں افغانستان میں انسانی بحران کو بڑھا سکتی ہیں،امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے ایک لائسنس امریکی حکومت، این جی اوز اور اقوام متحدہ سمیت مخصوص عالمی تنظیموں کو طالبان یا حقانی نیٹ ورک کے ساتھ لین دین میں ملوث ہونے جبکہ دوسرا لائسنس عالمی تنظیموں کو طالبان حکومت کے ساتھ خوراک، ادویات اور طبی آلات کی برآمد سے متعلق کچھ لین دین کی اجازت دیتا ہے ، طالبان نے امریکا کی جانب سے جنرل لائسنس اور رہنمائی جاری کرنے کا خیر مقدم کیا ہے ،نئے مقرر ہونے والے وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے امید ظاہر کی ہے کہ امریکاسمیت عالمی برادری نئی افغان حکومت کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرے گی۔ادھر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کی کوئی تجویز فی الوقت زیر غور نہیں جبکہ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہا کہ طالبان کی عالمی سطح پر اپنی حکومت تسلیم کرانے کی خواہش واحد ٹول ہے جس کے ذریعے عالمی برادری طالبان پر جامع حکومت کی تشکیل اور انسانی حقوق خصوصاً خواتین کے حقوق تسلیم کرنے کیلئے دباؤ ڈال سکتی ہے ۔ دوسری جانب کابل میں بیرون ملک موجود افغانستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بحال کرنے کیلئے مظاہرہ کیا گیا، مظاہر ین کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ہر گزرتے دن کے ساتھ معاشی مسائل سر اٹھا رہے ہیں ،امریکا اور بین الاقوامی ادارے امداد اور بیرون ملک افغانستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بحال کریں،علاوہ ازیں طالبان نے افغانستان کے قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ میں تبدیلی کا اعلان کردیا، افغانستان کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق طالبان کے ترجمان اور نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھاکہ افغانستان میں گزشتہ حکومت کے جاری کردہ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ اپنی میعاد تک کار آمد ہیں،تاہم مستقبل میں جو نئے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ جاری کیے جائیں گے ان پر اسلامی امارت لکھا جائے گا،خیال رہے کہ افغانستان کے پاسپورٹ پر اسلامی جمہوریہ افغانستان تحریر ہے جبکہ طالبان کی جانب سے افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد شناختی کارڈ اور پاسپورٹ دفاتر بند پڑے ہیں۔ادھر کابل میں خواتین کیلئے مخصوص ٹی وی چینل کو بندکرنے کے احکامات کے بعد چینل کیلئے آخری اسائنمنٹ کور کرتی خاتون رپورٹر آبدیدہ ہوگئی،افغان رپورٹر زہرہ کا کہنا ہے کہ صحافت میں10 سال معاشرے کے تلخ رویے کاسامنا کیا لیکن آج کی صورت حال مختلف ہے ۔مغربی شہرہرات میں طالبان نے 4اغوا کاروں کی لاشیں چوراہوں پر لٹکادیں،یہ افراد طالبان کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہوئے ، ان کے قبضے سے باپ بیٹے کو بازیاب کرالیا گیا، ایک لاش مرکزی چوک لائی گئی اور اس کو کرین کے ذریعے لٹکایا گیا جبکہ عوام کو دکھانے کیلئے تین لاشوں کو شہر کے دیگر حصوں میں منتقل کیا گیا،لاشوں کے ساتھ کاغذ پر لکھ کر لگایا گیا کہ یہ سزا ہے ہر اس شخص کیلئے جو اغوا کرتا ہے ،ڈپٹی گورنر شیر احمد مہاجرنے کہا لاشیں عبرت دلانے کیلئے لٹکائیں، ادھر صوبہ ننگرہار کے شہر جلال آباد میں بم دھماکے میں 8 افراد ہلاک ہو گئے ، افغان میڈیا کے مطابق جلال آباد میں سڑک کنارے نصب بم سے طالبان کی گاڑی کو نشانہ بنایاگیا،دھماکے میں 6 افراد زخمی بھی ہو ئے جنہیں مقامی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔طالبان کے ترجمان اور نائب وزیراطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے ٹی وی سے گفتگو میں کہا ننگرہار میں طالبان کی جانب سے بڑا سکیورٹی آپریشن جاری ہے ، طالبان داعش کو جلال آباد میں پناہ گاہ تلاش کرنے یا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ، مجرموں اور ان کے ٹھکانوں کی تلاش میں ہیں ، جلال آباد حملوں سے منسلک ہر ایک کا پیچھا کر رہے ہیں۔افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا کہ طالبان گزشتہ 20 سالوں میں دنیا کیلئے خطرے کا باعث نہیں تھے اور اب ان پر دباؤ بھی نہیں ڈالا جانا چاہیے ۔امیر خان متقی نے کہا کہ ہمارے دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں جبکہ متعدد ممالک کی طرف سے ہم پر دباؤ ڈالنے سے کام نہیں چلے گا،انہوں نے کہا کہ ایک ترقی یافتہ اور مستحکم افغانستان خطے اور دنیا کے حق میں بہتر ہے اور عالمی برادری اب یہ جان چکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کے ساتھ معاشی تعلقات قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو پورے خطے کیلئے اہم ہیں۔انہوں نے پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا جب ایک ماں ہسپتال میں داخل تھی، بطور انسان وہ امداد لے رہی تھی لیکن آج جب وہی ماں ہسپتال میں داخل ہے تو پابندیوں کی زد میں ہے ، انسانیت کہاں ہے ،طالبان کے بانی ملا عمر کے بیٹے اور وزیر دفاع ملا محمد یعقوب نے اپنے آڈیو پیغام میں طالبان جنگجوؤں اور کمانڈرز کی شہریوں سے بدتمیزی پر سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ بدتمیزیاں برداشت نہیں کی جائیں گی،افغانستان میں عام معافی کے اعلان کے تحت کسی مجاہد کو کسی سے انتقام لینے کا حق نہیں ہے ،کچھ شرپسند، بدنام سابق فوجیوں کو طالبان یونٹوں میں شامل ہونے کی اجازت دی گئی تھی جنہوں نے بعض اوقات پرتشدد زیادتیوں کا ارتکاب کیا،طالبان رہنمانے اپنے ساتھیوں کو ایسے لوگوں کو اپنی صفوں سے دور رکھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ ہم اپنی صفوں میں ایسے لوگ نہیں چاہتے ،ملا یعقوب نے طالبان جنگجوؤں کے مختلف وزارتوں میں تصویریں لینے اور ویڈیو بنانے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ قابل اعتراض فعل ہے کیونکہ لوگ اپنا موبائل فون نکال کر اہم اور حساس وزارتوں میں بغیر کسی وجہ کے تصاویر لے رہے ہیں، یوں گھومنا اور ویڈیوز بنانا دنیا اور آخرت میں مددگار ثابت نہیں ہوگا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں