غزہ میں اسرائیلی حملے مکمل بند کرائے جائیں: شہباز شریف، عزم استحکام پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ

غزہ میں اسرائیلی حملے مکمل بند کرائے جائیں: شہباز شریف، عزم استحکام پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ

آستانہ(مانیٹرنگ ڈیسک،اے پی پی)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ افغانستان دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات کرے تاکہ اس کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔اسرائیل غزہ میں جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے، ہزاروں فلسطینی شہید ہوچکے، عالمی عدالت انصاف نے بھی اسرائیلی مظالم کا نوٹس لیا، ہم غزہ میں فوری طور پر غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں، غزہ پر حملے بند کرائے جائیں۔

دوسری طرف وزیراعظم تمام سیاسی جماعتوں کو آپریشن عزم استحکام پر اعتماد میں لیں گے، اس سلسلے میں حکومت نے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ر یاستی دہشت گردی کی مذمت کی جائے، غزہ میں انسانیت سوز مظالم جاری ہیں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں تصفیہ طلب مسائل کے حل کیلئے موجود ہیں، ہمیں سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہے ،اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عمل کروائے، پاکستان مسئلہ فلسطین کے 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیادوں پر 2 ریاستی حل کا حامی ہے جس کے تحت فلسطینی ریاست کا قیام ہو اور اس کا دارالحکومت القدس ہو۔ایس سی او فلسطین کی صورتحال پر آواز اٹھائے، پاکستان ایس سی او کو متحرک تنظیم بنانے اور اہداف کے حصول میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او )خطے کے عوام کی سماجی و معاشی ترقی کیلئے اہم کردار ادا کررہی ہے، ہمارے چیلنجز مشترکہ ہیں، ہمیں مل کر ترقی و خوشحالی کیلئے کام کرنا ہے، خطے کے روشن مستقبل کیلئے ہمیں جغرافیائی اور سیاسی محاذ آرائی سے خود کو آزاد کرنا ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اپنے تجارتی محل وقوع کے اعتبار سے تجارت کی اہم گزر گاہ ہے، سی پیک کے ذریعے ترقی و خوشحالی کی منزل کے حصول کی جانب گامزن ہیں، ایس سی او ترقیاتی منصوبوں کیلئے متبادل فنڈنگ کا طریقہ کار وضع کرے ۔ افغانستان کی زمین کسی دوسرے ملک کیخلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے ، افغانستان دہشت گردی کے خلاف موثر اقدامات کرے تاکہ اس کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو، افغانستان میں پائیدار امن ہمارا مشترکہ ہدف ہے ، افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ بامعنی بات چیت کرنا ہوگی تاکہ وہاں کے عوام کے مسائل حل ہوں۔ وزیراعظم نے کہاکہ اسلامو فوبیا ایک بڑا مسئلہ ہے اس کے خاتمے کے لئے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے ،اسلامو فوبیا اور لسانیت کے خلاف آواز بلند کرنا ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے دنیا کو چیلنجز کا سامنا ہے ، کورونا کے سبب دنیا کو معاشی اور سماجی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سمیت شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہوں نے تنظیم کے سر براہی اجلاس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ کے ڈاکومنٹ پر دستخط کئے۔ بعدازاں وزیراعظم نے عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔

وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کی اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان، آذر بائیجان کے صدر الہام علیوف، تاجکستان کے صدر امام علی رحمن اورکرغزستان کے صدر سدیر جاپروف سے دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ قبل ازیں شنگھائی تعاون تنظیم نے معیشت اور سلامتی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فیصلوں کی منظوری دے دی، ماحولیات کے تحفظ سے متعلق معاہدے پر دستخط کئے گئے جبکہ رکن ملکوں کے درمیان مقامی کرنسیوں کے استعمال کی تجویز سامنے آئی ہے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری اعلامیہ کے مطابق کونسل نے تعاون کے مختلف شعبوں میں تقریباً 20 فیصلوں کی منظوری دی۔ آستانہ اعلامیہ کو اپنانے کے علاوہ ایس سی او نے تین بیانات کو اپنایا جن میں پینے کے پانی اور صفائی، ویسٹ مینجمنٹ کا موثرانتظام اور اچھے پڑوسی ہونے کے اصول شامل ہیں۔ کونسل نے اقتصادی اور سلامتی کے شعبوں میں جاری تعاون کے لئے مختلف منصوبوں اور حکمت عملیوں کی بھی منظوری دی۔ ماحولیات کے تحفظ سے متعلق ایک معاہدے پر ایس سی او کے متعلقہ وزرا نے دستخط کئے۔ وزیراعظم آفس کی پریس ریلیز کے مطابق شہبازشریف تاجکستان اور قازقستان کا دورہ مکمل کرکے رات گئے وطن واپس پہنچ گئے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم آل پارٹیز کانفرنس کی تاریخ اور وقت کا حتمی تعین مشاورت سے کرینگے جبکہ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ اے پی سی آئندہ ہفتے ہوسکتی ہے۔ حکومت کی اتحادی جماعتوں نے آپریشن عزم استحکام کو ملک کی ضرورت اور اس کو فوری شروع کرنے پر اتفاق کیا تاہم بلاول بھٹو کا گزشتہ دنوں کہنا تھا کہ اس معاملے پر پھر بھی وفاقی حکومت اور تمام جماعتوں کو ایک ٹیبل پر بیٹھنا چاہئے تاکہ ایک مربوط حکمت عملی کے ساتھ ملک کو آگے بڑھایا جاسکے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں