امریکی انتظامیہ نے پاکستان کیلئے 10کروڑ ڈالر بجٹ مانگ لیا : مقصد چین پر انحصار کم کرنا اور جمہوریت کو مضبوط بنانا ہے : ڈونلڈ لو

امریکی انتظامیہ نے پاکستان کیلئے 10کروڑ   ڈالر بجٹ مانگ لیا :  مقصد چین  پر  انحصار  کم  کرنا  اور  جمہوریت  کو  مضبوط  بنانا ہے :  ڈونلڈ لو

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی انتظامیہ نے پاکستان کیلئے 10کروڑ 10لاکھ ڈالر کا بجٹ مانگ لیا،امریکا کے اسسٹنٹ سیکرٹری برائے جنوبی اور وسطی ایشیا ڈونلڈ لو نے امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی کے روبرو پاکستان اور افغانستان کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا۔۔

 امریکی صدر جوبائیڈن کی طرف سے 10 کروڑ 10 لاکھ ڈالر پاکستان کیلئے امداد کی درخواست کی گئی ہے ،امدادی رقم کا مقصد چین پر انحصار کم کرنا اور جمہوریت کو مضبوط بنانا ہے ۔ امدادی رقم پاکستان کو دہشتگردی کے خلاف جنگ، اقتصادی اصلاحات کیلئے قرض کی مد میں دی جائے گی، جبکہ اس رقم سے پاکستان کو اپنی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔ہماری مکمل توجہ پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق پر مرکوز ہے ۔بجٹ  کی درخواست کی دستاویز کے مطابق، جنوبی اور وسطی ایشیا کے خطے کیلئے مجموعی طور پر 1.01 ارب ڈالر کی امداد کا مطالبہ کیا جارہا ہے تاکہ چین سے مقابلہ کیا جا سکے ، روس اور چین کی غلط معلومات کا مقابلہ کیا جا سکے اور امریکی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے گروپ کی دہشت گردی کو روکا جا سکے ۔امریکا نے اعلان کیا کہ وہ اضافی وسائل کو جنوبی ایشیا میں بھیجے گا، اور اس مقصد کے لیے ، صدر نے خطے کے لیے 58کروڑ 57لاکھ ڈالر کی درخواست کی تھی، جو 2023-24 کے بجٹ کے مقابلے میں 4.8 فیصد زیادہ ہے ۔چین کے ساتھ پاکستان کے اقتصادی تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا، اسلام آباد کے بیجنگ پر ‘حد سے زیادہ انحصار’ کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ڈونلڈ لو نے کہا کہ امریکا، چینی سرمایہ کاری کو ختم کر دے گا، سرمایہ کاری کے معاملے میں چین ماضی ہے اور ہم مستقبل ہیں۔دریں اثنا امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کانگریس سے پاکستان کو 10 کروڑ ڈالر فنڈز کی سفارش کی ہے ، فنڈز انسداد دہشتگردی اور جمہوریت کی مضبوطی کیلئے استعمال ہوگا، رقم جمہوریت اور سول سوسائٹی کو مستحکم کرنے کے پروگراموں میں استعمال ہوگی۔ امداد سے دہشتگردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کیا جا سکے گا، امداد سے معاشی اصلاحات اور قرضوں کے انتظام میں مدد مل سکے گی۔ پریس کانفرنس میں سوال کیا گیا کہ کیا امریکی سفیر جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کریں گے ؟ اس پر میتھیو ملر نے کہا پاکستان کے اندرونی سیاسی معاملات پر امریکا کوئی پوزیشن نہیں لیتا، ہم جمہوریت کے احترام پر زور دیتے ہیں،پاکستان میں انسانی حقوق کا احترام ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں، تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ برابری کی بنیاد پر رویہ اپنانا چاہیے ۔سوال کیا گیا کہ بی جے پی نے کئی ریاستوں میں مسلم ریسٹورنٹ مالکان کو اپنے مسلم نام آویزاں کرنے کا کہا، بھارتی مسلمانوں کو خدشہ ہے ان کیلئے مزید مشکلات پیدا ہوں گی آپ کا کیا مؤقف ہے ،ترجمان نے کہا ہم نے بھارتی مسلمانوں سے متعلق رپورٹیں دیکھی ہیں، بھارتی سپریم کورٹ نے 22 جولائی کو قوانین کے نفاذ پر عبوری حکم امتناعی جاری کیا، ہم مذہبی آزادی کے احترام کو فروغ دینے اور اس کے حامی ہونے کیلئے پرعزم ہیں، مذہب اور عقیدے کی آزادی کے حق کے احترام کیلئے ہندوستانی ہم منصبوں سے بات کی،سوال کیا گیا کہ امریکی کمیشن مذہبی آزادی نے بھارت کو تشویشناک ممالک میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا، بھارت امریکی کمشنرز کو بھارت کا دورہ کرنے کیلئے ویزے بھی جاری نہیں کر رہا۔میتھیو ملر نے کہا کہ میں کسی مخصوص ویزا کیس پر بات نہیں کروں گا، مذہبی آزادی ایک ایسا معاملہ ہے جسے ہم سنجیدگی سے لیتے ہیں، ہم ہر سال اپنی سالانہ رپورٹ مذہبی آزادی سے متعلق جاری کرتے ہیں۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں