شام،صدر بشارالاسد کے فرار ہونیکی اطلاعات:ترجمان کی تردید

شام،صدر  بشارالاسد کے فرار ہونیکی اطلاعات:ترجمان کی  تردید

بغداد،دمشق (اے ایف پی،رائٹرز،اے پی ) امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ شامی صدر بشارالاسد دمشق میں نہیں ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے  مطابق بشارالاسد کے صدارتی محافظ بھی انکی معمول کی رہائش گاہ پر تعینات نہیں ہیں جس کے باعث ان قیاس آرائیوں کو تقویت ملتی ہے کہ بشار الاسد فرار ہوچکے ۔ عرب میڈیا کے مطابق باغیوں کی دارالحکومت دمشق کی جانب پیش قدمی پرشامی صدربشارالاسد کی کابینہ اور بڑی تعداد میں فوجی ائیربیس میں جمع ہوگئے ہیں۔حیات تحریر الشام کے باغی رہنمااحمد الشارع (ابو الجولانی) کا کہنا ہے کہ شامی حکومت کا تختہ الٹنا بالکل قریب ہے ۔ انہوں نے اپنے جنگجوؤں کو کہا شہریوں پر رحم کریں ،آپ حمص اور دمشق کی دہلیز پر پہنچ چکے ، مجرمانہ حکومت کا زوال قریب ہے ، اسلئے میں آپ کو شہروں میں اپنے لوگوں کے ساتھ رحم دلی، مہربانی اور نرم رویہ اختیار کرنے کی تاکید کرتا ہوں۔ انہوں نے ٹیلیگرام پر باغی جنگجوؤں سے خطاب کرتے کہا شامی حکومت سے اہم شہر چھین لئے ہیں، جنگجو دارالحکومت دمشق پر قبضہ کرنے کی تیاری کریں۔ دمشق آپ کا انتظار کر رہا ہے ۔ باغی کمانڈر حسن عبدالغنی نے کہا دمشق کو گھیرے میں لینا شروع کر دیا ہے ۔فوج شہر کے قریب پوزیشنوں سے بھاگ گئی ہے ،باغی دمشق کے 20 کلومیٹر کے اندر ہیں ، سرکاری فوجیں جنگجوؤں کے سامنے اور بھی زیادہ رفتار سے پیچھے ہٹ رہی ہیں ۔حسن عبدالغنی نے شام کی مذہبی برادریوں اور اقلیتوں کو تحفظ کا یقین دلایا اورکہا جنگجوؤں نے اہم شہروں اور علاقوں کو حکومتی کنٹرول سے چھین لیا۔ ہم لوگوں سے حمایت کی درخواست کرتے ہیں۔ فرقہ واریت اور ظلم کا دور ہمیشہ کے لیے ختم ہو گیا ہے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق باغیوں کی دارالحکومت دمشق کی جانب پیشقدمی جاری ہے ،وہ بشار الاسد کی فوج کو مسلسل پیچھے ہٹنے پر مجبور کر رہے ہیں۔حکومت مخالف مظاہرین نے ہفتے کو دمشق کے مضافاتی علاقے میں شامی صدر بشار الاسد کے مرحوم والد کا مجسمہ گرا دیا۔دمشق میں صدارتی دفتر نے کہا صدر بشار الاسد فرائض جاری رکھے ہوئے ہیں، صدر بشار الاسد فرار نہیں ہوئے ، دمشق چھوڑنے بارے خبریں جھوٹ ہیں ۔ادھرسینئر امریکی اہلکار نے کہا شام میں بشارالاسدکی حکومت دنوں میں ختم ہوسکتی ہے ،حکومت کا تختہ الٹے جانے کے آثار میں اضافہ ہو رہا ہے ۔

امریکی صدر بائیڈن کی انتظامیہ کا خیال ہے کہ شامی صدر کی حکومت کے خاتمے کا امکان بڑھتا جا رہا ہے ۔ادھرملک کے اکثر علاقوں میں باغیوں کی پیشقدمی کے بعد دمشق میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے ،دکانیں بند ، ادویات ناپید، ضروری سامان ذخیرہ کرنے کیلئے شہریوں کا رش لگ گیا ہے ، اے ٹی ایم مشینوں سے رقم نکالنے کے لیے لوگ قطار وں میں کھڑے ہیں ، شامی وزارت دفاع نے فوج کے انخلا سے انکار کیا ہے ۔ شامی آرمی چیف نے کہا فوج بغاوت پر قابو پانے کیلئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے ۔جنرل عبدالکریم محمود ابراہیم نے کہا فوج نے باغیوں پر شدید حملے کر کے بڑی تعداد میں دہشتگردوں کا صفایا کیا ہے ۔ باغیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے دیہی علاقوں میں فوج کے دستے موجود ہیں۔ عوام کے تعاون سے جلد بغاوت پر قابو پالیا جائے گا۔ وزیر داخلہ محمد الرحمٰن نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ فورسز نے دمشق کے گردناقابل تسخیر گھیرا بنا لیا ہے ، دمشق اور دیہی علاقوں کے دور دراز کناروں پر بہت مضبوط سکیورٹی اور فوجی گھیرا ہے ۔ کوئی بھی اس دفاعی لائن میں داخل نہیں ہو سکتا ۔سیریا آبزرویٹری نے کہا کہ حکومتی فورسز نے جنوبی درعا کے تمام علاقے کا کنٹرول کھونے اور اسرائیل کے ساتھ ملحق گولان کی پہاڑیوں کے قریب قنیطرہ میں پوسٹوں کو خالی کر دیا ہے ۔ سرکاری فورسز دمشق سے 10 کلومیٹر کے فاصلے پرقصبوں سے بھی باہر نکل رہی ہیں۔عالمی میڈیا کے مطابق صدر اسد کی حکمرانی داؤ پر لگی ہوئی ہے ۔ شام کی سرکاری فوج حمص اور درعا شہر کا کنٹرول کھو چکی ۔ سینئر عراقی سکیو رٹی اہلکار نے بتایا کہ شامی فوجی فرنٹ لائنوں سے فرار ہو گئے ،2ہزار فوجی القائم بارڈر کراسنگ کے ذریعے عراق داخل ہو گئے ہیں ، زخمی فوجیوں کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے ۔ حمص کے قریب روس اور شامی فوج کے حملوں میں سات شہری مارے گئے ۔ حزب اللہ ذرائع نے بتایا کہ گروپ نے لبنانی سرحد کے قریب شام میں 2ہزار جنگجو بھیجے ہیں تاہم ابھی تک شامی باغیوں کے ساتھ لڑائی میں حصہ نہیں لیا۔امریکی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ شامی صدر بشار الاسد دمشق میں نہیں ہیں جبکہ امریکی اخبار نے رپورٹ میں کہا ہے کہ شامی فوج دمشق کے مضافات سے پیچھے ہٹ گئی۔عرب میڈیا کے مطابق شامی سٹیک ہولڈرز نے بشار الاسد کے اقتدار خاتمے کے بعد کا پلان تیار کرلیا ہے ، مجوزہ پلان میں عبوری حکومت تشکیل دی جائے گی جو9 ماہ کے اندر صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کرانے کی پابند ہوگی۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں