امریکا نے پاکستان سمیت43ممالک پر سفری پابندیوں کی تیاری کرلی،فہرست سامنے آگئی

واشنگٹن(اے ایف پی،رائٹرز،مانیٹرنگ ڈیسک)امریکا نے پاکستان سمیت 43ممالک پر سفری پابندیوں کی تیاری کرلی۔
، فہرست سامنے آگئی، امریکی اخبار کے مطابق فہرست میں 43 ممالک شامل ہیں جنہیں سفری پابندیوں کی تین اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ جن ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر مکمل پابندی ہوگی ان میں افغانستان، بھوٹان، کیوبا، ایران، لیبیا، شمالی کوریا، صومالیہ، سوڈان، شام، وینزویلا اور یمن شامل ہیں جنہیں ریڈ لسٹ میں داخل کیا گیا ہے ۔ اورنج زمرے میں شامل10 ممالک بیلاروس، اریٹیریا، ہیٹی، لاؤس، میانمار، پاکستان، روس، سیرالیون، جنوبی سوڈان اور ترکمانستان کے ویزوں پر تیزی سے پابندی لگائی جائے گی۔ ان ممالک کے امیر کاروباری افراد کو امریکا داخل ہونے کی مشروط اجازت دی جا سکتی ہے لیکن تارکین وطن یا سیاحتی ویزوں پر سفر کرنے والے افراد کو داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ اورنج لسٹ میں شامل ممالک کے شہریوں کو ویزا حاصل کرنے کیلئے ذاتی طور پر انٹرویوز بھی دینا ہوں گے ۔22
ممالک جو ییلوفہرست میں شامل ہیں ان میں انگولا، اینٹیگوا اینڈ باربوڈا، بینن، بھوٹان، برکینافاسو، کابووردے ، کمبوڈیا، کیمرون، چاڈ، ڈیموکریٹک رپبلک آف کانگو، ڈومنیکا، ایکوٹوریل گوینا، کیمبیا، لائبیریا، ملاوی، موریطانیہ، جمہوریہ کانگو، سینٹ کٹس اینڈ نیوس، سینٹ لوسیا، ساؤ ٹوم ، پرنسپے ، مشرقی تیمور اور وانواتو شامل ہیں۔ ان ممالک کو امریکی خدشات کو دور کرنے یا زیادہ سخت زمروں میں سے کسی ایک میں جانے کے خطرے کو دور کرنے کیلئے 60 دن کا وقت دیا جائیگا۔ اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ فہرست محکمہ خارجہ نے کئی ہفتے پہلے تیار کی تھی۔ یاد رہے ٹرمپ نے حلف اٹھاتے ہی امریکی انتظامیہ کو حکم دیا تھا کہ وہ ایسے ممالک کی نشاندہی کرے جنکے شہریوں کے داخلے پر حفاظتی بنیادوں پر پابندی لگائی جائے ، انکے پہلے دور حکومت میں 2017 میں ایران، عراق، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے شہریوں کو پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ تاہم سابق صدر بائیڈن نے حلف اٹھاتے ہی ٹرمپ کی پابندیوں کو ختم کر دیا تھا۔دوسری جانب امریکا نے جنوبی افریقہ کے سفیر کو ملک بدر کر دیا۔امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے الزام عائد کیا کہ جنوبی افریقی سفیر ابراہیم رسول امریکا اور صدر ٹرمپ سے نفرت کرتے ہیں۔جنوبی افریقہ کے صدر نے امریکی فیصلے کو افسوسناک قرار دیا ہے ۔انہوں نے سفارتی آداب کو برقرار رکھنے پر زور دیتے کہا ہے کہ ہم امریکا کے ساتھ تعمیری تعلقات رکھنا چاہتے ہیں۔واضح رہے اس سے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے جنوبی افریقہ کی امداد معطل کر دی تھی۔ رپورٹس کے مطابق امریکا نے متنازع قانون کی بنیاد پر جنوبی افریقہ کی امداد معطل کی تھی جسکے تحت سفید فام کسانوں کی زمینیں ضبط کی جا سکتی ہیں۔امریکی وزیر خارجہ نے گزشتہ ہفتے کم از کم 40 ایغور مسلمانوں کو چین کے حوالے کرنے پر تھائی حکام پر پابندیاں عائد کیں۔ اقوام متحدہ اور یورپی یونین نے تھائی حکومت کے اقدام کی مذمت کی ہے ۔واشنگٹن کا کہنا تھا ایغورمسلمانوں کو چین میں ظلم کا سامنا ہے ۔ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے بیان میں کہا امریکاایغوروں اور دیگر گروہوں کو زبردستی چین واپس کرنے کیلئے غیر ملکی حکومتوں پر دباؤ ڈالنے کی چینی حکومت کی کوششوں کا مقابلہ کرنے کیلئے پرعزم ہے ۔انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا تھا چین ایغوروں کیخلاف نسل کشی میں ملوث ہے ۔امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ مجھ پر تنقید کرنیوالے نیوز چینل اور اخبار بدعنوان ہیں ۔محکمہ انصاف میں گفتگو کرتے انہوں نے کہا مختلف میڈیا ادارے میرے بارے میں97 فیصد غلط لکھتے ہیں۔ امریکی میڈیا ججز پر اثر انداز ہوکر قانون تبدیل کرنے کی کوشش کررہا ہے ، میڈیا کا یہ کردار غیرقانونی ہے ، اسے روکنا ہوگا۔ہمیں ان دیواروں کے اندر ہونے والے جھوٹ اور زیادتیوں بارے ایماندار ہونا چاہیے ۔ انکی انتظامیہ بدمعاشوں اور بدعنوان قوتوں کو حکومت سے نکال باہر کرے گی، ہم انکے گھناؤنے جرائم اور شدید بدانتظامی کو بے نقاب کریں گے ۔انہوں نے میڈیا کے اداروں کو ڈیموکریٹ پارٹی کا سیاسی بازو قرار دیا ۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روس سے اچھی خبریں آ رہی ہیں، میرا خیال ہے کہ روس یوکرین جنگ پر ڈیل کر لے گا۔