حوثیوں پر حملے کا امریکی منصوبہ صحافی کے ہاتھ لگ گیا

واشنگٹن(اے ایف پی)حوثیوں پر حملے کا امریکی منصوبہ صحافی کے ہاتھ لگ گیا ،وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ ایک صحافی کو غلطی سے ایک ایسے گروپ چیٹ میں شامل کر لیا گیا تھا۔۔۔
جہاں امریکی حکام حوثیوں کے خلاف حملے کے منصوبے کے بارے میں بات چیت کر رہے تھے ۔قبل ازیں امریکی میگزین کے ایڈیٹر ان چیف جیفری گولڈ برگ نے پیر کو انکشاف کیا تھا کہ انہیں سگنل میسیجنگ ایپ کے ایک ایسے گروپ میں شامل کیا گیا تھا جس میں قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز اور نائب صدر جے ڈی ونس نام کے اکاؤنٹ بھی شامل تھے ۔قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوس نے بی بی سی کو بتایا کہ جو میسیجز رپورٹ ہوئے ہیں وہ اصلی معلوم ہوتے ہیں اور اس بات کی تفتیش کی جارہی ہے کہ ایک غیر متعلقہ نمبر کو گروپ میں کیسے ایڈ کیا گیا؟۔ان کا کہنا ہے کہ گروپ چیٹ میں ہونے والی بات چیت سینئرحکام کے درمیان پالیسی امور پر تبادلہ خیال تھی۔15 مارچ کو امریکا نے یمن میں حوثیوں کے خلاف فضائی حملوں کا آغاز کیا۔جیفری گولڈ برگ نے مضمون میں لکھا کہ ان حملوں سے چار روز قبل 11 مارچ کو انہیں سگنل میسیجنگ ایپ پر ایک اکاؤنٹ کی جانب سے کنکشن کی درخواست موصول ہوئی جو بظاہر وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز کا لگ رہا تھا۔گولڈ برگ کہتے ہیں کہ اس کے دو روز بعد انہیں ایک گروپ چیٹ میں شامل کیا گیا جس کا عنوان تھا حوثی پی سی سمال گروپ۔ان کے مطابق گروپ میں کئی ایسے اکاؤنٹ شامل تھے جو بظاہر کابینہ ارکان اور قومی سلامتی کے حکام کے لگ رہے تھے ۔ان میں نائب صدر جے ڈی ونس، وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ اور سی آئی اے ڈائریکٹر جان ریٹکلف کے نام کے اکاؤنٹ بھی شامل تھے ۔گولڈ برگ کا کہنا ہے کہ ان کے ہوتے ہوئے گروپ چیٹ میں فوجی حملوں کے اہداف اور اوقات کے بارے میں بات چیت ہو رہی تھی۔ اور یہ منصوبے اس وقت درست نظر آئے جب امریکا نے یمن میں حوثیوں پر فضائی حملے کیے جو گروپ چیٹ کی تفصیلات سے میل کھاتے تھے ۔گزشتہ روز جب ایک صحافی نے صدر ٹرمپ سے اس کے متعلق سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس بارے میں کچھ نہیں معلوم اور وہ پہلی بار صحافی کے منہ سے اس سے متعلق سن رہے ہیں۔جیفری گولڈ برگ دی ایٹلانٹک کے اپنے مضمون میں لکھتے ہیں کہ پیٹ ہیگستھ نامی اکاؤنٹ نے گروپ میں ایک پیغام بھیجا جس میں حوثیوں پر ہونے والے حملوں کے اہداف، اس حملے میں استعمال ہونے والے امریکی ہتھیار اور حملوں کی ترتیب کے متعلق مکمل تفصیل شامل تھی۔گروپ میں بھیجے جانے والے پیغام میں بتایا گیا تھا کہ حملہ اگلے دو گھنٹوں میں ہوگا۔گولڈ برگ کہتے ہیں کہ اس دن وہ ایک سپر مارکیٹ کی پارکنگ میں اپنی کار میں بیٹھے یہ سوچ ہی رہے تھے کہ آیا یہ پیغامات اصلی ہیں بھی کہ نہیں جب انہوں نے سوشل میڈیا پر یمن میں دھماکوں کی خبریں دیکھیں۔ان کے مطابق اس کے بعد جب انہوں نے گروپ دیکھا تو وہاں مائیکل والٹز نامی اکاؤنٹ سے ایک پیغام آیا ہوا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ یہ آپریشن ایک بہترین کارروائی تھی۔گولڈ برگ کا کہنا تھا کہ گروپ میں امریکی عہدیدار ایموجیز بھی شیئر کر رہے تھے ۔ان کی قسمت اچھی تھی کہ وہ میرا نمبر تھا،ان کے مطابق کم از کم یہ کسی ایسے شخص کا نمبر نہیں تھا جو حوثیوں کا حامی تھا کیونکہ وہ ایسی معلومات شیئر کر رہے تھے جس کے نتیجے میں اس آپریشن میں شامل افراد کی جان کو خطرہ ہو سکتا تھا۔ان کا کہنا ہے کہ وہ امریکی انتظامیہ کی اس بات سے اختلاف نہیں کرتے کہ یہ سینئر حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت تھی ان کے مطابق یہ بات غیر اہم ہے کیونکہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے تاہم وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کا کہنا ہے کہ گروپ میں جنگ کا کوئی منصوبہ شیئر نہیں کیا جا رہا تھا۔