پوپ فرانس کا 88 سال کی عمر انتقال ، ویٹیکن میں سوگ
روم،ویٹیکن سٹی (اے ایف پی،مانیٹرنگ ڈیسک) کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس 88 برس کی عمر میں چل بسے ،پوپ کی وفات کا سنتے ہی ویٹیکن سٹی کے سینٹ پیٹرز سکوائر پر ہجوم اکٹھا ہو گیا۔۔۔
پوپ کی یاد میں دنیا بھر کے گرجا گھروں میں پھول رکھے جا رہے جبکہ ویٹیکن میں9روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے ۔ ویٹیکن نے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ پوپ فرانسس پیر کو صبح 7 بجکر 35 منٹ پر انتقال کر گئے ، پوپ کا انتقال سٹروک اور ہارٹ فیل ہونے سے ہوا، پوپ فرانسس انتقال سے پہلے کوما میں چلے گئے تھے ۔ موت کی تصدیق ایکو کارڈیوگرام کے ذریعے کی گئی ۔تفصیلات کے مطابق کیتھولک مسیحی برادری کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس خورخے ماریو برگولیو 88 سال کی عمر میں چل بسے ۔ وہ 266 ویں پوپ اور رومن کیتھولک چرچ کے پہلے لاطینی امریکی رہنما تھے ، طویل بیماری کے بعد گزشتہ ماہ صحتیاب ہو کر ہسپتال سے ڈسچارج ہوئے تھے ۔پوپ کو 14 فروری کو سانس کی شدید تکلیف کے باعث ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ وہ نمونیا کے باعث 5 ہفتے ہسپتال میں گزارنے کے بعد گزشتہ ماہ ویٹی کن سٹی لوٹے تھے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پوپ فرانسس نے اتوار کو ایسٹر کے موقع پر لوگوں سے ملاقاتیں بھی کی تھیں اور غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔وہ 17 دسمبر 1936 کو ارجنٹینا کے شہر بیونس آئرس میں پیدا ہوئے تھے اور 2013 میں رومن کیتھولک چرچ کے سربراہ بنے تھے ۔پوپ فرانسس اس سے پہلے ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس کے آرچ بشپ تھے ۔ وہ 12 سال تک پوپ کے عہدے پر فائز رہے ۔دوسری جانب پوپ فرانسس کی موت پر دنیا بھر سے اظہار افسوس اور تعزیت کا سلسلہ جاری ہے ۔عالمی برادری نے ان کی خدمات پر خراج تحسین پیش کیا ہے ۔امریکا ، چین ، برطانیہ اور روس سمیت عالمی رہنماؤں نے پوپ فرانسس کے انتقال پر اظہار افسوس کیا ہے ۔اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے کہا ہے کہ ایک عظیم انسان ہم سے رخصت ہو گیا ۔ایران نے پوپ کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا ہے ، مصر کے صدر نے کہا ہے کہ پوپ فرانسس امن، محبت اور ہمدردی کی آواز تھے ۔فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا ہے کہ آج فلسطینی عوام ایک وفادار دوست کو کھو بیٹھے ہیں، پوپ فرانسس نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا تھا،انہوں نے ویٹیکن میں فلسطینی جھنڈا لہرانے کی اجازت دی تھی۔یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیر لاین نے لکھا کہ انہوں نے اپنی عاجزی اور پسماندہ افراد کے لیے خالص محبت سے لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا،پوپ فرانسس کی میراث ہمیشہ زیادہ منصفانہ، پرامن اور ہمدرد دنیا کی طرف ہماری رہنمائی کرتی رہے گی۔افریقی یونین کی قیادت نے پوپ کو اخلاقیات کی عظیم آواز قرار دیا۔علاوہ ازیں صدر مملکت، وزیراعظم اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے پوپ کے انتقال پر اظہار افسوس کیا ہے ۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے آنجہانی پوپ کے بین المذاہب ہم آہنگی، ہمدردی، پرامن بقائے باہمی کے عزم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پوپ فرانسس کو امن، سماجی انصاف، بین المذاہب مکالمے کے لیے یاد رکھا جائے گا، پوپ فرانسس کو کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کے لیے کاوشوں کے لیے یاد رکھا جائے گا۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاپائے روم لوگوں کو اچھائی کی ترغیب اور امن و سلامتی کی رہنمائی فراہم کرتے رہے ،پوپ فرانسس بین المذہبی ہم آہنگی، امن، اور انسانیت کے فروغ کے علمبردار تھے ، ان کی قیادت میں کیتھولک چرچ نے دنیا بھر میں محبت، تحمل اور باہمی احترام کے پیغام کو عام کیا، پوپ فرانسس کا طرزِ عمل نہ صرف مسیحی دنیا بلکہ تمام مذاہب کے پیروکاروں کے لیے مشعل راہ رہا، مسیحی برادری اور دنیا بھر میں پوپ فرانسس کے چاہنے والوں سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ، گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری، سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور سپیکر سندھ اسمبلی اویس قادر شاہ نے بھی دکھ کا اظہار کیا۔وفاقی وزیر انسانی حقوق اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پوپ فرانسس بین المذاہب ہم آہنگی کے علمبردار تھے ، شرجیل انعام میمن نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پوپ فرانسس کا انتقال مسیحی برادری کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے ، حکومت سندھ دکھ کی اس گھڑی میں مسیحی برادری کے ساتھ ہے ۔