بھارت کو ایک اور بڑا دھچکا،خلائی ایجنسی جاسوسی کیلئے سٹیلائٹ لانچ کرنے میں ناکام

بھارت کو ایک اور بڑا دھچکا،خلائی ایجنسی جاسوسی کیلئے سٹیلائٹ لانچ کرنے میں ناکام

نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک )انڈیا کا خلائی تحقیق کا ادارہ انڈین سپیس ریسرچ آرگنائزیشن جاسوسی کیلئے سٹیلائٹ لانچ کرنے میں ناکام ہوگیا جو بھارت کیلئے پاکستان کیخلاف جارحیت پر بھرپور جواب ملنے کے بعد ایک اور بڑا دھچکا ہے ۔

انڈین سپیس ریسرچ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز جنوبی بھارتی ریاست آندھرا پردیش میں واقع سری ہاری کوٹا میں قائم ستیش دھون خلائی مرکز سے بھیجا جانے والا مشن ناکام رہا ہے ۔آئی ایس آر او کے سربراہ وی نارائن کا اپنے ایکس پیغام میں کہنا تھا کہ پی ایس ایل وی، سی61 راکٹ مشن کے تیسرے مرحلے میں ناکام ہو گیا، دوسرے مرحلے تک راکٹ کی کارکردگی معمول کی مطابق تھی تاہم تیسرے مرحلے میں اس میں خرابی پیدا ہوئی اورموٹر کیس کا چیمبر پریشر گر گیا اور مشن کامیاب نہ ہوسکا۔اس مشن کے تحت ای او ایس (ارتھ آبزرویشن سیٹیلائٹ)09 سیٹیلائٹ کو مدار میں چھوڑا جانا تھا۔ای او ایس09 آئی ایس آر او کی جانب سے فروری 2022 میں خلا میں چھوڑے گئے ریڈار امیجنگ سیٹیلائٹ ای او ایس04 کا ہی ایک اور ماڈل ہے ۔ای او ایس09 بنانے کا مقصد انڈیا کی ریموٹ سینسنگ صلاحیتوں میں اضافہ کرنا تھا۔ اس میں جدید سی بینڈ سنتھیٹک اپرچر ریڈار نصب تھا جس کی مدد سے کسی بھی موسمی صورتحال میں زمین کی ہائی ریزولیشن تصویریں لی جا سکتی تھیں۔

انڈین میڈیا کے مطابق یہ سیٹلائٹ سویلین اور فوجی مقاصد کے لئے استعمال ہونا تھا۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی خلائی ایجنسی کا یہ منصوبہ کم لاگت کا منصوبہ تصور کیا جاتا ہے لیکن وہ مطلوبہ منزل تک اپنا سٹیلائٹ پہنچانے میں ناکام ہوگیا ہے ۔ بھارتی خلائی ایجنسی (آئی ایس آر او)کو پی ایس ایل وی مشنز میں تین دفعہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اس سلسلے میں پہلی ناکامی 1993 میں ہوئی تھی۔عالمی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ساتھ کشیدگی کے بیچ بھارت مبینہ طور پر اپنے جاسوس سیٹلائٹ پروگرام کو مزید مضبوط کرنے کیلئے تیار ہے ،اس کیلئے مرکزی حکومت نے اننت ٹیکنالوجیز،سینٹم الیکٹرانکس اور الفا ڈیزائن ٹیکنالوجیز کو پروگرام میں شامل کیا ہے جبکہ سیٹلائٹ ڈیویلپمنٹ کی ٹائم لائن کو چار سال سے گھٹا کر صرف 12سے 18 ماہ کر دیا ہے ۔ توقع ہے کہ بھارت کا جاسوس سیٹلائٹ 2026 تک تیار ہو جائے گا، اس سے قبل یہ ڈیڈ لائن 2028 کے آخر تک تھی۔

یہ سیٹلائٹ زمین کے مشاہدے یا مواصلات کیلئے ڈیزائن کی گئی سیٹلائٹ کی ایک قسم ہے جو بنیادی طور پر حکومتوں کے ذریعے فوجی یا انٹیلی جنس مقاصد کیلئے غیر ملکی فوجی کارروائیوں اور قومی سلامتی سے متعلق دیگر سرگرمیوں کی نگرانی کیلئے استعمال کی جاتی ہے ۔بھارت اس وقت کارٹوسیٹ 2 بی، کارٹوسیٹ 2 سی، کارٹوسیٹ 2 ای، ری سیٹ 2 بی، ری سیٹ 2 بی آر 1، ایمیسیٹ، جی سیٹ 7، جی سیٹ 7 اے اور ایچ وائی ایس آئی ایس سے اپنی جاسوسی کا کام چلارہاہے ،بھارت ان کے ذریعے 7000 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی کی نگرانی کرتا ہے ۔بھارت کے سپیس بیسڈ سرویلنس پراجیکٹ کو اس کی اہم اہمیت کی وجہ سے اکتوبر 2024میں حکومت کی منظوری مل گئی تھی ، اس پر تقریباً 22ہزار500 کروڑ روپے (3 بلین ڈالر)کی لاگت متوقع ہے ۔ اس میں کل 52 جاسوس سیٹلائٹس کی تیاری کا منصوبہ ہے ، ان میں سے 31 کو تین نجی کمپنیوں کے حوالے کیا جائے گا اور بقیہ 21 کو انڈین سپیس ریسرچ آرگنائزیشن تیار کرے گا۔ ان سیٹلائٹس کا بنیادی کام بھارت کی سرحدوں پر نظر رکھنا بالخصوص پاکستان میں سرگرمیوں پر نظر رکھنا ہوگا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں