ایران،افغانستان سمیت12ممالک کے شہریوں کی امریکا داخلے پر پابندی

ایران،افغانستان سمیت12ممالک کے شہریوں کی امریکا داخلے پر پابندی

واشنگٹن(اے ایف پی،مانیٹرنگ ڈیسک) ٹرمپ نے ایران اور افغانستان سمیت 12 ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر مکمل پابندی لگا دی۔۔

امریکی صدر نے ایک نئے سفری پابندی کے حکم نامے پر دستخط کر دئیے جس کے تحت افغانستان، برما، چاڈ، کانگو، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر مکمل پابندی عائد ہوئی ہے ۔ ٹرمپ نے برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیرا لیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینزویلا کے مسافروں پر بھی جزوی پابندی عائد کردی،وائٹ ہاؤس نے بتایا کہ اس اقدام کا مقصد امریکی عوام کو خطرناک غیر ملکی عناصر سے محفوظ رکھنا ہے ۔ٹرمپ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ گزشتہ دنوں کولوراڈو میں دہشت گرد حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ غیر ملکی شہری جو درست طریقے سے ویری فائی نہیں ہوتے ، ہمارے ملک کے لیے شدید خطرہ بن سکتے ہیں۔افغانستان کی جنگ کے دوران امریکاکی مدد کرنے والے افغان باشندوں نے صدر ٹرمپ سے سفری پابندیوں سے استثنیٰ کی درخواست کی ہے ۔ افغان باشندوں کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں ان کی امریکا سے ملک بدری کا سبب بن سکتی ہے ،اگرانہیں واپس افغانستان جانا پڑا تو وہاں وہ شدید ظلم و ستم کا شکار ہوں گے ۔ دریں اثنا اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے امریکی سفری پابندیوں پر قانونی تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا نئی سفری پابندیاں بین الاقوامی قانون کے نقطہ نظر سے خدشات کو جنم دیتی ہے ،عالمی ادارے کو اس اقدام سے متاثرہ لوگوں کی تذلیل کرنے والے امریکی حکام کے انتہائی افسوسناک بیانات پر تشویش ہے ۔ انہوں نے کہا امریکی اقدامات نے زینوفوبک دشمنی اور بدسلوکی کا سامنا کرنے کے امکانات کو بڑھا دیا۔دوسری جانب امریکی صدر نے ہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طلبا کے ویزوں پر بھی پابندی لگا دی ہے ۔ٹرمپ نے کہا ان کا فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہو گا ،انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ کیمپس میں ہارورڈ اور اس سے وابستہ ادارے محنتی امریکیوں کو مساوی مواقع سے انکار کرتے ہیں ،یہ امریکا کے مفاد میں نہیں ہے ۔ادھر ہارورڈ نے اپنے نئے غیر ملکی طلبا پر ٹرمپ کی پابندی کو انتقامی کارروائی قرار دیا۔ٹرمپ نے بائیڈن کی ذہنی صحت میں کمی کو چھپانے کیلئے ریپبلکنز سازش کی تحقیقات کا بھی حکم دیا۔ایک صدارتی میمورنڈم میں کہا یہ سازش امریکی تاریخ کے سب سے خطرناک اور تشویشناک سکینڈلز میں سے ایک ہے ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی صدر شی جن پنگ سے ٹیلیفونک رابطہ کیا جس میں ٹیرف سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ چینی میڈیا کے مطابق ٹیلیفونک رابطہ صدر ٹرمپ کی درخواست پر ہوا۔ امریکا میں چین کے سفارتخانے کا کہنا ہے کہ گفتگو کا مقصد عالمی معیشت کو نقصان پہنچانے والے ٹیرف پر اختلافات دور کرنا تھا۔ٹرمپ سے گفتگو میں صدر شی جن پنگ نے کہا کہ امریکا کو چین کے خلاف کیے گئے منفی اقدامات کو منسوخ کرنا چاہیے ، دو طرفہ سفارتی، معاشی، تجارتی، عسکری اور سکیورٹی تبادلوں کو بڑھانا چاہیے ، غلط فہمیاں کم کرکے تعاون بڑھانا چاہیے ، امریکا کو تائیوان کا مسئلہ احتیاط سے سنبھالنا چاہیے ، دونوں ملکوں کے لیے ڈائیلاگ اور تعاون درست انتخاب ہوگا۔سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ گھنٹہ بات چیت دونوں ملکوں کے لیے مثبت نتائج کی حامل رہی، حالیہ طے پانے والے تجارتی معاہدے پر بات کی، نایاب معدنیات کی پیچیدگی کے حوالے سے اب کوئی سوال نہیں ہونا چاہیے ۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کی ٹیمیں جلد ملاقات کریں گی، زیادہ تر گفتگو تجارت پر مرکوز رہی، روس یوکرین اور ایران پر کوئی بات نہیں ہوئی، چینی صدر نے مجھے اور میں نے انہیں مدعو کیا، دو عظیم ممالک کے صدور کی حیثیت سے ہم دونوں اس ملاقات کے منتظر ہیں۔ ادھر چین کی وزارت خارجہ نے کہا امریکی ویزا پابندی کے بعد اپنے طلبا کے حقوق کا مکمل تحفظ کریں گے ۔چین نے ہمیشہ تعلیمی تعاون کو سیاسی بنانے کی مخالفت کی ہے ۔امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے کہا کہ نیٹو کے اتحادی اس ماہ کے آخر میں ہونے والی سربراہی اجلاس سے قبل اخراجات کے معاہدے پر متفق ہونے کے قریب ہیں، تاکہ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے نیٹو کے بجٹ کو پانچ فیصد تک بڑھانے کے مطالبے کو پورا کیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا نیٹو اتحادیوں کا امریکا پر انحصار نہیں ہو سکتا کیونکہ بہت سے خطرات کی دنیا میں ایسا ہونا ممکن نہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں