عالمی برادری کی اسرائیلی حملے کی مذمت،کشیدگی کم کرنیکی اپیل
نیویارک،ریاض، سڈنی،بیجنگ(نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک )اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سعودی عرب سمیت عالمی برادری نے ایران پر اسرائیل کے حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے فریقین پر زور دیا ہے کہ۔۔۔
وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور خطے کو مزید کشیدگی کی طرف نہ دھکیلیں۔ اپنے ایک بیان میں یواین سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ ایران اور اسرائیل گہرے تنازع کی طرف بڑھنے سے گریز کریں، اور ایسی صورتحال پیدا نہ کریں جس کا خطہ متحمل نہیں ہو سکتا۔ مزید کسی کشیدگی سے علاقائی و عالمی امن کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، خطے کو کسی بھی نئی جنگ یا غیر یقینی صورتحال میں دھکیلنے سے گریز کیا جائے ۔ سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے ایرانی ہم منصب سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے ۔سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ٹیلی فونک گفتگو میں اسرائیلی حملے کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس سے قبل سعودی عرب نے اسرائیل کے ایران پرحملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایران پر اسرائیل کے حملے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں،ایران کی خودمختاری اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس جارحیت کو رکوانے کیلئے فوری اقدامات کرے ۔اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات اورقطر نے بھی اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ دیا۔عمان کی جانب سے صورتحال پر ردعمل میں کہا گیا کہ عمان اس عمل کو ایک خطرناک، غفلت کی بنا پر شدت میں اضافہ سمجھتا ہے ، جو اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قوانین کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
اس طرح کا جارحانہ، مسلسل رویہ ناقابل قبول ہے اور علاقائی امن و سلامتی کو مزید غیر مستحکم کرتا ہے ۔ برطانوی وزیراعظم نے کہا ایران و اسرائیل دونوں کو کشیدگی کم کرنی چاہئے ، مشرق وسطیٰ میں استحکام برطانیہ سمیت پوری دنیا کے لیے ترجیح ہونی چاہیے ، کیونکہ جارحیت کسی کے مفاد میں نہیں۔ چین نے اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک میں موجود چینی شہری صورتحال پر گہری نظر رکھیں اور فوری طور پر حفاظتی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر ہمیں شدید تشویش ہے ، یہ ایک ایسے خطے کو مزید غیر مستحکم کر سکتی ہے جو پہلے ہی عدم استحکام کا شکار ہے ۔ ہم سب سمجھتے ہیں کہ ایران کا جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے ، اور ہم فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ بات چیت اور سفارت کاری کو ترجیح دیں۔نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرسٹوفر لکسن نے کہا کہ یہ مشرق وسطیٰ میں واقعی ایک ناپسندیدہ پیشرفت ہے ، غلط اندازے کا خطرہ زیادہ ہے ۔روس نے اسرائیل اور ایران کے درمیان شدید کشیدگی میں اضافے کی مذمت کی ہے ۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اسرائیلی حملوں کے بعد صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا، پیسکوف کا کہناتھا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اس اچانک اور شدید اضافے سے خطے میں امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ترک صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیل کے ایران پر حملے پر سخت بیان جاری کرتے ہوئے کہا اسرائیل نے خطے کوعدم استحکام میں دھکیلنے کی پالیسی کو خطرناک مرحلے تک پہنچادیا ہے ۔ ایران پر اسرائیلی حملہ کھلی اشتعال انگیزی ہے ۔
افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ امارت اسلامیہ افغانستان، ایران پر اسرائیل کے حملوں، فوجی قیادت اور ایٹمی سائنسدانوں کے قتل کی مذمت کرتی ہے ، اسرائیل کا حملہ بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے ۔فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملہ خطے کو غیر مستحکم کرے گا، ایران اس وقت فلسطین کی حمایت اور مزاحمت کی قیمت چکا رہا ہے ۔