امریکا کا بھارت پر ٹیرف50فیصد،مودی کا چین جانیکا فیصلہ

امریکا کا بھارت پر ٹیرف50فیصد،مودی کا چین جانیکا فیصلہ

واشنگٹن،نئی دہلی(نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمد ہونے والی اشیا پر مزید 25فیصد ٹیرف لگادیا جو 3ہفتے بعد نافذ ہوگا۔۔

، اسے جمعرات سے نافذ ہونے والے پہلے سے موجود 25 فیصد ٹیرف کے علاوہ شمار کیا جائے گا،یوں بھارت پر مجموعی ٹیرف سب سے زیادہ 50فیصد ہوگیا،اس سے پہلے شام پر ٹیرف سب سے زیادہ 41 فیصد تھا۔ دوسری جانب بھارتی وزیر اعظم نے چین کا دروہ کرنیکا فیصلہ کیا ہے ۔وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بھارت پر 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیا، ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت پر معاشی دباؤ بڑھا دیا، بھارت کو روس سے تیل خریدنے کی قیمت چکانا ہوگی، روس سے قربتیں بڑھانے پر سزا ملے گی ، خیال رہے یہ اقدام بھارت کی روس سے تیل کی خریداری پرکیا گیا ہے جو مغربی پابندیوں کے باوجود جاری ہے ۔ یہ خریداری یوکرین کے  خلاف جاری روسی جنگ کے لیے اہم مالی ذریعہ ہے ۔انڈیا کی تمام مصنوعات پر اضافی ٹیرف کا اطلاق صدارتی آرڈر کے اجرا کے 21 دن بعد ہو گا۔بھارت پر نئی پابندیوں میں بعض ان شعبہ جات کو استثنیٰ حاصل رہے گا، جو پہلے سے عائد کیے گئے پچیس فیصد ٹیرف کی زد میں آتے ہیں، جیسے کہ سٹیل، ایلومینیم اور دوا سازی (فارماسیوٹیکلز)۔وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین میں روس کی کارروائیاں امریکا کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے لیے مسلسل خطرہ ہیں اور قومی سطح پر اس ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مضبوط اقدامات کی ضرورت ہے ۔انڈیا کی روس سے تیل کی درآمدات روس کی نقصان دہ سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کیلئے امریکی اقدامات کو کمزور کر رہی

ہیں۔ٹرمپ نے دیگر ممالک پر بھی پابندیوں کی دھمکی دی ہے جو براہ راست یا بالواسطہ روسی تیل درآمد کر رہے ہیں۔یادرہے بھارت دنیا کا تیسرا بڑا تیل درآمد کرنے والا ملک ہے جو روس سے رعایتی نرخوں پر خام تیل خریدتا رہا ہے ۔ اگرچہ بھارت نے روس یوکرین جنگ پر واضح مؤقف اختیار کرنے سے گریز کیا ہے لیکن اسکی تیل کی درآمدات نے امریکا کو سخت ردِعمل دینے پر مجبور کیا ہے ۔ یہ اقدام بھارت اور امریکا کے تعلقات کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے ، جو پہلے ہی کشیدگی کا شکار ہیں۔ یہ نئی پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے ، جب ایک بھارتی سرکاری ذریعے نے بتایا کہ وزیرِ اعظم نریندر مودی رواں ماہ کے آخر میں سات سال بعد پہلی بار چین کا دورہ کرینگے ۔مودی 31 اگست کو چین میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم(ایس سی او)کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرینگے ،وزیراعظم نریندر مودی نے اس سے پہلے 2019میں چین کادورہ کیا تھا۔بھارت نے امریکی اقدام کو غیر منصفانہ اور غیر معقول قرار دیتے اپنے مفادات کے تحفظ کا عزم ظاہر کیا ہے ۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا ہے کہ امریکا کا یہ اقدام افسوسناک ہے اور بھارت اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گا۔ بھارت نے روس سے تیل کی درآمدات سے متعلق اپنا مؤقف پہلے ہی پیش کر دیا ہے ۔امریکا بھارت کی روس سے تیل خریداری کو غیر ضروری نشانہ بنا رہا ہے ۔ادھر بھارت کے مرکزی بینک نے شرح سود 5.50 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔گورنر ریزرو بینک آف انڈیاسنجے ملہوترا نے کہاہے کہ عالمی تجارتی چیلنجز اور محصولات سے جڑی غیر یقینی صورتحال برقرار ہے ، لیکن بھارتی معیشت کے امکانات روشن اور معاشی ترقی مضبوط ہے ۔دوسری جانب امریکا نے ملاوی اور زیمبیا کے شہریوں پر بزنس اور سیاحتی ویزوں کیلئے 15 ہزار ڈالر تک کا سکیورٹی بانڈ لازم قرار دے دیا۔امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق یہ اقدام 20 اگست سے نافذ العمل ہوگا اور اس کا مقصد امریکی ویزے کی مدت سے زیادہ قیام کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہے ، بانڈ کی رقم ویزے کی تمام شرائط پوری کرنے پر واپس کر دی جائیگی، بصورت دیگر ضبط کر لی جائیگی۔یہ پالیسی ایک ایک سالہ آزمائشی منصوبے کا حصہ ہے جو ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسی سخت کرنے کی مہم کا تسلسل ہے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں