اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا تک غزہ جنگ بندی نا مکمل:قطر
غزہ میں استحکام برقرار رکھنے والی فورس سے متعلق مذاکرات جاری :ترکیہ جرمن چانسلر کا محمود عباس کو فون،فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات کا مطالبہ
دوحہ(اے ایف پی)قطر کے وزیر اعظم نے کہا غزہ میں دو ماہ سے جاری جنگ بندی پر اُس وقت تک پائیدار عملدرآمد نہیں ہو سکتا جب تک واشنگٹن اور اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ امن منصوبے کے تحت اسرائیلی فوج مکمل طور پر فلسطینی علاقے سے نکل نہ جائے ۔ دوحہ فورم میں خطاب کرتے ہوئے شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے کہا ہم ایک نازک مرحلے پر ہیں۔ اسے جنگ بندی نہیں کہا جا سکتا جب تک مکمل انخلا نہ ہو اور غزہ میں استحکام واپس نہ آئے ۔ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے کہا غزہ میں استحکام برقرار رکھنے والی فورس سے متعلق مذاکرات جاری ہیں، جن میں اس کے مینڈیٹ اور قواعدِ کار پر بات ہو رہی ہے ۔
فیدان نے کہا کہ غزہ میں حماس کو ہتھیار ڈالنے کے لیے مجبور کرنا امن عمل کی اولین ترجیح نہیں ہو سکتی۔جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے فلسطینی اتھارٹی کے رہنما محمود عباس سے ٹیلی فون پر گفتگو میں فوری اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ یہ ادارہ جنگ کے بعد کے دور میں تعمیری کردار ادا کر سکے ۔ مرز نے فلسطینی اتھارٹی کے تعاون کو سراہا۔ بعد ازاں جرمن چانسلر اسرائیل کے دورے پر روانہ ہو گئے جہاں وہ نیتن یاہو اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات کریں گے ۔واضح رہے جرمنی کا موقف ہے کہ دو ریاستی حل امن اور سلامتی کا واحد راستہ ہے ، حالانکہ اسرائیل اور حماس اس منصوبے کو مسترد کرتے ہیں ۔