اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

آبی آلودگی باعثِ تشویش

آبی وسائل پر تحقیقات کے قومی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ملک میں صرف 39 فیصد پانی انسانی استعمال کیلئے محفوظ ہے جبکہ 61 فیصد پانی مختلف نوعیت کی آلودگی کی وجہ سے قابل استعمال نہیں رہا۔ یہ خطرہ معمولی نہیں ہے۔ ہمارے ملک میں پانی کے چیلنجز روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں۔ قلت کا مسئلہ بھی اپنی جگہ ہے مگر زیر زمین پانی کی آلودگی ایسا باعث تشویش مسئلہ ہے جس کی طرف حکومت‘ اداروں اور شہریوں کو خاص طور پر متوجہ ہونے کی ضرورت ہے‘ مگر اس کا احساس نہ حکومتوں اور اداروں کو ہے اور نہ ہی عوام کو آلودہ پانی کے خطرات سے آگاہی فراہم کی جاتی ہے۔ صاف پانی کی فراہمی حکومتی ترجیحات میں کہیں بھی دکھائی نہیں دیتی۔

دیہی آبادی تو کیا بڑے شہروں میں بھی صاف پانی کی فراہمی کے وسائل نہیں۔ قریب دس‘ پندرہ سال پہلے چند بڑے شہروں میں جو واٹر فلٹریشن پلانٹ لگوائے گئے تھے‘ اپنی افادیت کھو چکے ہیں‘ مگر اس دوران آنے والی کسی حکومت نے ان پلانٹس کی بحالی کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ پنجاب میں صاف پانی کی فراہمی کیلئے ایک مخصوص سرکاری ادارہ قائم ہوئے بھی دو سال سے زائد عرصہ ہو چکا ہے مگر ابھی تک اس ادارے کی کارکردگی کہیں نظر نہیں آتی۔ صاف پانی کے معاملے میں شہری علاقوں کی صورتحال ناگفتہ بہ ہے مگر دیہی علاقوںکے مسائل بھی کم تشویشناک نہیں‘ جہاں نہ زیر زمین پانی کا تجزیہ کیا جاتا ہے اور نہ لوگوں کو آلودگی کے خطرات سے آگاہی ہے۔ لوگ لاعلمی میں زہریلا پانی استعمال کرتے اور بیماریوں کا شکار ہوتے رہتے ہیں۔ آبی آلودگی اور اس سے جڑے صحت کے مسائل جس قدر شدت اختیارکر چکے ہیں‘ ضروری ہے کہ قومی سطح پراس مسئلے کی جانب نہایت سنجیدگی سے توجہ دی جائے۔ ایسے ادارے کسی کام کے نہیں جو اپنے قیام کے دو‘ ڈھائی برس بعد بھی یہ طے نہ کر پائیں کہ انہوں نے کیسے کام کرنا ہے۔ شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی نازک ذمہ داری کا کام ہے جس کی بجا آوری کیلئے احساس ذمہ داری کا ہونا ناگزیر ہے۔

ان اداروں کے تحت شہروں اور دیہی علاقوں میں زیرزمین پانی کے تجزیات کروائے جائیں اور لوگوں کی رہنمائی کی جائے کہ جو پانی وہ استعمال کرتے ہیں اس کا معیار کیا ہے۔ شہری اور دیہی سطح پر صاف پانی کی فراہمی حکومت کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہے‘ اس کیلئے حکومت کو واٹر فلٹریشن پلانٹس لگوانے چاہئیں۔ اگر حکومت یہ نہیں کرسکتی تو کم از کم شہریوں کو اتنی آگاہی فراہم کر ہی سکتی ہے کہ انہیں گھریلو سطح پر کیا کرنا چاہیے کہ جو پانی وہ استعمال کررہے ہیں وہ استعمال کے قابل ہو سکے۔ زیر زمین پانی کے وسائل کا تحفظ حکومت کی اہم ذمہ داری ہے۔ جو چالیس فیصد کے قریب پانی ابھی تک محفوظ ہے‘ اسے آلودگی سے بچانے اور آبی آلودگی کے اسباب کی روک تھام یقینی بنانے کے لیے حکومت کو سنجیدگی اختیار کرنا ہو گی۔ یہ شہریوں کی صحت اور قومی اہمیت کا معاملہ ہے۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں