اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

شرحِ خواندگی بہتر بنائیں

 کوئی بھی ملک یا معاشرہ تعلیم کے بغیر ترقی کی منازل طے نہیں کر سکتا لیکن ہمارے حکمران آج بھی تعلیم کی اہمیت سمجھنے سے قاصر ہیں یہی وجہ ہے کہ 75برسوں میں ہم آج تک یہ طے نہیں کر پائے کہ ہمارا ذریعہ تعلیم انگریزی ہونا چاہیے یا اردو یا پھر علاقائی زبانوں میں تعلیم دی جانی چاہیے۔ نصاب کے حوالے سے بھی کوئی واضح پالیسی نہیں بنائی جا سکی ۔ ایک عرصے سے یہ اعلانات کیے جا رہے ہیں کہ حکومت تعلیمی بجٹ میں اضافہ کر رہی ہے لیکن تاحال ایسا نہیں ہو سکا اقتصادی سروے 2022ء کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران ملکی جی ڈی پی کا صرف 1.7فیصد تعلیم پر خرچ ہوا۔سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیم کا معیار کسی سے بھی ڈھکا چھپا نہیں اور اساتذہ کی باقاعدہ تربیت کی طرف بھی کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ اگر  استاد ہی ناتجربہ کار ہوں گے تو نئی نسل کو جدید دور کے تقاضوں سے کیونکر روشناس کرا سکیں گے۔ جب تک حکمران طبقے میں عوام کی حقیقی بہبود کا احساس اجاگر نہیں ہوتا اور تعلیمی امور کو غیر معمولی اہمیت نہیں دی جاتی ہمارے ہاں شرحِ خواندگی کی موجودہ افسوسناک صورتحال برقرار رہے گی۔پاکستان میں خواندگی کی شرح 63فیصد کے قریب ہے جو جنوبی ایشیائی ممالک میں کم ترین شرحِ خواندگی ہے جبکہ بنگلہ دیش اور سری لنکا میں شرحِ خواندگی بالترتیب 75فیصد اور 92فیصد ہے۔ شرحِ خواندگی بڑھانا اور معیارِ تعلیم بلند کرنا ہماری ہر حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں