اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

رمضان المبارک او رمہنگائی

رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی مہنگائی کی شرح میں ہوشربا اضافے کی شکایات بڑھ گئی ہیں۔ قیمتوں کے حساس اشاریے (ایس پی آئی) کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس رمضان کے پہلے ہفتے اور رواں برس رمضان سے ایک روز پہلے کی قیمتوں کے موازنے سے معلوم ہوتا ہے کہ صارفین اشیائے ضروریہ بالخصوص آٹے کی خریداری میں شدید پریشانی کا سامنا کر رہے ہیں جس کی قیمت میں گزشتہ ایک سال میں پچاس فیصد سے زائد کا اضافہ ہو چکا ہے۔ گھی‘ آئل‘ ٹماٹر‘ پیاز‘ دودھ اور چکن سمیت کوئی شے ایسی نہیں جس کی قیمت میں نمایاں اضافہ نہ ہوا ہو۔ اگر گزشتہ ہفتے سے موازنہ کیا جائے تو رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں سو فیصد تک اضافہ ہو گیا ہے۔ محسوس ہوتا ہے کہ کہیں کوئی چیک اینڈ بیلنس کا نظام موجود نہیں ہے جس کے سبب صارفین سے سرکاری نرخوں سے دس سے بیس روپے زائد وصول کیے جا رہے ہیں۔ ماہِ رمضان کی آمد سے قبل ہی ناجائز منافع خوری کے خدشات ظاہر کیے جا رہے تھے‘ جو ہر سال کا معمول بن چکی ہے‘ مگر تمام تر دعووں اور وعدوں کے باوجود حکومت بازاری مافیا کو لگام ڈالنے میں ناکام رہی ہے۔ اگر طرح طرح کی سبسڈی دینے کے بجائے مارکیٹ میکانزم کو ریگولیٹ کرتے ہوئے‘ سرکاری نرخوں کی پابندی ہی کرا دی جائے تو عوام کو خاصا ریلیف مل سکتا ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement